جہنم نجات کا زریعہ

 جہنم نجات کا زریعہ  جہنم نجات کا زریعہ

 جہنم نجات کا زریعہ

اس دنیا میں ہر انسان کی زندگی کا حتمی مقصد فلاح اور سکون کا حصول ہے۔ اہلِ ایمان کے لیے یہ فلاح و سکون نہ صرف اس دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی دائمی جنت کے حصول اور جہنم کی ہولناکیوں سے بچنے میں مضمر ہے۔

یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر ہر دور میں بحث و مباحثہ ہوتا رہا ہے کہ آیا صرف اچھے اخلاق، حسن سلوک اور ذاتی نیکیوں کی بنیاد پر ہی انسان جہنم سے نجات پا سکتا ہے یا اس کے لیے کچھ اور شرائط بھی ہیں۔ اسلام کی تعلیمات اس حوالے سے ایک واضح اور متوازن نقطہ نظر پیش کرتی ہیں جو کہ صرف ذاتی نیکیوں کو ہی نجات کا واحد ذریعہ قرار نہیں دیتیں، بلکہ ایمان، توحید اور رسولوں کی اتباع جیسے بنیادی ارکان کو بھی شامل کرتی ہیں۔

ایمان، نجات کی بنیاد اور اولین شرط

اسلامی عقائد کی رو سے جہنم سے نجات کی پہلی اور سب سے اہم شرط خالص اور سچا ایمان ہے۔ ایمان کا مطلب صرف زبان سے کلمہ پڑھ لینا نہیں، بلکہ دل سے اس کی گواہی دینا، عمل سے اس کا ثبوت پیش کرنا اور ہر قسم کے شرک سے مکمل بیزاری کا اظہار کرنا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بہت واضح الفاظ میں اس حقیقت کو بیان فرمایا ہے کہ اگر انسان ایمان کے بغیر ساری زندگی نیک کام کرتا رہے، تو اس کی یہ نیکیاں آخرت میں کسی کام کی نہیں آئیں گی۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

  إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا

  ترجمہ: “بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس کے علاوہ جسے چاہے گا بخش دے گا۔ اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو اس نے بہت بڑا گناہ گھڑا۔”

  (سورۃ النساء، آیت 48)

اس آیت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ توحید پر پختہ یقین نجات کی بنیاد ہے۔ شرک ایک ایسا گناہ ہے جو تمام نیکیوں کو ضائع کر دیتا ہے۔ انسان زندگی بھر نیکیاں کماتا رہے، جیسے دوسروں کی مدد کرنا، ایمانداری سے کاروبار کرنا، معاشرتی خدمات انجام دینا، لیکن اگر اس کے دل میں شرک کی آلودگی موجود ہو تو اس کی یہ تمام نیکیاں بے وزن ہو کر رہ جائیں گی۔

نیک اعمال، ایمان کی تکمیل اور اس کا ثبوت

اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ نیک اعمال کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ درحقیقت، نیک اعمال ایمان کا عملی ثبوت ہیں۔ یہ ایک ایسے درخت کی مانند ہیں جس کی جڑیں ایمان ہیں اور پھل نیک اعمال۔ اگر جڑ ہی نہ ہو تو پھل کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔ اسی طرح، نیک اعمال صرف تب ہی مقبول ہوتے ہیں جب ان کی بنیاد سچے ایمان پر ہو۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا

ترجمہ: “بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے، ان کے لیے فردوس کے باغات میں مہمان نوازی ہوگی۔”

(سورۃ الکہف، آیت 107)

یہاں ‘آمنوا’ (وہ ایمان لائے) اور ‘عملوا الصالحات’ (اور انہوں نے نیک اعمال کیے) دونوں کا ذکر ساتھ آیا ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ہی جنت میں داخلے کے لیے لازم ہیں۔ ایمان دل میں پختہ یقین کا نام ہے، جبکہ نیک اعمال اس یقین کا عملی اظہار ہیں۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ، والدین کی خدمت، پڑوسیوں کے حقوق کی ادائیگی، سچ بولنا، اور امانت داری جیسی تمام نیکیاں اسی ایمان کی شاخیں ہیں۔

بغیر ایمان کے نیکیوں کا انجام

جو لوگ صرف اچھے اخلاق اور ذاتی نیکیوں کی بنیاد پر جہنم سے نجات کی امید رکھتے ہیں، ان کے لیے ایک اہم سوال یہ ہے کہ اگر ان کی نیکیوں کی بنیاد اللہ پر ایمان نہیں ہے تو ان کا کیا انجام ہو گا؟

قرآن مجید میں ارشاد ہے

 وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا

ترجمہ: “اور ہم نے ان کے اعمال کی طرف توجہ کی جو انہوں نے کیے تھے تو ہم نے انہیں بکھری ہوئی خاک کی طرح کر دیا۔”

 (سورۃ الفرقان، آیت 23)

اس آیت میں کفار کے ان اعمال کا ذکر ہے جو انہوں نے دنیا میں نیک سمجھ کر کیے تھے۔ مثلاً، رشتہ داروں سے حسن سلوک، غریبوں کی مدد، اور دیگر اچھے کام۔ لیکن چونکہ ان کاموں کی بنیاد اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں تھا، اس لیے ان کی یہ نیکیاں آخرت میں بے فائدہ ثابت ہوئیں۔ یہ نیکیاں ان کے لیے دنیا میں تو سکون اور اچھا نام پیدا کر سکتی ہیں، لیکن آخرت کی نجات کے لیے کافی نہیں ہیں۔

رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث اس حقیقت کو مزید واضح کرتی ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں

“قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ جُدْعَانَ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَصِلُ الرَّحِمَ، وَيُطْعِمُ الْمِسْكِينَ، فَهَلْ ذَلِكَ نَافِعُهُ؟ قَالَ: «لَا يَا عَائِشَةُ، إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ يَوْمًا: رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ»”

ترجمہ: “میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ابن جدعان زمانہ جاہلیت میں صلہ رحمی کرتے تھے اور مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے، کیا یہ انہیں فائدہ دے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ‘اے عائشہ! نہیں، کیونکہ اس نے کبھی ایک دن بھی یہ نہیں کہا: اے میرے رب! قیامت کے دن میری خطاؤں کو معاف فرما۔'”

(صحیح مسلم)

 یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ ایک انسان کی نیکیاں، اگرچہ دنیاوی لحاظ سے قابل تعریف ہیں، لیکن اگر ان کے پیچھے آخرت پر ایمان اور اللہ سے مغفرت کی امید نہ ہو تو وہ آخرت میں کارآمد ثابت نہیں ہو سکتیں۔

اللہ کی رحمت اور شفاعت کا کردار

جہنم سے نجات کے معاملے میں ایک اور اہم پہلو اللہ کی رحمت اور شفاعت کا ہے۔ اللہ کی رحمت کے بغیر کوئی بھی شخص اپنے اعمال کی بنیاد پر جنت میں داخل نہیں ہو سکتا، جیسا کہ ایک حدیث سے ثابت ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

  “قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “لَنْ يُدْخِلَ أَحَدًا عَمَلُهُ الْجَنَّةَ”، قَالُوا: “وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟” قَالَ: “وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِفَضْلٍ وَرَحْمَةٍ”

  ترجمہ: “رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘کسی بھی شخص کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا’۔ لوگوں نے عرض کیا: ‘اور نہ ہی آپ کو، اے اللہ کے رسول؟’ آپ ﷺ نے فرمایا: ‘اور نہ ہی مجھے، مگر یہ کہ اللہ مجھے اپنے فضل اور رحمت میں ڈھانپ لے۔'”

  (صحیح بخاری و مسلم)

اس حدیث سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ نجات کا حتمی فیصلہ صرف اور صرف اللہ کی رحمت پر منحصر ہے۔ لیکن یہ رحمت بھی بے بنیاد نہیں ہے، بلکہ یہ ان لوگوں کو نصیب ہوگی جو اللہ اور اس کے رسول پر سچا ایمان لائے اور اپنی استطاعت کے مطابق نیک اعمال کیے۔

خلاصہ کلام

اس تفصیلی بحث کے بعد یہ نتیجہ اخذ کرنا بالکل درست ہو گا کہ صرف ذاتی نیکی جہنم سے نجات کے لیے کافی نہیں ہے۔ اسلام کی تعلیمات کے مطابق نجات کے لیے تین بنیادی اور لازم و ملزوم شرائط ہیں

  خالص اور سچا ایمان: دل میں اللہ کی وحدانیت، اس کے رسولوں، اور آخرت پر پختہ یقین۔

 نیک اعمال: اس ایمان کا عملی ثبوت، جس میں اللہ کے حقوق (نماز، روزہ، زکوٰۃ وغیرہ) اور بندوں کے حقوق (والدین، پڑوسیوں، اور معاشرے کے ساتھ حسن سلوک) دونوں شامل ہیں۔

  اللہ کی رحمت: جس کا حصول ایمان اور نیک اعمال کی بنیاد پر ممکن ہے۔

لہٰذا، صرف اچھا انسان ہونا ہی کافی نہیں ہے، بلکہ ایک سچا مسلمان ہونا ضروری ہے جو ایمان اور نیکیوں کے امتزاج سے اپنی زندگی گزارے۔


سلام عام کرو دلوں کو جوڑو

سورة النور

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *