روزہ دار کا واقعہ
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ تین شخص کہیں جا رہے تھے ،چونکہ رمضان کا مہینہ تھا، اس لیے ان میں ایک کا تو روزہ تھا، لیکن باقی دونوں نے کچھ اپنی سستی اور کچھ سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھا تھا ،چلتے چلتے سورج غروب ہونے کو آیا، تو رات گزارنے کے لیے یہ تینوں ایک گاؤں میں پہنچے، اور ایک مسجد میں چلے گئے ،مسجد کے پڑوسی نے تینوں کو روزہ دار سمجھ کر بہت سا پکوان پکایا ،اور ایک برتن میں ڈال کر لے آیا ،اور کہا کہ لو بھائی روزہ افطار کرو۔
پکوان دیکھ کر ایک شخص نےدوسرے سے مشورہ کیا کہ، ہمارا یہ ساتھی روزہ سے ہے ۔اگر پکوان اس وقت کھا لیا تو کہیں یہ اکیلا سارا ہی نہ چٹ کر جائے، کوئی ایسی ترکیب کرو کہ پکوان اسی وقت تو محفوظ رکھ دیں، اور صبح اٹھ کر کھا لیں، اس ساتھی کا صبح روزہ ہوگا اور ہم دونوں مزے سے کھا لیں گے۔
چنانچہ دونوں نے اس کو بلایا، اور کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پکوان اس وقت سنبھال کر رکھ دیتے ہیں اور صبح کو اٹھ کر تینوں اپنا اپنا خواب سنائیں گے رات کو جس نے سب سے اچھا خواب دیکھا ہوگا سارے پکوان کا وہی مالک ہوگا! مقصد یہ ہے کہ خوابوں کی الجھن سے اسے الجھاؤ صبح تو اس کو روزہ ہوگا ہی ؛پکوان بہرحال ہمارے کام ہی آئے گا ،اس فیصلے کے بعد پکوان کو سنبھال کر ایک کونے میں رکھ دیا گیا ،اور تینوں سو گئے سحری کا وقت ہوا تو روزہ دار حسب معمول اٹھا اور سحری کھا کر سو گیا !صبح وہ دونوں شخص جاگے تو پکوان کی فکر میں ایک جگہ بیٹھ کر روزہ دار کے سامنے اپنا اپنا جھوٹا خواب بیان کرنے لگے “”جو انہوں نے پکوان کی لالچ میں گھڑ لئے تھے ۔
ایک بولا کیا ؛ سنتے ہو بھائی، رات کو پیغمبر حضرت موسی علیہ السلام تشریف لائے تھے، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ اٹھ چل میرے ساتھ کوہ طور پر ،چنانچہ میں ان کے ساتھ کوہ طور پر چلا گیا ،اور وہ کوہ طور کی خوب سیر کی، اس سے بہتر خواب بھلا اور کیا ہوگا ،لہذا سارا پکوان میں کھاؤں گا ۔۔
دوسرا بولا سنو میاں ؛رات کو پیغمبر حضرت عیسی علیہ السلام بھی میرے پاس تشریف لائے تھے، آپ نے فرمایا اٹھ چل میرے ساتھ آسمان پر جہاں میں رہتا ہوں، چنانچہ میں آسمان پر چلا گیا ،کوہ طور تو زمین پر ہے، میں تو آسمان سے ہو کر آیا ہوں ،لہذا سارا پکوان میں کھاؤں گا ۔
اب انہوں نے روزے دار سے پوچھا ،کہ تم بھی اپنا کچھ خواب سناؤ وہ خاموش رہا! انہوں نے اصرار کیا تو وہ کہنے لگا ،بس کچھ نہ پوچھو ،ایک عجیب سا خواب دیکھا تھا ،اور یہ کہہ کر خاموش ہو گیا !انہوں نے پھر اصرار کیا تو کہا کہ میں سویا ہوا تھا تو سحری کے وقت میرے پاس دو نہایت نورانی شکل کے فرشتے تشریف لائے اور فرمان لگے ؛”اے افضل الانبیاء “نبی کی امت، اٹھ کر سحری کھا پکوان موجود ہے ،یہی کھا لو۔
چنا نچہ میں اٹھا اور ان فرشتوں کے حکم کی تعمیل میں مجھے پکوان کھانا پڑا ،اور میں نے وہ سارا ہی پکوان کھا لیا دونوں شخص یہ سن کر فورا پکوان کی دیکھ کی طرف دوڑے، لیکن وہاں تو خالی برتن ان کا منہ چڑا رہا تھا ،وہ واپس ا کر اس سے شکوہ کرنے لگے ،کہ یار ہمیں تو بلا لیتے۔
روزہ دار نے کہا، کہ میں نے تو بہت آوازیں دی تھی ،پر آپ میں سے ایک کوہ طور پر تھا ،ایک آسمان پر سنتا ہی نہ کوئی نہ تھا مجبورا سارا مجھے ہی کھانا پڑا۔۔
بہت مزے دار واقعہ ہے
الحمدللہ