اسلام میں نجاست خفیفہ و غلیظہ

اسلام میں نجاست خفیفہ و غلیظہ اسلام میں نجاست خفیفہ و غلیظہ

اسلام میں نجاست خفیفہ و غلیظہ

:مقدمہ
تمام تعریفیں اس اللہ رب العزت کے لیے ہیں جو پاک ہے، پاکی کو پسند فرماتا ہے، اور اپنے بندوں کو بھی پاک رہنے کا حکم دیتا ہے۔ درود و سلام ہو سید الطاہرین، حضرت محمد ﷺ پر جنہوں نے ہمیں جسم و روح کی پاکیزگی کا درس دیا۔

آج ہم ایک نہایت اہم اور بنیادی موضوع پر بات کریں گے، جس کا تعلق ہماری روزمرہ کی عبادات سے ہے، اور وہ ہے نجاست خفیفہ و نجاست غلیظہ کا تصور، اس کی فقہی حیثیت، اور پاکی کی اہمیت پر۔

اسلام میں نجاست خفیفہ و غلیظہ
اسلام میں نجاست خفیفہ و غلیظہ

  شریعت میں نجاست کا مفہوم 

نجاست کا مطلب ہے ناپاکی۔

 یہ دو قسم کی ہوتی ہے 

نمبرایک. نجاست خفیفہ (ہلکی ناپاکی

یہ وہ نجاست ہے جو ہلکی ہوتی ہے اور اگر جسم یا کپڑوں کے کسی حصے میں لگ جائے تو صرف اس حصے کو دھونا کافی ہوتا ہے۔

مثالیں 

پیشاب کے چھینٹے (اگر مقدار قلیل ہو 

 

 دودھ پینے والے بچے کا پیشاب

 

خون کی معمولی مقدار۔

 

 نمبر دو. نجاست غلیظہ (سخت ناپاکی) 

یہ شدید قسم کی نجاست ہے۔ اگر یہ جسم، کپڑے یا جگہ پر لگ جائے تو اس کا مکمل پاک کرنا ضروری ہے۔

مثالیں 

بالغ انسان کا پیشاب و پاخانہ .
شراب .
خنزیر یا مردار کا گوشت۔ .


  قرآن و حدیث کی روشنی میں نجاست و طہارت 

 قرآن مجید میں فرمایا گیا 

إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ
(البقرہ: 222)
ترجمہ: بیشک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

 ایک اور مقام پر فرمایا 

وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ
(المدثر: 4)
ترجمہ: اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کرو۔

 حضرت محمد ﷺ کا فرمان 

“الطُّهُورُ شَطْرُ الإِيمَانِ”
(صحیح مسلم)
ترجمہ: پاکیزگی نصف ایمان ہے۔

: نجاست کے بارے میں ایک واقعہ

:واقعہ
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک بدو نے مسجد نبوی ﷺ میں پیشاب کر دیا۔ صحابہ کرامؓ نے اسے روکنا چاہا، لیکن نبی ﷺ نے فرمایا 
“اسے مت روکو، اس کا پیشاب مکمل ہونے دو، پھر ایک ڈول پانی لے کر وہاں ڈال دو۔”
(صحیح بخاری

:تشریح 
یہ واقعہ نجاست غلیظہ کی مثال ہے۔ نبی کریم ﷺ نے نرمی کا درس دیا اور بتایا کہ نجاست کو دھونے سے جگہ پاک ہو جاتی ہے، اور لوگوں کو اذیت دینے سے بچنا چاہیے۔

 پاکی کے بارے میں ایک واقعہ 

:واقعہ 
حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا:
“یہ دونوں عذاب میں مبتلا ہیں، اور کسی بڑی چیز کی وجہ سے نہیں۔ ان میں سے ایک پیشاب سے بچاؤ نہیں کرتا تھا، اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا۔”
(صحیح بخاری

خلاصہ:
اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیشاب کی چھینٹوں سے بچنا ضروری ہے ورنہ آخرت میں سخت عذاب کا سامنا ہو سکتا ہے۔

 نجاست و طہارت کی مکمل تشریح 

:عبادات پر اثر
نماز، تلاوت، طواف جیسے اعمالِ عبادت کے لیے جسم، کپڑا، اور جگہ کا پاک ہونا ضروری ہے۔ اگر نجاست موجود ہو تو نماز نہیں ہوتی۔

:نفسیاتی و جسمانی پاکی
اسلام نہ صرف روح کی صفائی کا حکم دیتا ہے بلکہ جسمانی صفائی پر بھی زور دیتا ہے تاکہ انسان صحت مند اور مہذب زندگی گزارے۔

معاشرتی اثرات:
پاکیزگی نہ صرف انفرادی عمل ہے بلکہ ایک مہذب اور خوشبودار اسلامی معاشرہ قائم کرنے کی بنیاد بھی ہے۔

 نتیجہ و نصیحت

ہمیں چاہیے کہ نجاست خفیفہ و غلیظہ کا علم حاصل کریں اور اس کے مطابق خود کو، اپنے بچوں کو، اور اپنے ماحول کو پاک صاف رکھیں۔ نماز سے پہلے وضو، کپڑوں کی صفائی، اور طہارت کی مکمل پابندی ایمان کا تقاضا ہے۔

:دعا
اے اللہ! ہمیں باطنی اور ظاہری پاکیزگی عطا فرما، اور ہمیں اپنی عبادات کے لیے پاک و طیب رکھنے کی توفیق عطا فرما، آمین۔

==========

انصاف کا اصل معنیٰ

==============

سوره ياسين

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *