اسلامی سال کا اختتام اور آغاز
قرآن و حدیث کی روشنی میں
اسلامی سال کا اختتام ذوالحجہ کے مہینے پر ہوتا ہے، جو اسلامی کیلنڈر کا آخری مہینہ ہے۔ اس کے بعد محرم کا مہینہ آتا ہے، جو اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔ یہ قمری کیلنڈر ہے جو چاند کی حرکت پر مبنی ہے، اس لیے یہ شمسی کیلنڈر سے مختلف ہوتا ہے۔ اسلامی شریعت میں سال کے اختتام یا آغاز پر کسی خاص قسم کی عبادات یا رسومات کا حکم نہیں دیا گیا ہے۔ تاہم، ان ایام کی اہمیت کو سمجھنا اور ان سے صحیح رہنمائی حاصل کرنا ضروری ہے۔
اسلامی سال کا اختتام (ذوالحجہ)
ذوالحجہ کا مہینہ اسلامی سال کا اختتامی مہینہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی بڑی فضیلتوں کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں حج کا فریضہ ادا کیا جاتا ہے، جو اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے۔
قرآن کی روشنی میں:
قرآن مجید میں ذوالحجہ کے مہینے کا براہ راست ذکر تو نہیں، لیکن ان دنوں کی عظمت کا اشارہ ملتا ہے۔ سورۃ الفجر میں اللہ تعالیٰ نے “دس راتوں” کی قسم کھائی ہے، جن کی تفسیر میں اکثر مفسرین نے ذوالحجہ کے پہلے دس دن مراد لیے ہیں۔
سورۃ الفجر (89:2): “اور دس راتوں کی قسم۔”
امام طبری اور دیگر مفسرین کے مطابق یہ دس راتیں ذوالحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت محترم اور فضیلت والے ہیں۔
حدیث کی روشنی میں:
احادیث میں ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی فضیلت پر بہت زور دیا گیا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اللہ کے نزدیک کوئی دن ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں سے زیادہ عظمت والے نہیں، اور نہ ہی ان میں کیے گئے اعمال سے زیادہ محبوب ہیں۔ لہٰذا، ان دنوں میں کثرت سے تہلیل (لا الہ الا اللہ)، تکبیر (اللہ اکبر)، تحمید (الحمد للہ) پڑھا کرو۔” (مسند احمد)
ایک اور حدیث میں ہے: “کوئی عمل ایسا نہیں جو ان دس دنوں (ذوالحجہ کے پہلے دس دن) کے نیک عمل سے زیادہ افضل ہو۔” صحابہ نے پوچھا: “کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، سوائے اس شخص کے جو اپنی جان و مال لے کر نکلے اور پھر کچھ بھی واپس نہ لائے (یعنی شہید ہو جائے)۔” (صحیح بخاری)
ذوالحجہ کے اختتام پر کرنے والے اعمال:
اگرچہ سال کے اختتام پر کوئی مخصوص عبادت نہیں، تاہم مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان فضیلت والے دنوں میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرے، خاص طور پر آخری دنوں میں، تاکہ سال کا اختتام نیکیوں پر ہو۔
استغفار: پورے سال کی کوتاہیوں اور گناہوں پر اللہ سے مغفرت طلب کرنا۔
توبہ: گناہوں سے سچی توبہ کرنا اور آئندہ ان سے بچنے کا عزم کرنا۔
محاسبہ: اپنے اعمال کا جائزہ لینا کہ اس سال میں کیا بھلائیاں کیں اور کیا کوتاہیاں ہوئیں۔
شکر ادا کرنا: اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا کہ اس نے ایک اور سال زندگی کا موقع دیا اور نیک اعمال کی توفیق دی۔
قضا روزے اور نمازیں: اگر کوئی قضا روزے یا نمازیں ہوں، تو انہیں ادا کرنے کی کوشش کرنا۔
صدقہ و خیرات: ضرورت مندوں کی مدد کرنا۔
اسلامی سال کا آغاز (محرم)
محرم کا مہینہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اس کی بھی اپنی خاص فضیلت ہے۔ یہ ان چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں آتا ہے۔
قرآن کی روشنی میں:
سورۃ التوبہ (9:36): “بے شک اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہے، اللہ کی کتاب میں، جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔”
ان چار حرمت والے مہینوں میں ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم، اور رجب شامل ہیں۔ ان مہینوں میں جنگ و جدل حرام قرار دیا گیا ہے اور ان کی حرمت و عظمت کا خاص لحاظ رکھا گیا ہے۔
حدیث کی روشنی میں:
محرم کے مہینے کی فضیلت خاص طور پر اس میں رکھے جانے والے روزوں کی وجہ سے ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “رمضان کے بعد سب سے افضل روزے محرم کے مہینے کے روزے ہیں۔” (صحیح مسلم)
* عاشورہ کا روزہ: محرم کی دس تاریخ (یوم عاشورہ) کا روزہ بہت فضیلت والا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “عاشورہ کے دن کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔” (صحیح مسلم)
نویں محرم کا روزہ: یہود کی مخالفت اور فضیلت میں اضافے کے لیے نویں محرم کا روزہ بھی رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو نویں (محرم) کا بھی روزہ رکھوں گا۔” (صحیح مسلم) (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے یہ خواہش پوری نہ ہو سکی)۔ اس لیے، عام طور پر عاشورہ کے ساتھ نویں یا گیارہویں محرم کا روزہ بھی رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
اسلامی سال کے آغاز پر کرنے والے اعمال:
نئے اسلامی سال کے آغاز پر بھی کوئی مخصوص عبادات یا جشن منانے کا حکم نہیں ہے۔ تاہم، ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے نئے سال کا آغاز نیک اعمال اور مضبوط ارادوں سے کرے۔
اللہ سے دعا: نئے سال میں اللہ تعالیٰ سے ہدایت، رحمت، برکت اور خیر کی دعا کرنا۔
نیک عزائم: آئندہ سال میں زیادہ نیک اعمال کرنے، گناہوں سے بچنے، اور اللہ کی اطاعت میں زندگی گزارنے کے مضبوط عزائم کرنا۔
محرم کے روزے: خاص طور پر عاشورہ اور اس کے ساتھ نویں یا گیارہویں محرم کا روزہ رکھنا۔
قرآن کی تلاوت: زیادہ سے زیادہ قرآن مجید کی تلاوت کرنا اور اس کے معانی پر غور کرنا۔
صدقہ و خیرات: نئے سال کا آغاز صدقہ و خیرات سے کرنا۔
صلہ رحمی: رشتے داروں سے تعلقات مضبوط کرنا۔
علماء کے فتوے اور نقطہ نظر
علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اسلامی سال کے اختتام یا آغاز پر کوئی خاص شرعی عبادت یا رسم مقرر نہیں ہے۔ نئے سال کی آمد پر مبارکباد دینا یا خوشی کا اظہار کرنا بذات خود کوئی شرعی عمل نہیں، بلکہ یہ ایک عمومی انسانی عادت ہے۔ تاہم، اسے شرعی حیثیت دینا یا اسے لازم سمجھنا بدعت ہے۔
مفتیان کرام کے فتوے عموماً درج ذیل نکات پر زور دیتے ہیں:
کوئی خاص دعا یا جشن نہیں: اسلامی سال کی تبدیلی پر کوئی خاص دعا یا جشن منانا سنت سے ثابت نہیں۔ سال نو کی مبارکباد کے پیغامات بھیجنا یا “سال مبارک” کہنا جائز ہے، لیکن اسے شرعی فریضہ سمجھنا غلط ہے۔
محرم میں روزے کی فضیلت: علماء اس بات پر متفق ہیں کہ محرم میں روزے رکھنا، خاص طور پر عاشورہ کا روزہ اور اس کے ساتھ نویں یا گیارہویں محرم کا روزہ رکھنا بہت فضیلت کا باعث ہے۔
بدعات سے اجتناب: نئے سال کے موقع پر ایسی رسومات یا تقریبات سے بچنا چاہیے جو شریعت میں ثابت نہیں، جیسے آتش بازی، غیر شرعی موسیقی، یا مخصوص قسم کے کھانے پینے کا اہتمام جنہیں ثواب کا باعث سمجھا جائے۔
محاسبہ نفس: سال کے اختتام پر اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا اور نئے سال میں بہتر مسلمان بننے کا ارادہ کرنا ایک مستحسن عمل ہے۔ یہ سنت نبوی کے مطابق بھی ہے کہ ایک مسلمان کو اپنے اوقات کا جائزہ لینا چاہیے۔
تاریخی اہمیت: اسلامی سال کا آغاز ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوتا ہے، جو اسلام کی تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے۔ اس دن کو اس تاریخی واقعے کی یاد دہانی کے طور پر دیکھنا چاہیے نہ کہ کسی جشن کے طور پر۔
تعزیہ داری سے پرہیز: محرم کے مہینے میں خاص طور پر عاشورہ کے دن شہدائے کربلا کی یاد میں تعزیہ داری، ماتم، اور غیر شرعی رسومات سے سختی سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ سنت کے خلاف ہیں۔
خلاصہ
اسلامی سال کا اختتام اور آغاز دراصل ایک مسلمان کے لیے اپنے اعمال کا جائزہ لینے، کوتاہیوں پر توبہ کرنے، اور آئندہ کے لیے نیک عزائم کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ وقت کوئی جشن منانے یا مخصوص عبادات کرنے کا نہیں، بلکہ اللہ کی بندگی میں مزید پختگی لانے اور شریعت کی پابندی کرنے کا ہے۔ ذوالحجہ کے آخری دنوں میں نیکیوں کا اہتمام اور محرم کے آغاز میں روزوں کی فضیلت سے فائدہ اٹھانا ہی اصل اسلامی طریقہ ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ان مبارک ایام کو اللہ کی رضا اور اس کی اطاعت میں گزاریں، اور ہر قسم کی بدعات سے اجتناب کریں۔