حد سے زیادہ سمجھدار بنا کا نقصان
ایک کسان کے پاس ایک کتا اور ایک گدھا تھا۔ کتا ہمیشہ کسان کے دروازے پر پہرہ دیتا، اور اگر کوئی اجنبی آتا تو زور زور سے بھونک کر کسان کو خبردار کر دیتا۔ دوسری طرف، گدھا کھیت میں بوجھ اٹھانے کا کام کرتا اور کسان کے لیے وزنی چیزیں لے کر جاتا۔
ایک رات کسان اپنے گھر میں سو رہا تھا کہ اچانک چور آ گیا۔ چور نے دروازے کے پاس آ کر ادھر اُدھر دیکھنا شروع کیا۔ کتا سب کچھ دیکھ رہا تھا، مگر خاموش بیٹھا رہا۔ گدھے نے حیران ہو کر پوچھا:
“تم کیوں نہیں بھونک رہے؟ چور آیا ہے!”
کتا سست روی سے بولا:
“یہ کسان مجھے کھانے کو کم دیتا ہے، مجھے پیار بھی نہیں کرتا، پھر میں کیوں اس کی مدد کروں؟”
یہ سن کر گدھا بہت پریشان ہوا۔ اس نے سوچا کہ اگر چور کسان کا سارا سامان لے گیا تو گھر برباد ہو جائے گا۔ چنانچہ گدھے نے زور زور سے رینکنا (آواز نکالنا) شروع کر دیا تاکہ کسان جاگ جائے۔
گدھے کی آواز سن کر کسان غصے میں جاگ گیا۔ اسے لگا کہ گدھا بغیر کسی وجہ کے شور مچا رہا ہے، اس لیے کسان نے آ کر گدھے کو ڈنڈے مارے اور اسے خاموش کرا دیا۔
دوسری طرف، چور یہ دیکھ کر ڈر گیا اور بھاگ گیا۔
۔۔۔۔اگلی صبح۔۔۔
جب کسان صبح جاگا، تو اس نے کتے کو پیار کیا اور گوشت کھلایا، جبکہ گدھا خاموشی سے اپنے کونے میں بیٹھا رہا۔ گدھے نے دل میں سوچا:
“!کبھی دوسروں کی ذمہ داری خود نہیں اٹھانی چاہیے، ورنہ نقصان اپنا ہی ہوتا ہے
سبق
ہر کام کا ایک ذمہ دار ہوتا ہے، ہمیں اپنی حد سے زیادہ مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
۔بعض اوقات نیکی کرنے پر بھی لوگ اسے سمجھ نہیں پاتے اور الٹا نقصان کر دیتے ہیں۔
۔سستی اور غفلت نقصان دہ ہوتی ہے، جیسا کہ کتے نے اپنے فرض سے غفلت برتی۔
۔جلد بازی اور جذباتی فیصلے نقصان دہ ہو سکتے ہیں، جیسے گدھے نے کیا۔
یہ کہانی بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے 4 اہم اسباق رکھتی ہے اور ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہمیں کس وقت، کہاں اور کس طرح اپنی سمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
تین آدمیوں،انسان اور ہرن کی کہانی
ماشاءاللہ بہت اچھا 👍 کے
جزاک اللہ