اسلام میں اچھا انسان کون ہے
اچھے اخلاق اور کردار کی روشنی میں کامیاب زندگی
انسان کو پہچانا جاتا ہے اس کے کردار اخلاق اور دوسروں کے رویے کے ساتھ. قران و حدیث نے ہمیں یہی تعلیم دی ہے کہ انسان کا معیار اس کے پاس دولت یا دنیاوی رتبہ نہیں بلکہ اس کے اخلاق اور اچھے برتاؤ ہے ائیے ہم اس کو اب قران و حدیث کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کریں گے
اسلام میں اچھے اخلاق کی اہمیت قران و حدیث کی روشنی
اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے, اور بے شک اللہ کو نیکوکاروں سے محبت ہے. اور ایک جگہ ارشاد فرماتا ہے, بے شک تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ ہے
اب ہم کو یہ بات واضح کرتی ہے کہ انسان کی اصل کامیابی اس بات میں ہے کہ وہ اپنے اخلاق اور کردار کو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر ڈھا لے

اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے زیادہ کامل ایمان والا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں یعنی ایمان اور اچھے اخلاق ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ایک اور جگہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میرے سب سے قریب وہ شخص ہوگا جس کے اخلاق اچھے ہوں گے
اسلام میں اچھے اخلاق کی اہمیت کس قدر ہے صحابہ کرام کی زندگی ہم کو یہ سکھاتی ہے
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ بڑے سادہ دل اور زاہد انسان تھے, ایک مرتبہ انہوں نے ایک خادم کو سخت بات کہہ دی، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچی تو “اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ابوذر۔ یہ تمہارا غلام بھی تمہارا بھائی ہے اللہ نے انہیں تمہارے ہاتھ کے نیچے رکھا ہے جو کھاؤ وہی انہیں کھلاؤ جو پہنو وہی انہیں پہناؤ اور ان پر بوجھ مت ڈالو
اس واقعہ سے ہم کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلام صرف عبادت کی بات نہیں کرتا بلکہ دوسروں کے ساتھ حسن سلوکی بات بھی کرتا ہے اور یہ ایمان کا لازمی حصہ ہے
اسلام کا ایک پیغام
دو دو سفر کر رہے تھے راستے میں ان میں بحث ہوئی اور ایک نے غصے میں دوسرے کو تھپڑ مار دیا جس کو تھپڑ لگا اس نے ریت پر لکھ دیا- اج میرے دوست نے مجھ کو تھپڑ ماری ہے چلتے چلتے وہ ایک کنویں پر جا پہنچا تھپڑ کھانے والا پھسل کر پانی میں گر گیا دوسرے دوست نے فورا اسے بچا لیا اب اس نے ایک پتھر پر لکھ دیا “جواب ملا” جب کوئی ہمیں تکلیف دے تو اسے ریت پر لکھ دینا چاہیے تاکہ ہوا مٹا دے لیکن جب کوئی بھلائی کرے تو اسے پتھر پر لکھ دینا چاہیے تاکہ کبھی نہ مٹے
پیغام کا خلاصہ
یہ ہے کہ انسان کو چاہیے کہ دوسروں کی غلطیوں کو معاف کر دے اور ان کی اچھائیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے یہی اچھے انسان کی پہچان ہوتی ہے
ایک اچھا انسان وہ ہے جو دوسروں کے ساتھ نرمی رحم دلی اور عدل سے پیش ائے جس کے اخلاق میں حیا سچائی اور تحمل ہو جو دوسروں کی بھلائی کو یاد رکھے اور برائی کو معاف کر دے وہ ایک بہت اچھا انسان ہوتا ہے
جب کوئی انسان کے اخلاق اچھے ہو جائے تو اللہ تبارک و تعالی اس کو اپنا محبوب اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قریبی دوست بنا دیتا ہے
اخری پیغام
دنیا میں دولت شہرت اور طاقت سب فانی ہے وقت بدلتے ہی یہ سب چیزیں چھینی جا سکتی ہے لیکن ایک چیز ہے جو ہمیشہ زندہ رہتی ہے وہ ہے اچھے اخلاق جو انسان کے مرنے کے بعد بھی لوگ اس کے اخلاق کی وجہ سے اس کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا “انسان اپنے اخلاق کے ذریعے ہزاروں دل جیت لیتا ہے اور بد اخلاقی کے ذریعے ہزاروں دوست کو دیتا ہے
=================
آج کے دور میں علما و مدارس کی ناقدری
===============