دوستی کی فضیلت واہمیت 

دوستی کی فضیلت واہمیت  دوستی کی فضیلت واہمیت 

دوستی کی فضیلت واہمیت 

دوستی کی فضیلت واہمیت 

دوستوں سے محبت کیجیے اور دوستوں کے لیے مرکز محبت بنیے, وہ شخص انتہائی خوش نصیب ہے جس کو اس کے دوست احباب عزیز رکھتے ہو اور وہ دوست احباب کو عزیز رکھتا ہو, اور وہ شخص انتہائی محروم ہے جس سے لوگ بیزاررہتے ہوں۔ اور وہ لوگوں سے دور بھاگتا ہو, مفلص وہ نہیں ہے جس کے پاس دولت نہ ہو بلکہ حقیقت میں سب سے بڑا مفلس وہ ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو، دوست زندگی کی زینت سفر حیات کا سہارا اور خدا کا انعام ہے, دوست بنائیے اور دوست بنیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔

قیامت میں خدا فرمائے گا وہ لوگ کہاں ہیں جو صرف میرے لیے لوگوں سے محبت کیا کرتے تھے اج میں ان کو اپنے سائے میں جگہ دوں گا۔۔ 

ہمیشہ نیک اور صالح لوگوں سے دوستی کیجئے دوستی کے انتخاب میں اس بات کا ضرور خیال رکھیے گا جن لوگوں سے اپ قلبی تعلق بڑھارہے وہ دین و اخلاق کے پہلو سے اپ کے لیے کسی حد تک مفید ہو سکتے ہیں ایک مشہور مثال ہے اگر کسی کے اخلاق حالات معلوم کرنا چاہو تو اس کے دوستوں کے اخلاقی حالت معلوم کرو، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اس لیے ہر آدمی کو غور کر لینا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔۔ 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، مومن ہی کی صحبت میں رہو اور تمہارے دسترخوان پر پرہیزگار ہی کھانا کھائے۔۔ 

نیک دوست کی مثال ایسی ہے جیسے مشک بیچنے والے کی دکان کہ اور کچھ فائدہ نہ بھی ہو تو خوشبو تو ضرور ائے گی اور برے دوست ایسے ہیں جیسے بھٹی سےآگ نہ لکی تب بھی دھوئیں سے کپڑے تو ضرور کالے ہو جائیں گے ۔۔۔

ائیے، دوستوں کی مجلس کس طرح ہونا چاہیے ہم اس کو اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے سمجھنے کی کوشش کریں۔۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مجلس میں خود بھی کبھی کبھی قصے سناتے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہے کہ ایک بار اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر والوں کو ایک قصہ سنایا ایک عورت نے کہا یہ عجیب و غریب قصہ تو، بالکل خرافہ کے قصوں کی طرح ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں خرافہ کا صحیح قصہ بھی معلوم ہے اور پھر خود ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خرافہ کا اصل قصہ تفصیل سے سنایا اس طرح کہ ایک بار حضرت عائشہ کو گیارہ عورتوں کی ایک بہت ہی دلچسپ کہانی سنائی۔۔ 

صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کس طرح اپس میں ایک دوسرے سے مذاق کیا کرتے تھے۔۔ حضرت بکر بن عبداللہ صحابہ کرام کی بے تکلفی اور خوش طبعی کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔۔ 

صحابہ کرام ہنسی اور تفریح کے طور پر ایک دوسرے کی طرف تربوز کے چھلکے پھینکا کرتے تھے لیکن جب لڑنے اورایک دوسرے کو بچانے کا وقت اتا تھا تو اس میدان کے شہسوار بھی صحابہ ہی ہوتے تھے۔۔

مشہور محدث حضرت سفیان بن عینا سے کسی نے کہا کہ مذاق بھی ایک افت ہے انہوں نے جواب دیا نہیں بلکہ سنت ہے مگر اس شخص کے لیے جو اس کے مواقع جانتا ہو اور اچھا مزہ کر سکتا ہو۔۔

اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

 خدا تعالی کا ارشاد ہے، جو مجھ پر واجب ہے کہ میں ان لوگوں سے محبت کروں جو لوگ میری خاطر اپس میں محبت اور دوستی کرتے ہیں، اور میرا ذکر کرنے کے لیے ایک جگہ جمع ہو کر بیٹھتے ہیں، اور میری محبت کے سبب ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں، اور میری خوشنودی چاہنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ نیک سلوک کرتے ہیں

اور ایک جب ایک جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے ایک عمارت کی طرح ہے کہ ایک دوسرے کو قوت پہنچاتا اور سہارا دیتا ہے جیسے عمارت کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کا سہارا بنتی اور قوت پہنچاتی ہے اس کے بعد اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کرقربت کو بیان فرمایا۔۔

اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تم مسلمانوں کو باہم رحم دلی باہم الفت و محبت اور باہم تکلیف کے احساس میں ایسا پاؤ گے جیسے ایک جسم کا ایک اگرعضو بیمار پڑ جائے تو سارا جسم بخار اور بے خوابی میں اس کا شریک رہتا ہے۔۔

اپنے دوست سے کچھ غلطی ہو جائے تو فورا اس کو معاف کر دیجیے۔۔

ایک مرتبہ حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام نے خدا سے پوچھا اے میرے رب اپ کے نزدیک اپ کے بندوں میں کون سب سے پیارا ہے خدا نے جواب دیا وہ جو انتقام کی قدرت رکھنے کے باوجود معاف کر دے گا۔۔

اخر میں میں یہ بات کہتا ہوں کہ اچھے لوگوں کی صحبت تم کو اچھا بنا دے گی اور برے لوگوں کی صحبت تم کو برا بنا دی گی۔۔ 

 

ٓ==================

ازدواجی زندگی کے آداب۔۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *