اپنی اولاد کو بہادری کی تربیت دیجئے

اپنی اولاد کو بہادری کی تربیت دیجئے اپنی اولاد کو بہادری کی تربیت دیجئے

اپنی اولاد کو بہادری کی تربیت دیجئے

اپنی اولاد کو بہادری کی تربیت دیجئے

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا 

اللہ تعالی کے نزدیک طاقتورمومن کمزورمومن کی نسبت زیادہ بہتر اور پسندیدہ ہے۔۔ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ابتدا ہی سے بچوں میں جرات اور بہادری کی صفت پیدا کرنے کی تاکید فرمائی ہے؛؛ سرکاری دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بچوں کو جسمانی مشق کرانے اوران کے جسم طاقتوربنانے کی تعلیم دی ہے۔۔  

والدین پر فرض ہے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت اس طرح کرے کہ ان کے تمام کاموں میں بہادری اور شجاعت کی جھلکیاں ظاہر ہو۔۔۔

یہ تربیت پہلے ماں سے لے کر سمجھ کی عمر تک اور اس کے بعد تک ہوگی۔۔

دنیا میں ایسے والدین بہت کم ہیں جو اس طرف توجہ دیتے ہیں بلکہ جب بچہ رونے لگتا ہے تو ماں اسے خاموش کرانے کے لیے تمام واسطے استعمال کرتی ہے’’ اسے کسی چیز سے ڈرانا پڑے بلکہ بعض اوقات ڈرانے کا عمل بھی دیگر تمام وسائل پر غالب آجاتا ہے اورماں سمجھتی ہے کہ وہ اچھا کر رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بچہ اس قسم کی تربیت سے جب بچہ کمال پر پہنچے گا تو وہ کمزور ڈرپوک اور بزدل ہوگا، ہروہ چیز سے خوف محسوس کرے گا حتی کہ اپنے سائے سے بھی ڈر جائے گا۔۔۔

جب عرب میں بچہ پیدا ہوتا تو اس کو دوسرے قبیلوں سے دودھ پلاتے تھے اور سمجھتے تھے کہ بچہ جوان ہو کرطاقتور اور بہادر بنے گا اور کسی چیز سے خوف محسوس نہیں کرے گا’’عربوں کے اس فعل کی تصدیق اس سے بھی ہوتی ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اپنے گھروالوں کی جانب سے قبیلہ بنو سعد کی دیہات میں دودھ پلایا گیا تھا تاکہ آب بہادراورطاقتور بنیں۔۔۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچپن میں زیادہ بہادر اور جری تھے؛ چنانچہ سیرت کی کتابوں میں لکھا  ہے کہ بچپن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو( لات عزی )نامی بتوں کی قسم دلائی گئی تو آپ نے قسم ڈالنے والوں سے فرمایا مجھ سے ان دونوں کے نام کے ذریعے کسی چیز کا مطالبہ نہ کرو۔۔ اس لیے کہ جتنا بغض مجھے ان دونوں سے ہے اتنا بغض اور کسی چیز سے نہیں ہے۔۔ 

بالغ ہونے سے قبل ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنگ میں شریک ہو چکے تھے، چنانچہ سیرت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ فجار نامی جنگ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچاؤں کو تیر دے رہے تھے۔۔۔۔

ماں کو چاہیے کہ بچے کو اس کے والد کا خوف اس کے دل میں ڈالے۔۔

ماں پر لازم ہے کہ جب بچہ اگر غلطی کرے تو اس کے دل میں باپ کی ہیبت ہو” اور والد کو چاہیے کہ وہ بچے کو ڈرانے کے لیے دیوار پر کوڑا لٹکا رکھے۔۔

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔۔

علقوا السوط فی الجداروذکروھم باللہ   

دیوار پر کوڑالٹکا دیا کرواوانہیں اللہ کی یاد دلایا کرو 

لیکن کوڑا صرف خوف دلانے کے لیے ہونا چاہیے’’ ماں پر واجب ہے کہ جب بچہ نافرمانی کرے تو اپنی بے بسی اور نرمی کا اظہار نہ کرے کیونکہ یہ چیز بچے کو بگاڑ دیتی ہے۔۔ 

In English  

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *