بچوں کے دل میں اللہ کے خوف کا احساس پیدا کیجئے

بچوں کے دل میں اللہ کے خوف کا احساس پیدا کیجئے بچوں کے دل میں اللہ کے خوف کا احساس پیدا کیجئے

 بچوں کے دل میں اللہ کے خوف کا احساس پیدا کیجئے

قران کریم اور اسلامی تعلیمات تربیت اولاد کے معاملے میں مراقبہ خداوندی اور خوف خداوندی کی جانب سے بہت زیادہ اہمیت دیتی ہے اور اس پر بہت زور دیتی ہے، تاکہ وہ بچے اپنی دنیا وہ آخرت اور خاندان وہ معاشرے کا نفع بخش فرد بن سکے۔

قران حکیم کی بہت سی آیات کریمہ ایسے ہی معنی و مطلب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ

“ولقد خلقنا الانسان ونعلم ما توسوس به نفسه ونحن اقرب اليه من حبل الوريد”

ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور اس کے دل میں جو خیالات آتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں اور ہم رگ گردن سے بھی زیادہ اس کے قریب ہے۔

لہذا بچوں کو اس کی تعلیم دیجیے، کہ دل میں جو خطرات وہ خیالات گزرتے ہیں ان کو بھی اللہ تعالی جانتے ہیں اللہ کا علم انہیں بھی اپنی حاطےمیں لیا ہوا ہے۔

دوسری جگہ پروردگار عالم فرماتے ہیں

“وهو معكم اين ما كنتم والله بما تعملون بصير”

جہاں کہیں بھی تم ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے اور اللہ تعالی تمہارے اعمال دیکھ رہا ہے۔

مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنے وسیع علم  کی وجہ سے انسان کے ساتھ ہے وہ چاہے کہیں پر بھی ہو ہر شے اس کے احاطہ علم میں ہے۔

احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی طفل کی ترتیب کے لیے ایسے بہت سی خوبصورت طرزوں کا علم ہوتا ہے جن سے تعلق  مع اللہ کی بہترین صورت سامنے آتی ہے ،اور جس سے وہ طفل صغر سنی ہی کی حالت میں بہترین اور پسندیدہ فرد بن جاتا ہے۔

اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں، حضرت علی ؓ ابن ابی طالب صرف  دس سال کی عمر میں اللہ تعالی پر ایمان لائے ،اور مسلمان ہوئے اور اللہ تعالی کی صحیح معرفت حاصل کی ،اور باطل کو  پھینک دیا ،اور دنیا کے بلند ترین انسان بنے۔

کامیاب والدین وہی ہے جو ہر وقت  اور ہر حال میں بچوں کی تربیت میں مسلسل  لگتے رہتے ہیں، اور ان میں خدا تعالی کے خوف کا احساس پیدا کراتے رہتے ہیں ،اور اللہ کے سامنے (ایک دن)  جو ابد ہی اور تمام ذمہ داریوں کا احساس بیدار کراتے رہتے ہیں، اور یہ کام کچھ مشکل نہیں ہے  سن  تمیز کی ابتدا ہی میں اس کا حصول ممکن ہے  اس لیے کہ  طفل کے لیے صورت مجردہ اور اس کے معانی کا مفہوم وہ ادراک ممکن ہوتا ہے۔

باب بچوں کے ساتھ تذکیر و تفہیم کا اسلوب اختیار کرے، بچوں کو ہمیشہ یاد دلاتا رہے کہ خدا تعالی اس کی نگرانی کر رہے ہیں اور اس کے تمام اقوال و افعال سے واقف ہے اس کے لیے متنوع صورتیں اختیار کی جا سکتی ہے ،مثلا بچہ سچ بولے تو اس کی حوصلہ افزائی کرے اور اس پر جو اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے اس کی ترغیب دیں ،جب بچے کو کمرے وغیرہ میں اکیلا چھوڑے ،یا افراد خاندان سے دور کسی جگہ میں تنہا چھوڑے تو اسے یاد دلائے کہ اللہ تعالی اس کی نگرانی کر رہے ہیں،  مثلا یوں کہے کہ مجھے پتہ ہے کہ اللہ تعالی تمہیں تمام حالت میں دیکھتا ہے، وہ یقینا جواب دے گا ہاں ضرور دیکھتا ہے،  تو اس موقع پر باب اسے نصیحت کرے کہ جب وہ ہر وقت اور ہر حال میں دیکھتا ہے تو تجھے کوئی ایسا کام جس سے  اللہ تعالی ناراض ہوتے ہوں انہیں نہیں کرنا چاہیے۔

ترغیب و تربیت کے سلسلے میں باپ چاہے تو وہ آیات قرآنی جن میں جنت کا وصف یا جہنم کا ذکر ہے بیان کر دے ،کیوں کہ قرآن آیات میں ان کے لیے عبرتوں اور نصیحتوں کے سامان موجود ہے۔

بچے کو بتایا جائے کہ اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے،

“إنما المؤمنون الذين إذا ذكر الله وجلت قلوبهم وإذا تليت عليهم اياته زادتهم ايمانا وعلى ربهم يتوكلون؛

بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ تعالی کا ذکر اتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ مضبوط کر دیتی ہے اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔


روزہ  اور قرآن بندے کی سفارش  کریگا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *