رمضان کی قدر کریں
رمضان المبارک ایک ایسا بابرکت مہینہ ہے جسے اللہ تعالی نے رحمت ،مغفرت ،اور جہنم سے نجات کا ذریعہ بنایا ہے۔ یہ وہ خاص وقت ہے جب رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ،اور شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے، اور ہر نیک عمل کا اجر کئی گنا بڑا دیا جاتا ہے، جیسے ہی رمضان کی برکتیں ہم پر نازل ہونا شروع ہوتی ہے ویسے ہی ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ یہ مہینہ تیزی سے گزر رہا ہے ، جیسے ریت مٹھی سے پھسل رہی ہو ،یہ وقت کی وہ حقیقت ہے جسے ہم نظر انداز نہیں کر سکتے “مگر سوال یہ ہے کہ ،
کیا ہم اس تیز رفتار کے ساتھ اپنی عبادات ،اور اعمال کو بھی بہتر بنا رہے ہیں؟
یا ہم ایک بار پھر غفلت کے جال میں پھنس کر رمضان کو یوں ہی ضائع کر رہے ہیں؟
یہ ایک حقیقت ہے کہ جب رمضان شروع ہوتا ہے تو اکثر لوگ عبادات ،نماز، قرآن کی تلاوت ،اور نوافل کا اہتمام کرتے ہیں، مساجد بھر جاتی ہے لوگ روزہ رکھ کر اللہ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،اور صدقہ وہ خیرات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ مگر جیسے جیسے دن گزرتے ہیں ہماری مصروفیات اور دنیاوی ذمہ داریاں ہمیں اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیتی ہے، ہم سحری اور افطار کی تیاریوں میں اتنے مشغول ہو جاتے ہیں کہ عبادت کی روحانی کیفیت کم ہونے لگتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ کچھ لوگ رمضان کے آغاز میں عبادت میں محنت کرتے ہیں: مگر وقت کے ساتھ ساتھ سستی اور کاہلی ان پر غالب اآجاتی ہے، اور وہ پہلے جیسا جوش و خروش بر قرار نہیں رکھ پاتے۔رمضان کی تیز رفتاری کا سب سے زیادہ احساس ہمیں اس وقت ہوتا ہے جب آخری عشرہ قریب اآجاتا ہے ؛اچانک ہمیں یہ ادراک ہوتا ہے کہ یہ بابرکت مہینہ ختم ہونے والا ہے ،اور ہمارے پاس نیکیاں کمانے کے لیے بہت کم وقت رہ گیا ہے ،یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اللہ تعالی کی رحمتیں اپنے عروج پر ہوتی ہے، لیلۃ القدر جیسی عظیم رات ہماری قسمت بدلنے کے لیے آتی ہے “مگر افسوس ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ ان قیمتی لمحات کو ضائع کر دیتے ہیں، اگر ہم نے رمضان کے آغاز میں ہی اپنے عبادات کا ایک منظم شیڈول بنایا ہوتا اور دنیاوی مصروفیات کو کم کیا ہوتا تو شاید ہمیں اس جلدی گزر جانے والے وقت کا افسوس نہ ہوتا! یہ بھی ضروری ہے کہ ہم رمضان کے بعد بھی ان نیک اعمال کو جاری رکھیں رمضان درحقیقت ایک تربیتی کورس ہے، جو ہمیں پورے سال کے لیے ایک بہتر مسلمان بنانے آتا ہے، اگر ہم نے اس مہینے میں صبر ،تقوی، قربانی ،اور سخاوت کو اپنایا تو ہمیں چاہیے کہ ان صفات کو اپنی زندگی کا مستقل حصہ بنا لے، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ “جیسے ہی رمضان ختم ہوتا ہےہم اپنی پرانی زندگی میں واپس چلے جاتے ہیں اور وہی لاپرواہی اور گناہوں کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں جس سے ہم نے رمضان میں توبہ کی تھی “اگر ہم واقعی رمضان کی برکتوں سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اعمال کا مستقل جائزہ لینا ہوگا اور اس روحانی تربیت کو اپنی عادت بنانا ہوگا۔۔
وقت کی تیز رفتار کا شکوہ کرنا یا رمضان کے گزر جانے پر افسوس کرنا کوئی حل نہیں !بلکہ اصل کامیابی یہ ہے کہ ہم اس وقت کو بہتر انداز میں استعمال کر یں۔رمضان کے ہر لمحے کی قدر کریں ،زیادہ سے زیادہ عبادات کرے، اپنے گناہوں کی سچی توبہ کریں ،اور اللہ کی رضا کے لیے اپنی زندگی کو نیکیوں کے راستے پر ڈالے “اگر ہم نے یہ کر لیا تو رمضان ہمارے لیے محض ایک گزرتا ہواوقت نہیں ہوگا”بلکہ ایک ایسی نعمت ثابت ہوگا جو ہماری آخرت کو سنوار دے گا اللہ تعالی ہمیں رمضان کی برکتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور اس کی حقیقی روح کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔آمین