جرم نہ ہو نے پر بھی سزا

جرم نہ ہو نے پر بھی سزا جرم نہ ہو نے پر بھی سزا

جرم نہ ہو نے پر بھی سزا

گدھے نے شیر کی موجودگی میں جنگل کے جانوروں سے کہا کہ گھاس نیلی ہے ،

تمام جانور خاموش رہے لیکن شیر نے برجستہ جواب دیا گھاس ہری ہے

یہاں تک کہ ان دونوں کےدرمیان لمبی بحث چھڑ گئی ،  وہ اپنی بات درست تسلیم کروانے کیلئے قاضی کے پاس  گئے ۔

قاضی بھی شیر تھا ، جب اس نے دونوں کی بات سنی ، تو شیر کو سزا سنادی کہ تین دن تک اس سے کوئی بات نہ کرے ۔

گدھا فیصلہ سن کر خوشی سے جنگل میں اچھلتا رہا اور تمام جانوروں کو چیخ چیخ کر بتاتا رہا کہ میری بات ٹھیک ہے ، گھاس نیلی ہے ۔

دوسری طرف شیر اپنی سزا کاٹ کر قاضی صاحب کے پاس گیا اور پوچھا گھاس ہری ہے نا؟

قاضی نے جواب دیا ، ہاں گھاس ہری ہے ، شیر نے بلا توقف سوال کیا پھر مجھے کیوں سزا دی ۔

قاضی صاحب نے جواب دیا، گھاس ہری ہے یا نیلی اس سے تیری سزا کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ کھوتے سے بحث کرکے اپنا وقت ضائع کرنا تیری ذہانت و بہادری کی توہین ہے ، اور پھر اس بے کار معاملے میں اپنے سے بڑے درجے کو  پریشان کرنا قابل سزا ہے ، جبکہ جنگل کا ہر جانور جانتا ہے کہ گھاس ہری ہے ، اس میں بحث کی کوئی بات ہی نہیں ۔

وقت اور صلاحیتوں کا ضیاع اس بے وقوف شخص سے بحث کرنا ہے ،  جسے حق یا منطق نہیں بلکہ صرف اپنے وہم اور عقائد کی جیت سے مطلب ہو ، چاہے وہ حقیقت سے کتنا ہی دور ہوں۔

بے معنی ابحاث میں اپنی توانائی ضائع نہ کریں ، دنیا میں ایسے کئی لوگ موجود ہیں ، ان  کے سامنے تمام ثبوت اور دلائل پیش کیے جانے کے باوجود وہ  حقیقت  سمجھنے اور جذب کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔

جہالت ، انا اور نفرت میں ڈوبے ہوئے یہی تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ ٹھیک ہوں ، چاہے حقیقت کچھ بھی  ہو ۔ جب جہالت کی آواز بلند ہونے لگے تو عقل اور منطق کی آواز روک لینا ہی دانشمندی ہے۔


ْقُتِلَ اَصْحَابُ الْاُخْدُوْد؛:کھائی والوں کا واقعہ:

سورة البقرة

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *