دہشت گردی اور جہاد
دہشت گردی ایک ایسا عمل ہے جس کا مقصد عام شہریوں میں خوف و ہراس پھیلانا، بے گناہوں کا خون بہانا، اور معاشرے میں انتشار پیدا کرنا ہے۔ آج کل کچھ لوگ اور گروہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے اس گھناؤنے فعل کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں، جو کہ سراسر غلط اور اسلام کی حقیقی تعلیمات کے منافی ہے۔
قرآن کی روشنی میں دہشت گردی کی مذمت
قرآن مجید میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انسانی جان کی حرمت کو بہت اہمیت دی ہے۔ کسی بھی بے گناہ شخص کا قتل کرنا پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے
جس نے کسی جان کو بغیر قصاص کے یا زمین میں فساد (پھیلانے) کے مار ڈالا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو مار ڈالا، اور جس نے اسے زندہ رکھا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو زندہ رکھا۔” (سورۃ المائدہ: 32)
اس آیت مبارکہ سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں کسی بھی بے گناہ شخص کی جان لینا کس قدر سنگین جرم ہے۔ دہشت گردی تو معصوم اور بے خبر لوگوں کو نشانہ بناتی ہے، جس کی اسلام میں قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
اور اس جان کو ناحق قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ۔” (سورۃ الاسراء: 33)
احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں دہشت گردی کی مذمت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات بھی دہشت گردی اور انتہا پسندی کی سختی سے مذمت کرتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ امن، محبت اور بھائی چارے کا درس دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
“مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔” (صحیح البخاری: 10)
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کی بنیادی صفت یہ بیان فرمائی کہ اس سے کسی دوسرے مسلمان بلکہ کسی بھی انسان کو تکلیف نہ پہنچے۔ دہشت گردی تو نہ صرف جسمانی تکلیف بلکہ خوف اور عدم تحفظ کا احساس بھی پیدا کرتی ہے، جو کہ اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔
ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
“ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا سبب بنے گا۔” (صحیح مسلم: 2578)
دہشت گردی ایک طرح کا ظلم ہے جو بے گناہ لوگوں پر کیا جاتا ہے، اور اسلام ظلم کو سخت ناپسند کرتا ہے۔
دہشت گردی اور خودکش حملے: اسلام کا نقطہ نظر
کچھ گمراہ لوگ خودکش حملوں کو جائز قرار دیتے ہیں اور اسے اسلام سے جوڑتے ہیں۔ حالانکہ اسلام میں خودکشی بھی حرام قرار دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے
“اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔” (سورۃ البقرہ: 195)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خودکشی کرنے والے کے بارے میں سخت وعیدیں بیان فرمائی ہیں۔ لہٰذا، خودکش حملے جو کہ اکثر بے گناہ لوگوں کی جانیں لیتے ہیں، اسلام میں کسی بھی طرح جائز نہیں ہیں۔
بصیرت آموز حکایت
ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک بستی میں ایک ظالم شخص نمودار ہوا۔ وہ لوگوں کو بلاوجہ تکلیف دیتا، ان کے اموال لوٹ لیتا اور ان میں خوف و ہراس پھیلاتا۔ بستی کے کچھ لوگ اس کے ظلم سے تنگ آکر ایک عالم دین کے پاس گئے اور فریاد کی کہ اس ظالم سے نجات کی کوئی صورت بتائیں۔ عالم دین نے ان سے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے۔ ہمیں چاہیے کہ پہلے اس شخص کو پیار اور حکمت سے سمجھانے کی کوشش کریں۔ اگر وہ باز نہ آئے تو پھر شریعت کے مطابق اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ کسی بھی صورت میں خود سے قانون ہاتھ میں لینا اور بے گناہ لوگوں کو تکلیف دینا جائز نہیں ہے۔ عالم دین نے مزید کہا کہ ایک مچھر کو مارنے کے لیے توپ کا استعمال کرنا عقلمندی نہیں ہے۔ اسلام ہمیں چھوٹی سے چھوٹی تکلیف دینے سے بھی منع کرتا ہے، تو پھر بے گناہ انسانوں کا خون بہانا کیسے جائز ہو سکتا ہے؟
اس حکایت سے یہ سبق ملتا ہے کہ اسلام ہمیں تحمل، حکمت اور عدل کا درس دیتا ہے۔ کسی ایک ظالم کے فعل کی بنیاد پر پوری بستی میں خوف و ہراس پھیلانا یا بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
دہشت گردی کو اسلام سے کیوں جوڑا جاتا ہے؟
یہ ایک اہم سوال ہے کہ اگر اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے تو پھر کچھ لوگ اسے اسلام سے کیوں جوڑتے ہیں؟ اس کی چند وجوہات ہو سکتی ہیں
اسلام کی غلط تشریح: کچھ گمراہ اور انتہا پسند عناصر قرآن اور احادیث کی غلط تشریح کرتے ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق ان کا مطلب نکال کر نوجوانوں کو دہشت گردی کی طرف راغب کرتے ہیں۔
سیاسی مقاصد: بعض اوقات سیاسی اور گروہی مفادات کے لیے بھی اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور دہشت گردی کو اس سے جوڑا جاتا ہے۔
میڈیا کا کردار: بعض میڈیا ادارے بھی بغیر تحقیق کے دہشت گردی کے واقعات کو اسلام سے جوڑ دیتے ہیں، جس سے غلط فہمی پھیلتی ہے۔
مسلمانوں کی غفلت: بعض اوقات مسلمانوں کی اپنی غفلت اور اسلام کی صحیح تعلیمات سے دوری کی وجہ سے بھی ایسے عناصر کو پنپنے کا موقع مل جاتا ہے۔
مسلمانوں کی ذمہ داری
بحیثیت مسلمان، ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اسلام کی صحیح تعلیمات کو خود بھی سمجھیں اور دوسروں تک بھی پہنچائیں۔ ہمیں یہ واضح کرنا چاہیے کہ اسلام امن، محبت، رواداری اور انصاف کا دین ہے۔ دہشت گردی کسی بھی صورت میں اسلامی تعلیمات کا حصہ نہیں ہے۔ ہمیں ایسے تمام عناصر کی مذمت کرنی چاہیے جو اسلام کے نام پر دہشت گردی پھیلاتے ہیں اور دنیا کو اسلام کے بارے میں غلط پیغام دیتے ہیں۔
خلاصہ کلام
قرآن و سنت کی واضح تعلیمات کی روشنی میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلام ایک امن پسند دین ہے جو انسانی جان کی حرمت کو سب سے مقدم جانتا ہے۔ آج کل جو لوگ بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں وہ اسلام کے دشمن اور انسانیت کے قاتل ہیں۔ ہمیں ان کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہونا چاہیے اور دنیا کو اسلام کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کرانا چاہیے۔