زہریلے لوگ خاموش قاتل
دنیا میں بہت سے قسم کے لوگ رہتے ہیں، کچھ ایسے لوگ جو زندگی میں بہار کی مانند آتے ہیں، خوشبو بکھیرتے ہیں، اور کچھ زہر کی مانند، جو دھیرے دھیرے انسان کی روح کوبھی زہریلا کر دیتے ہیں۔ یہ ایسے لوگ ہیں جن کا مقصد دوسروں کی خوشی کو چرانا، اعتماد کو توڑنا، اور مسلسل منفی سوچ پیدا کرنا ہوتا ہے، ان کو ہم “زہریلے لوگ” کہتے ہیں۔
حکایت، بچھو اور دریا
ایک مشہور حکایت ہے کہ ایک دفعہ ایک آدمی دریا کے کنارے بیٹھا تھا۔ اُس نے دیکھا کہ ایک بچھو پانی میں گر گیا ہے اور ڈوبنے والا ہے۔ وہ شخص رحم دلی سے کود کر بچھو کو بچانے لگا، لیکن بچھو نے اسے ڈنک ماردی۔ وہ پیچھے ہٹا، لیکن پھر دوبارہ بچھو کو بچانے کی کوشش کی۔ ایک بار پھر بچھو نے ڈنک مارا۔ قریب کھڑا ایک شخص یہ دیکھ کر بولا:
“جب تم کو یہ نقصان پہنچا رہا ہے تو تم اسے کیوں بچا رہے ہو؟”
اُس نے جواب دیا:
“ڈنک مارنا اس کی فطرت ہے، لیکن مدد کرنا میری فطرت ہے۔ میں اپنی فطرت کیوں چھوڑوں؟”
سبق
زہریلے لوگ بھی اکثر بچھو کی مانند ہوتے ہیں۔ وہ نقصان پہنچاتے ہیں، مگر ہمیں یہ سیکھنا ہے کہ کب مدد کرنی ہے اور کب خود کو محفوظ کرنا ہے۔ رحم دل بننا درست ہے، لیکن عقل کا دامن تھامے رکھنا ضروری ہے۔
زینب اور اس کی دوست ثمره
زینب ایک محنتی، خوش مزاج اور صاف دل لڑکی تھی۔ اس کی ایک قریبی دوست ثمره تھی، جو اکثر اس کی کامیابیوں کو کم اہمیت دیتی تھی، اس پر طنز کرتی اور دوسروں کے سامنے اسے شرمندہ کرتی۔ شروع میں زینب نے ثمرہ کی ان باتوں کو مذاق سمجھا، لیکن آہستہ آہستہ وہ خود پر شک کرنے لگی، اپنے فیصلوں سے گھبرانے لگی۔
ایک دن اس نے اپنے استاد سے یہ بات کی۔ استاد نے کہا “
“زینب، کچھ لوگ اپنے زخموں کا مرہم خود نہیں بنتے، بلکہ دوسروں کو زخمی کر کے اپنا دکھ بانٹتے ہیں۔ تمہیں سمجھنا ہوگا کہ تمہارا دل سب کے لئے نہیں کھلنا چاہیے۔”
زینب نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے دائرے کو محدود کرے گی اور ایسے لوگوں سے فاصلہ رکھے گی جو اس کے جذبوں کو کم کرتے ہیں۔ وقت کے ساتھ، اس کی زندگی میں سکون واپس آ گیا۔
خلاصہ
زہریلے لوگ وہ ہوتے ہیں جو ہماری توانائی کو چوس لیتے ہیں، ہماری خود اعتمادی کو کمزور کرتے ہیں، اور منفی سوچ کو بڑھاتے ہیں۔ یہ لوگ زندگی میں خاموش زہر کی مانند ہوتے ہیں۔ ان سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ
ان کی پہچان کریں
– مستقل شکایتیں، الزام تراشی، نیچا دکھانا، حسد۔
حدود مقرر کریں
– ہر وقت دستیاب نہ ہوں۔
خود اعتمادی کو مضبوط کریں
– خود پر یقین رکھیں۔
اپنی فطرت مت بدلیں، لیکن عقل سے کام لیں
– مدد تب تک جب تک آپ کا نقصان نہ ہو۔
زندگی ایک مختصر سفر ہے، اسے ایسے لوگوں کے لیے ضائع نہ کریں جو آپ کی روشنی کو کم کرنے کی کوشش کریں۔
================
================