حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا دور خلافت

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا دور خلافت حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا دور خلافت

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا دور خلافت

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا دور خلافت اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا خواب

ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا دور خلافت چل رہا تھا اس وقت حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ کے خواب میں   آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلوہ افروز ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ دیکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام صحابہ کو نماز فجر پڑھائے اور نماز کے بعد کھجوروں کا ٹوکرا آیا اور تمام صحابہ کو ایک ایک کھجور تقسیم کیا جانے لگا پھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میرا من چاہا کہ ایک اور کھجور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگ لوں مگر ادب مانع تھا اسی لیے نہ لے سکا پھر اتنے میں فجر کی اذاں ہوئی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ مسجد کی طرف تشریف لے گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نماز فجر پڑھائیں اور نماز میں وہی سورتیں پڑھی جو سورتیں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں پڑھاتے دیکھا

اسی طرح حسب خواب نماز کے بعد کھجوروں کا ٹوکرا آیا تمام صحابہ کو ایک ایک کھجور تقسیم کیا گیا تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے سوچا کہ خواب میں رسول سے ایک کھجور مانگتا تو ادب مانع تھا یہاں پر تو عمر ہم عصر ہیں عمر سے ایک اور کھجور مانگ لیتا ہوں جیسے ہی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے کھجور مانگنے کے لیے گئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے دو کھجور لیتے تو یہاں پر بھی دو کھجور لیے سکتے ہو وہاں پر ایک لیے ہو اسی لیے یہاں پر بھی ایک ملے گا

یہ واقعہ آج ہماری امت کے لیے بڑا سبق آموز ہے چونکہ آج ہماری امت مشاجرات صحابہ میں الجھ کر صحابہ کی گستاخی بے ادبی کا شکار ہو رہی ہے ۔ یہ واقعہ سے صحابہ کی محبت کا اندازہ ہوتا ہے اور ان کے مقام و مرتبے کو سمجھا جا سکتا ہے

ترے چاروں ہمدم ہیں یک جان یک دل

ابوبکر فاروق عثمان علی ہے

مَحَبّتِ علی کا تقاضا

امیرُ الْمُؤْمِنِین حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی ، شیرِخدا کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا : رسولِ کریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کے بعد سب سے بہتر ابوبکر وعمر ہیں پھر فرمایا : ’’لَا یَجْتَمِعُ حُبِّیْ وَبُغْضُ اَبِیْ بَکْرٍ وَّعُمَرَ فِیْ قَلْبِ مُؤْمِنٍ یعنی میری  مَحَبّت اور(شَیْخَیْنِ کَرِیْمَیْن) ابُو بکْر و عُمر کا بُغْض کسی مؤمن کےدل میں جَمْع نہیں ہوسکتا۔ ‘‘(اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطّبَرانی ج۳ص۷۹ حدیث۳۹۲۰ ، ( کراماتِ شیرخدا ، ص : ۲۵) سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !گویا کہ مولا علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم   خُود فرمارہے ہیں کہ  اگر مجھ سے مَحَبّت کرنے کا دعوی ہے تو شَیْخَیْنِ کرِیمین  سے بھی مَحَبّت کرنا ہو گی ورنہ میری مَحَبّت کوئی فائدہ نہ دے گی۔

اعلیٰ علی کی شان ہے رتبہ علی کا ہے

ہر سمت دو جہان میں چرچا علی کا ہے

تشنہ لبوں کے واسطے دریائے علم تھے

درجہ یوں اہل علم میں اعلیٰ علی کا ہے

سرکارؐ کائنات کے داماد ہیں وہی

بے مثل اس جہان میں شجرہ علی کا ہے

عید غدیر یعنی کہ عشاق کی ہے عید

مولا نبی ہیں جس کے وہ منگتا علی کا ہے

ہم سب تو بس غلام ہیں مولا تو ہیں علی

مولا جو ہم سبھی کا ہے مولا علی کا ہے

عشاق اہل بیت ہی جنت میں جائیں گے

فرمان ہے نبی کا یہ وعدہ علی کا ہے

لکھوں میں ان کی شان میں شایانؔ شان کیا

ہر شعر میرا دیکھیے صدقہ علی کا ہے


اولاد کی تربیت

سورة الأنفال

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *