زندگی کا ایک نقشہ یہ بھی ہے

زندگی کا ایک نقشہ یہ بھی ہے زندگی کا ایک نقشہ یہ بھی ہے

زندگی کا ایک نقشہ یہ بھی ہے

گدھے سے کہا گیا ،تم بلا تھکان صبح سے شام تک بھاری بھرکم بوجھ اٹھاتے رہو گے جو تمہاری خوراک ہوگی تمہارے پاس کوئی عقل نہ ہو گی  اور 50 سال جیو گے

 گدھا بولا ٹھیک ہے؛ میں گدا ہوں گا لیکن 50 سال بہت زیادہ ہے مجھے بس 20 سال دے دو چنانچہ اس کی مراد پوری ہو گئی۔

“کتے سے کہا گیا”

تم انسانوں کے گھروں کی حفاظت کرو گے انسان کے سب سے اچھے دوست ہو گے اور انسان سے بچی ہوئی چیزیں کھاؤ گے اور تمہاری زندگی 30 سال ہوگی

کتے نے کہا” 30 سال بہت زیادہ ہے مجھے 15 سال درکار ہے چنانچہ اس کی مراد پوری ہو گئی۔

“بندر سے کہا گیا”

تم ایک شاخ سے دوسری شاخ پر چھلانگیں لگاتے اور دوسروں کو ہنسانے کے لیے طرح طرح کی کرتب دکھاتے رہو گے اور تمہاری زندگی   20 سال ہوگی

بندر بولا: 20 سال زیادہ ہے ،میں صرف 10 سال جینا چاہتا ہوں چنانچہ اس کی مراد بھی بھر آئی۔

“انسان سے کہا گیا”

تم روئے زمین پر سب ذہین مخلوق ہو “اور تم اپنی عقل کو دوسری مخلوقات کا سردار بننے، زندگی کو خوبصورت بنانے اور زمین کو آباد کرنے کے لیے کام میں لاؤ گے۔ تمہاری زندگی 20 سال ہوگی

انسان نے جواب دیا!

میں صرف 20 سال جینے کے لیے انسان بنوں گا؟ یہ عمر بہت کم ہے مجھے وہ 30 سال درکار ہے جو گدھے کو نہیں چاہیے ،وہ 15 سال بھی  جنکی کتے کو ضرورت نہیں ہے ،اور وہ  20 سال بھی جن سے بندر نے انکار کر دیا ،پس اس کی مراد بھی  بھر آئی۔

بس اسی زمانے سے انسان 20 سال انسان کی طرح زندگی گزارتا ہے ،اس کے بعد اس کی شادی ہو جاتی ہے پھر 30 سال گدھے کی طرح جیتا ہے طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک پسینہ بہاتا اور کام کرتا ہے ؛اپنی پیٹھ پر بوجھ اٹھاتا ہے، اور اس کے بعد جب اس کے بچے بڑے ہو جاتے ہیں  تو 15 سال کتے کی طرح زندگی گزارتا ہے گھر کی حفاظت کرتا ہے دروازے اور بجلی بند کرتا رہتا ہے بچوں کا بچا ہوا کھانا کھاتا ہے۔

اس کے بعد جب بوڑھا اور   ریٹائرڈ ہو جاتا ہے، تو دس سال بندر کی طرح گزارتا ہے ایک گھر سے دوسرے گھر   ایک بیٹے کے پاس سے دوسرے بیٹے پاس ،ایک بیٹی کے یہاں سے دوسری بیٹی کے یہاں جاتے رہتا ہے ،اور اپنے پوتے پوتیوں کو ہنسانے کے لیے    عجیب  کرتب دکھاتا اور کہانیاں سناتا رہتا ہے۔

((وَالَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً وَّ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِۙ(۲۲) جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ اَزْوَاجِهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍۚ(۲۳) سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ‘‘(الرعد:۲۲-۲۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جنہوں نے اپنے رب کی رضا کی طلب میں صبر کیا اور نماز قائم رکھی اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے ہماری راہ میں پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کیا اور برائی کو بھلائی کے ساتھ ٹالتے ہیں انہیں کے لئے آخرت کا اچھا انجام ہے۔ وہ ہمیشہ رہنے کے باغات ہیں ان میں وہ لوگ داخل ہوں گے اور ان کے باپ دادا اور بیویوں اور اولاد میں سے جو صالحین ہوں گے (وہ بھی جنت میں داخل ہوں گے) اور ہر دروازے سے فرشتے ان کے پاس (یہ کہتے ہوئے) آئیں گے۔تم پر سلامتی ہو کیونکہ تم نے صبر کیا تو آخرت کا اچھا انجام کیا ہی خوب ہے۔

حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ بے شک زیادہ اجر سخت آزمائش پر ہی ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے تو جو اس کی قضا پر راضی ہو اس کے لئے رضا ہے اور جوناراض ہو اس کے لئے ناراضی ہے۔ (ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب الصبر علی البلائ، ۴ / ۳۷۴، الحدیث: ۴۰۳۱)


زکوۃ کی نیت کس طرح کرے

 The reward of showing kindness to girls

2 thoughts on “زندگی کا ایک نقشہ یہ بھی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *