ازدواجی زندگی کے آداب۔۔
ازدواجی زندگی کے آداب۔۔
اسلام جس اعلی تہذیب و تمدن کا داعی ہے وہ اسی وقت وجود میں آسکتا ہے جب ہم آیک پاکیزہ معاشرہ تعمیر کرنے میں کامیاب ہو اور پاکیزہ معاشرے کی تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ آپ خاندانی نظام کو زیادہ سے زیادہ مضبوط اور کامیاب بنائے۔۔
خاندانی زندگی کا آغاز شوہراور بیوی کے پاکیزه ازدواجی تعلق سے ہوتا ہے، اوراس تعلق کی خوشگواری اور راستواری اسی وقت ممکن ہے جب شوہر اور بیوی دونوں ہی ازدواجی زندگی کے آداب و فرائض سے بخوبی واقف بھی ہو،اور ان آداب و فرائض کو بجا لانے کے لیے پورے دل سوزی خلوص اور یکسوئی کے ساتھ سرگرم کار بھی۔۔
ذیل میں ہم پہلے ان آداب و فرائض کو بیان کرتے ہیں جن کا تعلق شوہر سے ہے،اور پھر ان آداب وہ فرائض کو جن کا تعلق بیوی سے ہے۔۔
بیوی کے ساتھ اچھے سلوک کی زندگی گزارے اس کے حقوق کو کشادہ دلی کے ساتھ ادا کیجئے اور ہر معاملے میں احسان اور ایثار کی روشنی اختیارکیجیے۔۔
خدا کا ارشاد ہے۔۔
(اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی گزارو۔۔
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ایک بڑے اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے یہ بات فرمائی۔۔
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،، کوئی مومن اپنی مومنہ بیوی سے نفرت نہ کرے اگر بیوی کی کوئی عادت اس کو پسند نہ ہو تو ہو سکتا ہے کہ دوسری خصلت اس کو پسند آجائے۔۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر خاتون میں کسی نہ کسی پہلو سے کوئی کمزوری ضرور ہوگی، اور اگر شوہر کسی عیب کو دیکھتے ہی اس کی طرف سے نگاہ ہی پھیر لے اور دل برا کر لے تو پھر کس خاندان میں گھریلو خوشگواری مل ہی نہیں سکے گی۔۔ حکمت کی روشنی یہی ہے کہ آدمی درگزر سے کام لے اور خدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے عورت کے ساتھ خوش دلی سے نباہ کرنے کی کوشش کرے، ہو سکتا ہے کہ خدا اس وقت عورت کے واسطے سے مرد کو کچھ ایسی بھلائیاں سے نوازے جن تک مرد کی کوتاہ نظر نہ چھپی رہی ہو۔۔ مثلا عورت میں دین وایمان اور سیرت و اخلاق کی کچھ ایسی ممتاز خوبیاں ہوں جن کے باعث وہ پورے خاندان کے لیے رحمت باعث ہو یا اس کی ذات سے کوئی ایسی روح سعید وجود میں ائے جو ایک عالم کو فائدہ پہنچائے اور رہتی زندگی تک کے لیے باپ کے حق میں صدقہ جاریہ بنے، یا عورت مرد کی اصلاح حال کا ذریعہ بنے، اور اس کو جنت سے قریب کرنے میں مددگار ثابت ہو یا پھر اس کی قسمت سے دنیا میں خدا اس مرد کو کشادہ روزے اور خوشحالی سے نوازے، بہرحال عورت کے کسی ظاہری عیب کو دیکھ کر بے صبری کے ساتھ ازدوجائی تعلق کو برباد نہ کیجئے’’ بلکہ حکیمانہ طرز عمل سے دھیرے دھیرے گھر کی فضاؤں کو زیادہ سے زیادہ خوشگوار بنانے کی کوشش کیجئے۔۔
عفو و کرم کی روشنی اختیار کیجئے۔۔ اور بیوی کی کوتاہیوں نادانیوں اور سرکشیوں سے چشم پوشی کیجیے، عورت عقل وہ خرد کی اعتبار سے کمزور اور نہایت ہی جذباتی ہوتی ہے، اس لیے صبر وہ سکون رحمت و شفقت اور دل سوزی کے ساتھ اس کو سدھارنے کی کوشش کیجئے اور صبر وہ ضبط سے کام لیتے ہوئے نباہ کیجیے۔۔
اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے
مومنو تمہاری بعض بیویاں اور بعض اولاد تمہارے دشمن ہے’’ سوان سے بچتے رہو اور اگر تم عفو و کرم درگزار اور چشم پوشی سے کام لو تو یقین رکھو کہ خدا بہت ہی زیادہ رحم کرنے والا ہے۔۔
اپنی خوش اخلاقی اور نرم مزاجی کو جانچنے کا اصل میدان گھریلو زندگی ہے، گھر والے ہی سے ہر وقت واسطہ رہتا ہے اور گھر کی بے تکلف زندگی میں ہی مزہ اور اخلاق کا ہر رخ سامنے اتا ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ وہی مومن اپنے ایمان میں کامل ہے جو گھر والوں کے ساتھ خوش اخلاقی خندہ پیشانی اور مہربانی کا برتاؤ رکھے، گھر والوں کے دل جوئی کرے اور پیار وہ محبت سے پیش ائے۔۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، اور میری سہلیاں بھی میرے ساتھ کھیلتی تھی جب بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تو سب ادھر ادھر چھپ جاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈھونتے ڈھونڈتے ایک ایک کو میرے پاس بھیجتے تاکہ میرے ساتھ کھیلں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو،عورت پھسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پھسلیوں میں سب سے زیادہ اوپر کا حصہ ٹیڑھا ہے، اس کو سیدھا کرو گے تو ٹوٹ جائے گی اور اگر اس کو چھوڑے رہو تو ٹیڑھی ہی رہے گی بس عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔۔
اور ایک جگہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
ایک دینار تو وہ ہے جو تم نے خدا کی راہ میں خرچ کیا، ایک دینار وہ ہے جو تم نے کسی غلام کو ازاد کرانے میں صرف کیا، ایک دینار وہ ہے جو تم نے کسی فقیر کو صدقے میں دیا ،اور ایک دن وہ ہے جو تم نے اپنے گھر والوں پر صرف کیا، اور ان میں سب سے زیادہ اجر و ثواب اس دینار کے خرچ کرنے کا ہے جو تم نے اپنے گھر والوں پر صرف کیا ہے۔۔
اور عورت کو چاہیے کہ اپنے شوہر سے جب تک اجازت نہ لے گھر کے باہر نہ جائے اور نہ ایسے گھروں میں جائے جہاں شوہر اپ کا جانا پسند نہ کرے اور نہ ایسے لوگوں کو اپنے گھر میں انے کی اجازت دیجئے جن کا انا شوہر کو نا گوارا ہو۔۔
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جس عورت نے بھی اس حال میں انتقال کیا کہ اس کا شوہر اس سے راضی اور خوش تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگی
==================