ابو العباس بن مسروق رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں یمن میں تھا وہاں میں نے ایک ماہی گیر(مچھلی پکڑنے والا) کو دیکھا کہ وہ دریا کے ساحل پر بیٹھا مچھلیاں پکڑ رہا ہے ۔ اور ایک طرف اس کی چھوٹی لڑکی بیٹھی ہوئی ہے، جب بھی وہ مچھلی پکڑ کر زمین پر ڈالتا تو لڑکی اس کو پکڑ کر اپنے باپ کی، بے خبری میں دریا میں ڈال دیتی تھی جب ماہی گیر(مچھلی پکڑنے والا) پیچھے مڑ کر دیکھا کہ کتنی مچھلیاں ہو گئی ہے ، تو دیکھا کہ تھیلا بالکل خالی ہے اس نے لڑکی سے پوچھا بیٹی وہ مچھلیاں کہاں گئی ؟ بچی نے جواب دیا کہ ابا جان میں نے اپ کو کہتے ہوئے سنا تھا کہ ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”مچھلیاں جال میں جب ہی پھنستی ہے جب کہ وہ اللہ کے ذکر سے غافل ہو۔۔ لہذا مجھ کو یہ اچھا معلوم نہیں ہوا کہ، ایسی چیز کو کھاؤں جو اللہ کے ذکر سے غافل ہو لڑکی کا جواب سن کر باپ رو پڑا اور جال کو پھینک دیا ۔۔؛
یہ ہمارے ابا و اسلاف کی تربیت تھی کہ اولاد کے دل میں ذکر اللہ کی اس قدر اہمیت ڈال دی تھی کہ مچھلی جو اللہ تعالی کی طرف سے حلال غذا ہے اس کو بھی اپنے ذہن کی وجہ سے کھانا اس لیے برداشت نہیں کیا کہ اس کے خیال میں اللہ کے ذکر سے غافل ہے۔
جو اللہ کے ذکر سے غافل ہو اس سے مسلمان کا کیا جوڑ،آج ہم بھی نیت کر کے کوشش شروع کرےتو ہم بھی اپنی زندگی میں اس کا اثر دیکھ سکتے ہیں زندگی ہی میں یہ بچے ہماری انکھوں کے لیے چمکتا ہوا انوار اور ہمارے دلوں کے لیے اسباب راحت و سکون بن جائیں گے، اور اس طرح تربیت کرنا بہت ہی آسان ہے۔۔ بچے کوبچپن سے اللہ کے ذکر پر لگا دیجئے اس کے ذہن میں یہ بات ڈالنے کی کوشش کیجئے کہ مسلمان جب ذکر کرتا ہے تو شیطان سے محفوظ رہتا ہے اور جب ذکر سے غافل ہو جاتا ہے تو شیطان اس کے دل میں وسوسے ڈالنا شروع کر دیتا ہے۔۔