سات چیزوں کا حکم کرنا اور سات سے منع کر
سات چیزوں کا حکم کرنا اور سات سے منع کر
وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا: بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلَامِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَنَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ وَعَنِ الْحَرِيرِ والْإِسْتَبْرَقِ وَالدِّيبَاجِ وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ وَالْقَسِّيِّ وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ وَفِي رِوَايَةٍ وَعَنِ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ فَإِنَّهُ مَنْ شَرِبَ فِيهَا فِي الدُّنْيَا لم يشرب فِيهَا فِي الْآخِرَة
«متفق عليه، رواه البخاري (1239) و مسلم (2066/3)
ترجمہ
اور حضرت براء ا بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع فرمایا ہے جن چیزوں کا حکم دیا ہے وہ یہ ہے( نمبر ایک) بیمار کی عیادت کرنا( نمبر دو) جنازے کے ساتھ جانا (نمبر تین )چھینکنے والے کو جواب دینا (نمبر چار) سلام کا جواب دینا (نمبر پانچ )بلانے والے کی دعوت قبول کرنا( نمبر چھ )قسم کھانے والے کی قسم پوری کرنا (نمبر سات) اور مظلوم کی مدد کرنا
اور جن چیزوں سے منع فرمایا ہے وہ یہ ہیں (نمبر ایک) سونے کی انگوٹھی پہننے سے (نمبر دو )ریشم کے کپڑے پہننے سے( نمبر تین) اطلس کے کپڑے استعمال کرنے سے( نمبر چار )لاہی کے کپڑے پہننے سے( نمبر پانچ )سرخ زین پوش استعمال کرنے سے( نمبر چھ) قسی کے کپڑے پہننے سے( نمبر سات) اور چاندی کے برتن استعمال کرنے سے
ایک اور روایت کے یہ الفاظ بھی ہیں کہ چاندی کے برتن میں پینے سے بھی منع فرمایا ہے کیونکہ جو شخص دنیا میں چاندی کے برتن میں پیتا ہے تو آخرت میں اسے چاندی کے برتن میں پینا نصیب نہ ہو گا۔
تفصیل
اس حدیث میں “ابرار المقسم “کا اضافہ ہے یعنی قسم کھانے والے کی قسم کو پورا اور سچا کرنا ،مثلا کسی شخص نے کسی دوسرے شخص سے کہا کہ جب تک تم میری بات نہیں مانو گے خدا کی قسم کھانا نہیں کھاؤں گا، اب اس شخص کو اس کی بات ماننی چاہیے تا کہ ان کی قسم پوری ہو جائے اور وہ حانث نہ ہو اس میں شرط یہ ہے کہ وہ کام اس شخص کے بس میں ہو اگر وہ اس پر قادر نہیں تو اس کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
بعض علماء نے اس کا یہ مطلب بھی بیان کیا ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کو قسم کھلائے کہ تم رات یہاں ہمارے ہاں گزار دو یا تم کو میں قسم کھلاتا ہوں کہ ہمارے ہاں کھانا کھاؤ تو اس شخص کے لیے مستحب ہے کہ رک جائے اور کھانا کھائے الفاظ حدیث سے دونوں مطلب لیے جا سکتے ہیں ۔
“وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ”
مظلوم سے مراد مسلمان اور غیر مسلم ذمی دونوں ہو سکتے ہیں اور یہ مدد کرنا استطاعت کے مطابق واجب ہے پھر یہ مدد بھی عام ہے کہ قول کے ساتھ ہو یا فعل کے ساتھ ہو یا دوسری کوئی صورت ہو”إلا تفعلوه تکن فتنۃ في الأرض وفساد عريض: یعنی اگر تم نے مظلوم مسلمان کی مدد نہ کی تو زمین میں فتنہ برپا ہو جائے گا اور طویل فساد پھیل جائے گا۔
“خَاتَمِ الذَّهَبِ”سونے کی انگوٹھی پہننا عورت کے لیے جائز ہے مگر مردوں کے لیے حرام ہے مردوں کے لیے لوہے کی انگوٹھی بھی جائز نہیں ہے ۔شوافع جائز مانتے ہیں۔علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ان چیزوں کی حرمت و حلت کے درجات مختلف ہے چنانچہ مردوں کے لیے چاندی کی انگوٹھی جائز ہے اور سونے و چاندی کے برتن مردوں اور عورتوں سب کے لیے حرام ہیں۔
والْإِسْتَبْرَقِ”اعلی ریشم کو استبرق کہتے ہیں اس کے بعد دوسرے نمبر پر دیباج ہے اور تیسرے درجہ میں القسی ہے یہ سب حریر کے اقسام ہیں جو عورتوں کے لیے جائز مردوں کے لیے حرام ہے۔
الْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ”میثرہ اس زاین پوش کا نام ہے جس میں روئی بھری ہوئی ہوتی ہے اور چھوٹا سا ہوتا ہے جس کو گھوڑے وغیرہ کے زین پر ڈال دیتے ہیں اور اس پر بیٹھتے ہیں اس کو نمدہ بھی کہتے ہیں دنیا داروں کی عادت ہے کہ وہ ازراہ تکبر اور از راه فخر مباہات ریشم سے میثره بنا کر اس پر بیٹھتے ہیں اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر یہ زین پوش ریشم کا ہو تو اس کا استعمال حرام ہے خواہ اس کا رنگ سرخ ہو یا سفید ہو یا کالا ہو لیکن اگر ریشم نہ ہو تو پھر سرخ کے استعمال سے ممانعت آئی ہے کیونکہ سرخ کپڑے پر بیٹھنا مکروہ ہے حرام نہیں ہے۔چنانچہ ارجوان کی قید اسی کے لیے ہے جس میں ریشم نہ ہو۔
الْقَسِّيِّ”ریشم اور کتان یعنی ٹسر سے مخلوط کر کے ایک کپڑا بنایا جاتا تھا یہ قس کی طرف منسوب ہے جو مصر میں ساحل سمندر پر ایک جگہ کا نام ہے ریشمی کپڑوں میں یہ بیکار کپڑا ہوتا تھا۔
“لم يشرب فِيهَا فِي الْآخِرَة”
اب سوال یہ ہے کہ جو چیزیں حدیث میں آدمی کے لیے عورتوں کے لیے حرام قرار دی گئی ہے وہ چیزوں کو اگر انسان اپنے اوپر حلال سمجھے گا تو وہ کافر ہو جائے گا۔ مگر اسے حلال نہیں سمجھ کر اسے استعمال کیا تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا مگر وہ کافر نہیں ہوگا۔ اس کو سزا کے بعد جنت میں داخل کیا جائے گا۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اے اللہ ہم سب کو حلال چیزیں اپنانے کی توفیق عطا فرما اور حرام کاموں سے ہم سب کو دور فرما امین