بچے کے کان میں اذان دینا اور اس کی حکمتیں
بچے کے کان میں اذان دینا اور اس کی حکمتیں
نو مولود بچے کے دائین کان میں اذان دینا
اسلامی معاشر میں اہل و عیال کی اصلاح کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ ابتدا سے ہی نو مولود کے قلب و دماغ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار ہو، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے موثر اور فطری اصول بتائے ہیں کہ ان کی وجہ سے بغیر کسی مشقت کے بچے کی نشو و نما کے ساتھ ساتھ اس کے ذہنی اور اخلاقی ارتقا خود بخود ہوتا چلا جائے۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے کام جو بچے کی پیدائش پر والدین پر لازم کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس کے دائین کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے۔۔
کم عقل لوگ تو ہی کہیں گے کہ اتنے چھوٹے بچے کے کان میں عربی جملے ڈالنے سے کیا فائدہ؟ لیکن حقیقت شناس لوگ کہتے ہیں کہ یہ الفاظ درحقیقت ایمان کا بیج ہے جو کان کے راستے سے بچے کے دل میں ڈال دیا گیا ہے۔۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں جب نواسا پیدا ہوتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود اس کے کان میں اذان دی اور جب عبداللہ بن زبیر پیدا ہوئے تو ان کے کان میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے اذان دی۔۔
حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی رضی اللہ تعالی عنہما کے کان میں اذان کہتے ہوئے سنا جب کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے انہیں جنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کان میں اذان دی۔۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہونے والے بچے کے کان میں سب سے پہلے اذان دی جائے، اور سنت طریقہ یہی ہے کہ دائیں کان میں اذان اور بائیں میں تکبیر کہی جائے، تاکہ جونہی بچہ دنیا میں آئے تو اس کے کان میں اللہ تعالی کا نام اور دین اسلام کا کلمہ پہنچے۔۔۔
حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کے گھر میں بچہ پیدا ہو اور وہ اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں تکبیر کہے وہ بچہ ام الصبیان بیماری سے محفوظ رہے گا۔۔
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے دائین کان میں اذان اور بائیں کان میں تکبیر یعنی اقامت پڑھنے کی ترغیب دی ہے، اور اس کی برکت بیان فرمائی ہے۔۔۔ ان احادیث معلوم ہوا کہ ماں باپ پر نو مولود بچے کا پہلا حق یہ ہے کہ سب سے پہلے اس کے کانوں کے ذریعے اس کے دل و دماغ کو اللہ تبارک و تعالی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے نام اور شہادت اور توحید اور رسالات اور وہ ایمان و نماز کی دعوت پکار سے آشنا کریں۔۔
اذان دینے کی حکمت
علماء کا کہنا ہے کہ بچے کے کان میں اذان اور اقامت کہنے کا راز یہ ہے کہ انسان کے کان میں سب سے پہلی آواز ایسے کلمات عالیہ کی پڑے جو اللہ کی عظمت وہ کبریائی پر مشتمل ہو، اور وہ کلمہ شہادت اور اس کے کان میں پڑھا جائے جو اسلام میں داخل ہونے کا ذریعہ ہے، تو یہ گویا ایک قسم کی تلقین ہے۔۔ کہ جب وہ دنیا میں ارہا ہے تو اس کو اسلام کے شعار کی اطلاع ہو جائے جیسا کہ جب انسان دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو اس کو کلمہ توحید کی تلقین کی جاتی ہے اور اس کی اذان کا اثر انسان کے دل پر پڑتا ہے اور وہ چا ہے محسوس نہ کرے لیکن اس کا اثر پر ضرور ہوتا ہے، اذان و اقامت کے اس فائد کے علاوہ ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اذان کے کلمات سن کر شیطان بھاگ جاتا ہے شیطان پیداش سے پہلے ہی اس کی گھات میں تھا لیکن جب اس کے کان میں ایسے کلمات پڑھے جو اس کو کمزور کرنے کا باعث ہے، تو پہلے ملاقات کے موقع پر ہی اس نے ایسے کلمہ سن لیے جن کو سن کر وہ آگ بگولا ہو جاتا ہے۔۔ اس میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ اس بچے کو شروع ہی سے اللہ اور اسلام کی طرف اور اللہ کی عبادت کی طرف دعوت دی جائے، اور شیطان کی دعوت سے پہلے رحمن کی دعوت دی جائے، اس لیے کہ یہی اللہ کی وہ فطرت ہے جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اور یہ وہ فطرت الہی اور نظام خلقت ہے جس کو شیطان بدلنا چاہتا ہے اور نو مولود کو اس سے ہٹانا چاہتا ہے۔۔۔
بعض اہل لطائف نے لکھا ہے کہ نو مولود کے کان میں جو اذان کہی جاتی ہے اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اذان و تکبیر ہوگی اب جنازے کی نماز کے منتظر رہو۔۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ہر بچہ اللہ تعالی کی تخلیق فرما فطرت کے مطابق پیدا ہوتا ہے چنانچہ اذان و اقامت سنا کر اسے فطرت کی یاد تازہ قرار دی جاتی ہے اسے اللہ تعالی کی کبریائی اس کی وحدانیت اور پیارے اقا صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی یعنی دو شہادتوں کی تلقین کی جاتی ہے جو اسلام میں داخل ہونے کی پہلی سیڑھی ہے۔۔۔
==============
—————————-
Post Views: 35
جزاک اللہ