تنقید نہیں تربیت کیجئے
تمہید
ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں تنقید کرنا آسان اور اصلاح کرنا مشکل سمجھا جاتا ہے۔ ہر شخص دوسرے کی کمزوریوں کو نشانہ بنانے میں جلدی کرتا ہے، مگر مثبت انداز میں کسی کی اصلاح کرنا ایک فن ہے جو تربیت، شفقت، اور اخلاص مانگتا ہے۔ معاشرتی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب ہم دوسروں کی غلطیوں کو اچھے رویے سے درست کرنے کی کوشش کریں۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں
قرآن
“ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ”
“اپنے رب کے راستے کی طرف بلاؤ حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ” (سورۃ النحل: 125)
حدیث
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“جو اپنے بھائی کی پردہ پوشی کرے، اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔”
(صحیح مسلم
حکایت:
دانا باپ اور ناسمجھ بیٹا
ایک نوجوان لڑکا بازار سے آتے ہوئے راستے میں ہر ایک پر طنز کرتا، شور مچاتا اور بڑوں کا مذاق اڑاتا۔ ایک دن اس کے والد نے اسے پکڑا اور گھر کے پچھواڑے لے گئے۔ ایک خالی دیوار کی طرف اشارہ کر کے بولے: “بیٹا! ہر بار جب تم کسی پر طنز کرو یا کسی کی بے عزتی کرو، اس دیوار میں ایک کیل ٹھونک دو۔”
چند دنوں میں دیوار کیلوں سے بھر گئی۔
اب باپ نے کہا: “اب ہر بار جب تم کسی سے اچھا سلوک کرو، نرمی سے بات کرو یا کسی کی مدد کرو، تو ایک کیل نکال دینا۔”
کئی ہفتے بعد، بیٹے نے ساری کیلیں نکال دیں۔ وہ خوش ہو کر آیا کہ “اب دیوار صاف ہے!”
باپ نے کہا: “ہاں، مگر دیوار میں جو سوراخ رہ گئے ہیں، وہ یاد دلاتے ہیں کہ زبان کے زخم بھی ایسے ہی ہوتے ہیں، جو لفظوں کے ختم ہونے کے بعد بھی دل میں رہ جاتے ہیں۔”
خلاصہ
یہ حکایت ہمیں سکھاتی ہے کہ تنقید اور بد زبانی وقتی تسکین تو دے سکتی ہے مگر اس کے اثرات دلوں میں گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔ جبکہ تربیت، نرمی، اور محبت کے ساتھ اصلاح انسان کو بہتر بناتی ہے۔
نصیحت
تنقید کرنے سے پہلے سوچیے: کیا میری بات سننے کے بعد دوسرا شخص بہتر انسان بنے گا یا دلبرداشتہ ہو جائے گا؟
اصلاح کا طریقہ نرم رکھیے: نرمی دلوں کو جیتتی ہے۔
مثبت بات پر زور دیجیے: ہر شخص میں کچھ اچھا ہوتا ہے، اسے اجاگر کیجئے۔
دوسروں کی پردہ پوشی کیجئے: جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا، “جو اپنے بھائی کی پردہ پوشی کرے، اللہ اس کی پردہ پوشی کرے گا۔”
==================
===========