اسماعیل علیہ السلام کا مقام و مرتبہ قرآن و حدیث کی روشنی میں

اسماعیل علیہ السلام کا مقام و مرتبہ قرآن و حدیث کی روشنی میں اسماعیل علیہ السلام کا مقام و مرتبہ قرآن و حدیث کی روشنی میں

بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم

اسماعیل علیہ السلام کا مقام و مرتبہ قرآن و حدیث کی روشنی میں

مقدمہ

اسماعیل علیہ السلام، اللہ کے عظیم پیغمبروں میں سے ایک ہیں، جن کا ذکر قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں کثرت سے ملتا ہے۔ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بڑے بیٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اجداد میں سے ہیں۔ ان کی زندگی قربانی، اطاعت، اور اللہ پر کامل توکل کی بہترین مثال ہے۔ اس مقالے میں ہم قرآن و حدیث کی روشنی میں ان کے مقام و مرتبہ کا تفصیل سے جائزہ لیں گے۔

قرآن کریم میں اسماعیل علیہ السلام کا ذکر

قرآن کریم میں اسماعیل علیہ السلام کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی کتاب میں ‘صادق الوعد’ (وعدے کے سچے) اور ‘رسول’ اور ‘نبی’ جیسے اوصاف سے نوازا ہے، جو ان کے اعلیٰ مقام کی دلیل ہے۔

صبر و استقامت کا پیکر

سورۃ الصافات میں ان کے صبر و استقامت کا ایک لازوال واقعہ بیان کیا گیا ہے، جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں حکم ہوا کہ وہ اپنے بیٹے اسماعیل کو قربان کریں۔ اسماعیل علیہ السلام نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے والد کے حکم کی تعمیل کے لیے خود کو پیش کر دیا۔

“فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ” (الصافات: 102)

ترجمہ: “پھر جب وہ اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچا تو (ابراہیم نے) کہا: اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں، اب تم سوچو کہ تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا: اے میرے ابا جان! جو کچھ آپ کو حکم کیا گیا ہے کر گزریے، اگر اللہ نے چاہا تو آپ مجھے ضرور صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔”

یہ آیت اسماعیل علیہ السلام کی اللہ پر کامل بھروسے اور اطاعت کی گواہی دیتی ہے۔

بیت اللہ کی تعمیر میں شرکت

حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اپنے والد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ مل کر کعبۃ اللہ کی تعمیر نو میں حصہ لیا، جو اسلام کا سب سے مقدس مقام ہے۔ یہ ان کی عظمت اور دین اسلام کے لیے ان کی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

“وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ” (البقرۃ: 127)

ترجمہ: “اور جب ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) بیت اللہ کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے، (تو دعا کر رہے تھے) اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما، بے شک تو ہی سب کچھ سننے والا (اور) خوب جاننے والا ہے۔”

صادق الوعد اور رسول و نبی

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اسماعیل علیہ السلام کو ‘صادق الوعد’ (وعدے کا سچا) قرار دیا ہے، جو ان کی اخلاقی فضیلت اور راست بازی کی علامت ہے۔

“وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولًا نَّبِيًّا” (مریم: 54)

ترجمہ: “اور کتاب میں اسماعیل (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بے شک وہ وعدے کے سچے تھے اور رسول تھے (اور) نبی تھے۔”

یہ آیت ان کے نبوت و رسالت کے ساتھ ساتھ ان کے اخلاقی اوصاف کو بھی نمایاں کرتی ہے۔

حدیث نبوی میں اسماعیل علیہ السلام کا ذکر

احادیث نبویہ میں بھی اسماعیل علیہ السلام کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے، جو ان کے مقام و مرتبہ کو مزید واضح کرتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اجداد میں سے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے ہیں۔ یہ شرف ان کی عظمت پر مہر ثبت کرتا ہے۔

بخاری اور مسلم کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، وَأَنَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ” (مفہوم حدیث)

ترجمہ: “میں آدم کی اولاد کا سردار ہوں اور مجھے فخر نہیں، اور میں وہ پہلا شخص ہوں جس کے لیے زمین شق کی جائے گی، اور میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور پہلا جس کی شفاعت قبول کی جائے گی، اور میں خاتم النبیین ہوں، اور میں اسماعیل کی اولاد میں سے ہوں۔”

یہ حدیث اسماعیل علیہ السلام کے مقام کو مزید بلند کرتی ہے کہ اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نسل سے ہیں۔

آب زمزم اور ہاجرہ و اسماعیل علیہ السلام کا واقعہ:

حضرت ہاجرہ علیہ السلام اور شیر خوار اسماعیل علیہ السلام کا واقعہ، جس میں اللہ تعالیٰ نے زمزم کا چشمہ جاری کیا، بخاری شریف میں تفصیل سے مذکور ہے۔ یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کی اسماعیل علیہ السلام پر رحمت اور ان کی ماں کی استقامت کو ظاہر کرتا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ہاجرہ کی دعا اور صبر کا ذکر فرمایا، اور بتایا کہ کس طرح زمزم کا چشمہ جاری ہوا، جس سے مکہ کی آبادی کی بنیاد پڑی۔ یہ اسماعیل علیہ السلام کی وجہ سے مکہ کی آباد کاری اور اس مقام کے تقدس کی دلیل ہے۔

نبوت کا تسلسل

اسماعیل علیہ السلام کا ذکر ان انبیاء کرام کے ساتھ بھی کیا گیا ہے جن پر کتابیں نازل ہوئیں، اگرچہ ان پر کوئی خاص کتاب نازل نہیں ہوئی جس کا ذکر قرآن میں ہو۔ تاہم، وہ نبی اور رسول تھے اور ان کے ذریعے پیغام حق کو پھیلایا گیا۔

نتائج اور مقام و مرتبہ کا خلاصہ

قرآن و حدیث کی روشنی میں اسماعیل علیہ السلام کا مقام و مرتبہ درج ذیل خصوصیات کا حامل ہے

 کامل اطاعت گزار اور صابر: انہوں نے اللہ کے حکم کی تعمیل میں اپنی جان قربان کرنے میں ذرا بھی پس و پیش نہیں کیا، جو ان کے کامل اطاعت گزار ہونے اور صبر و استقامت کی دلیل ہے۔

 بیت اللہ کے بانیوں میں شامل: وہ اپنے والد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ خانہ کعبہ کی تعمیر میں شریک ہوئے، جس سے ان کی دین اسلام کے لیے خدمات واضح ہوتی ہیں۔

 صادق الوعد: وہ اپنے وعدے کے پکے تھے، جو ان کی اعلیٰ اخلاقی صفات کو ظاہر کرتا ہے۔

 نبی و رسول: اللہ تعالیٰ نے انہیں نبوت و رسالت کے عظیم منصب پر فائز کیا۔

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کی نسل سے ہونا ان کے شرف اور فضیلت کو مزید چار چاند لگاتا ہے۔

 مکہ کی آباد کاری میں بنیادی کردار: ان کے وجود اور زمزم کے چشمے کے جاری ہونے سے مکہ کی آباد کاری ہوئی، جو آج مسلمانوں کا مرکز ہے۔

خلاصہ کلام

اسماعیل علیہ السلام کی زندگی ہر مسلمان کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے۔ ان کی قربانی، اطاعت، صبر، اور استقامت ہمیں اللہ پر کامل بھروسے اور اس کے احکامات کی پیروی کا درس دیتی ہے۔ ان کا مقام و مرتبہ قرآن و حدیث میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، جو ان کی عظمت اور اسلامی تاریخ میں ان کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک عظیم نبی تھے، بلکہ وہ اس عظیم ہستی کے جد امجد بھی تھے جس نے دین اسلام کو مکمل کیا، یعنی ہمارے پیارے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم۔


حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا دور خلافت

سورة لقمان

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *