روزوں کی دو قسمیں ہیں
نمبر ایک مکروہ تنزیہی نمبر دو مکروہ ہے تحریمی
نمبر ایک مکروہ تنزیہی
کون سا روزہ ہے مکروہ تنزیہی 10 محرم کا روزہ ہے اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ ایک مرتبہ حضرت موسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے بنی اسرائیل یعنی فرعون سے نجات دی تھی تو اس کی شکریہ پر حضرت موسی علیہ السلام نے ایک روزہ رکھا تھا جب اس کی بات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو حضور نے فرمایا ہم تو موسی علیہ السلام کی اتباع کے زیادہ قائل ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم 9 اور 10 محرم کا روزہ رہیں گے اس لیے صرف 10 محرم کا روزہ رکھنا مکروہ تنزیہی ہے
اگر ہم 9 اور 10 محرم یا 10 یا 11 محرم کا روزہ رکھیں گے تو یہودیوں کی مشابہت سے بچیں گے اور ہم مکروہ تنزیہی کے روزے سے ہم خالی ہوں گے یہودیوں کی مشابہت سے صرف 10 محرم کا روزہ مکروہ تنزیہی ہوا، اسی لیے دو(2) روزے رکھنے سے ان کی مشابہت ہم سے جدا ہو جائے گی
دوسرا مکروہ تحریمی یہ پانچ روزے ہیں جن کا رکھنا ممنوع ہے
عید الفطر میں اور عید الاضحی میں روزوں کی ممانعت سخت ہے اور ان دونوں میں روزوں کی جواز کا کوئی قائل نہیں ایام تشریق یعنی 11 ذی الحجہ 12 ذی الحجہ اور 13 ذی الحجہ میں جو ممانعت ہے وہ ہلکی ہے مگر ان پانچوں میں روزے رکھنے کی ممانعت ہے
صوم وصال کا روزہ
صو م وصال کا روزہ مکروہ ہے
اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ کوئی شخص رات اور دن کا روزہ رکھتا ہے سورج غروب ہونے کے بعد بھی افطار نہ کرے اور سحری کے وقت سحری بھی نہ کھائے پھر اگلے دن کا روزہ شروع ہو جائے صوم وصال فی نفسہ عموما جائز ہے مگر امت کے لیے مکروہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روزے کو رکھنے سے روکا ہے اگر کوئی شخص طاقت رکھتا ہے تو اس کے لیے سوم وصال جائز ہے مگر لوگوں کے لیے دشواری ہے اس لیے صوم وصال نہیں رکھنا چاہیے