حج کی شرعی حیثیت

حج کی شرعی حیثیت حج کی شرعی حیثیت

حج کی شرعی حیثیت

حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ یہ ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ اس کا مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا، تقویٰ اختیار کرنا، اور ابراہیمی سنت کو زندہ کرنا ہے۔ یہاں حج کی مکمل تفصیل، قرآنی آیات، احادیث، فقہاءِ کرام کی آراء اور ممنوعات درج کی جا رہی ہیں۔

حج کی شرعی حیثیت

 اللہ تبارک و تعالی فرمایا

وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا۔۔
اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر (کعبہ) کا حج فرض ہے، جو اس تک جانے کی استطاعت رکھتا ہو
(سورۃ آل عمران

احادیث میں ہے  

“بُنِيَ الإِسْلامُ علَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أن لا إله إلا اللَّهُ…، وَحَجِّ الْبَيْتِ”
“اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے:… بیت اللہ کا حج کرنا”
(صحیح بخاری

حج کے فرائض

احرام
نیت کے ساتھ مخصوص لباس مرد کے لیے دو سفید چادریں پہننا اور تلبیہ کہنا:
لبّيك اللّهُمّ لبّيك

وقوفِ عرفہ
9 ذوالحجہ کو عرفات کے میدان میں سورج غروب ہونے تک ٹھہرنا۔

“الحج عرفة (سنن ترمذی:)

طوافِ زیارت
عرفہ کے بعد 10 ذوالحجہ کو خانہ کعبہ کا طواف۔

 صفا و مروہ کی سعی
صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگانا۔

قربانی
حجِ تمتع اور قران کرنے والوں پر واجب ہے۔

حلق یا قصر
سر منڈوانا یا بال چھوٹے کروانا۔

طوافِ وداع
واپسی سے پہلے الوداعی طواف۔

حج کی اقسام

حجِ تمتع کی تعریف
عمرہ اور حج علیحدہ نیت سے، ایک ہی سفر میں۔

حجِ قران کی تعریف
عمرہ اور حج کی ایک ساتھ نیت، ایک ہی احرام میں۔

حجِ افراد کی تعریف
صرف حج کی نیت۔

فقہاء کرام کی آراء

فقہ حنفی

حج فرض صرف ایک بار ہے اگر استطاعت ہو۔

استطاعت میں مالی، جسمانی، راستہ کا امن، اور خواتین کے لیے محرم کا ساتھ شامل ہے۔

فقہ مالکی

استطاعت کے بغیر قرض لے کر حج کرنا مکروہ ہے۔

اگر حج میں کسی فرض کو ترک کرے تو دم (قربانی)۔۔ لازم ہے۔

فقہ شافعی

اگر انسان حج کی قدرت رکھتا ہے مگر تاخیر کرتا ہے اور فوت ہو جاتا ہے تو ورثاء پر حج بدل لازم ہے۔

فقہ حنبلی

استطاعت پاتے ہی فوراً حج ادا کرنا واجب ہے، تاخیر مکروہ ہے۔

حج میں ممنوعات۔)

احرام کی حالت میں ممنوعات 

خوشبو لگانا
ناخن اور بال کاٹنا
شکار کرنا
مرد کے لیے سلے کپڑے پہننا
بیوی سے مباشرت یا شہوانی گفتگو
جھگڑا، گالی گلوچ، اور بے ہودگی
اللہ تبارک وتعالی فرماتاہے 

فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ
“حج میں نہ شہوانی بات ہو، نہ گناہ، نہ جھگڑا”
(سورۃ البقرہ

عام ممنوعات

نیت میں ریا کاری
غیبت یا چغل خوری
بیت اللہ میں بے ادبی
طواف یا سعی کے دوران بدنظری
حج کے فوائد

روحانی پاکیزگی: گناہوں کی معافی
اخلاقی تربیت: صبر، ایثار، تواضع
اجتماعی وحدت: امتِ مسلمہ کا اتحاد
اللہ کی قربت: دعا کی قبولیت، ایمان کی تجدید
خلاصہ

حج ایک جامع عبادت ہے جو نیت، بدن، مال اور وقت سے کی جاتی ہے۔ اس کا مقصد اللہ کی رضا اور عبدیت کا عملی مظاہرہ ہے۔ اسے شرعی حدود میں رہ کر ادا کرنا لازم ہے۔ فقہاءِ کرام نے حج کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کی ہے تاکہ امت آسانی سے اس فرض کو ادا کر سکے۔

===========================

قربانی کا معنی و مفہوم اورمختصر تارِیخ

=====================

سوره القصص

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *