اللہ تعالی کو خواب میں دیکھا
وَعَن عبد الرَّحْمَن بن عائش قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَأَيْتُ رَبِّيَ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ: فَبِمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: أَنْتَ أَعْلَمُ قَالَ: فَوَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفِيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَتَلَا: (وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ من الموقنين) رَوَاهُ الدَّارمِيّ مُرْسلا وللترمذي نَحوه عَنهُ
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمُعَاذِ بْنِ جبل وَزَادَ فِيهِ: قَالَ: يَا مُحَمَّدُ هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: نَعَمْ فِي الْكَفَّارَاتِ. وَالْكَفَّارَاتُ: الْمُكْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ وَالْمَشْيِ عَلَى الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَإِبْلَاغِ الْوَضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ. قَالَ: وَالدَّرَجَاتُ: إِفْشَاءُ السَّلَامِ وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ. وَلَفْظُ هَذَا الْحَدِيثِ كَمَا فِي الْمَصَابِيحِ لَمْ أَجِدْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَن إِلَّا فِي شرح السّنة.
اور حضرت عبدالرحمن بن عائش رضی اللہ تعالی عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے پروردگار کو خواب میں بہت ہی اچھی صورت میں دیکھا، اللہ تعالی نے مجھ سے پوچھا کہ مقربین فرشتے کس معاملے میں بحث کر رہے ہیں میں نے عرض کیا پروردگار تو ہی بہتر جانتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (یہ سن) کر اللہ تعالی نے میرےمونڈموں کے درمیان اپنا ہاتھ رکھا جس کی ٹھنڈک مجھے اپنے سینہ پر محسوس ہوئی (اور اس کی وجہ سے) میں زمین و آسمان کے تمام چیزوں کو جان گیا پھر اپ نے یہ آیت پڑھی (وكذلك نري إبراهيم الملائكة السماوات والأرض وليكون من الموقنين)۔
(ترجمہ)
اور اس طرح ہم نے ابراہیم کو زمین وہ آسمانوں کا تصرف دکھایا تاکہ وہ یقین کرنے والے لوگوں میں شامل ہو جائے۔
اس حدیث کو داری میں نے مرسلا روایت کی ہے: اور ترمذی نے بھی یہ روایت بعض الفاظ کے اختلافات کے ساتھ بیان کی ہے عبدالرحمن بن عائش بن عباس اور معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے نقل کی ہے اور اس میں یہ الفاظ زائد نقل کیے ہیں کہ اللہ تعالی نے فرمایا یعنی آپ کو زمین و آسمانوں کا علم دینے کے بعد سوال فرمایا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو معلوم ہے کہ مقربین فرشتے کس معاملے میں بحث کر رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا ہاں میں جانتا ہوں کہ کفارت( یعنی گناہوں کو ختم کرنے والی چیزوں) کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں اور وہ کفارت یہ ہے کہ نماز کے بعد مسجدوں میں دوسرے وقت کی نماز کے انتظار میں یا ذکر کرو تسبیح کے لیے بیٹھ جائے اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے پیدل چلا جائے اور سختی کے وقت مثلا بیماری یا سردی میں اعضاء وضو پر وضو کا پانی اچھی طرح پہنچایا جائے (لهذا) جس نے یہ کیا( یعنی مذکوره اعمال) کیے وہ بھلائی پر زندہ رہا اور بھلائی پر مرے گا اور گناہوں سے ایسا پاک ہوگا گویا اس کی ماں نے آج ہی اس کو جنا ہے اور اللہ تعالی نے فرمایا اے محمد جب آپ نماز سے فارغ ہو لیں تو یہ دعا پڑھ لیا کیجیے۔
اللهم إني أسألك فعل الخيرات وترك المنكرات وحب المساكين فاذا أردت بعبادك فتنة فاقبضني إليك غير مفتون
ترجمہ یعنی اے اللہ میں تجھ سے نیکیوں کے کرنے اور برائیوں کے چھوڑنے اور مسکینوں کی دوستی کا سوال کرتا ہوں اور جب تو بندہ میں گمراہی ڈالنے یا انہیں سزا دینے کا ارادہ کرے تو مجھے بغیر گمراہی کے اٹھا لے
اور اللہ تعالی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم میں زیادتی کے لیے فرماتا ہے یا خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ درجات (یعنی وہ اعمال) جن سے بندے کے درجات بارگاہ حق میں بلند ہوتے ہیں یہ ہے کہ( ہر مسلمان کو خواہ وہ آشنا ہو یا نا آشنا) سلام کیا جائے (خدا کی راہ میں مسکینوں کو) کھانا کھلایا جائے اور رات میں اس وقت جب کہ لوگ سو رہے ہوں نماز پڑھی جائے صاحب مشکات فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ جیسا کہ (مصابیح میں عبدالرحمن سے منقول ہے سوائے شرح سنہ کے اور کسی کتاب میں نہیں دیکھی۔”۔