سجدے سہو کا بیان

سجدے سہو کا بیان سجدے سہو کا بیان

سجدے سہو کا بیان

سجدے سہو کیوں جائز ہوا

:1 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِبْرَاہِیْمُ زَادَ اَوْنَقَصَ فَلَمَّاسَلَّمَ قِیْلَ لَہٗ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَحَدَثَ فِی الصَّلٰوۃِ شَیْیٌٔ قَالَ وَمَاذَاکَ؟ قَالُوْاصَلَّیْتَ کَذَاوَکَذَا قَالَ فَثَنّٰی رِجْلَیْہِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ اَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْھِہٖ فَقَالَ … اِذَاشَکَّ اَحَدُکُمْ فِی الصَّلٰوۃِ فَلْیَتَحَرِّالصَّوَابَ فَلْیُتِمَّ عَلَیْہِ ثُمَّ یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ۔

(صحیح مسلم ج1 ص211.212 باب النھی عن نشد الضالۃ فی المسجد، کتاب الحجہ علی اھل المدینہ للامام محمد ج 1ص157، صحیح البخاری ج 1ص58 باب التوجہ نحو القبلۃ حیث کان )

ترجمہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی جس میں کمی یا زیادتی ہوگئی۔ جب سلام پھیرا تو آپ سے عرض کیا گیا یا رسول اللہ !نماز میں کچھ (کمی یا زیادتی) واقع ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون سی? صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا آپ نے اس اس طرح نماز پڑھی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پائوں تہ کئے اور قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے، پھر دو سجدے کئے اور سلام پھیرا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہوتو اسے چاہیے کہ خوب سوچ بچار کرکے صحیح صورت حال کے مطابق نماز مکمل کرے پھر (آخر میں) دو سجدے کر لے۔

:2 عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِذَاصَلّٰی اَحَدُکُمْ فَلَمْ یَدْرِ زَادَ اَمْ نَقَصَ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَھُوَقَاعِدٌ۔

(سنن ابی داؤد ج1 ص154 باب من قال یتم علی اکثر ظنہ، صحیح مسلم ج 1ص211 باب النھی عن نشد الضالۃ فی المسجد)

ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی نماز پڑھے اور اسے پتا نہ چلے کہ کم پڑھی ہے یا زیادہ، تو اسے چاہئے کہ (آخری تشہد) بیٹھنے کی حالت میں دو سجدے کرلے۔

نماز کے درمیان شیطان طرح طرح کے وسوسے اور خیالات ڈال کر نماز خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے اور کبھی بے خیالی میں آ  دمی غلطی کر بیٹھتا ہے اس غلطی کی تلافی اور شیطان کی کوشش کو ناکام کرنے کے لیے شریعت نے نماز میں سجدہ سہو کا حکم دیا گیا ہے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے  کھڑا ہوتا ہے تو شیطان اس کے سامنے اآکر اس کو  شک میں ڈال دیتا ہے  ۔اب اسے پتہ نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہے لہذا جب تم میں سے کوئی اس طرح کی بات محسوس کرے ،تو اسے چاہیے کہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے اسی کو سجدہ سہو کہتے ہیں

سجدے سہو کا طریقہ

سجدے سہو کا طریقہ یہ ہے کہ  قعدۂ آخرہ میں تشہد کے بعد دائیں جانب ایک سلام پھیر کر۔ دو سجدے ادا کرے اس کے بعد تشہد پڑھے اور پھر درود شریف اور دعائیں پڑھ کر سلام  پھیردے ۔

اگر کسی نے کئی واجبات  چھوڑ دیا۔،مثلا تشہد چھوڑ دیا  ،قعدۂ  اولی چھوڑ دیا ،سورہ فاتحہ پڑھنا چھوڑ دیا ،تو  اسی طرح کئی واجبات کو چھوڑنے پر بھی ایک ہی سجدے سہو سے کام چلے گا ۔ہر ایک پر الگ الگ سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

سجدے سہو واجب ہونے کے اسباب

نماز میں سجدے سہو واجب ہونے کے اسباب یہ ہے، اگر ان میں سے کوئی بھی سبب پایا جائے گا تو سجدے سہو واجب ہوگا،

 کسی فرض یا واجب عمل کو اپنی اصل جگہ سے مقدم کرنا مثلا قرأت سے پہلے رکوع کر لے نا ،یا سورہ فاتحہ سے پہلے کوئی سورت ملا لینا۔

 کسی فرض یا واجب عمل کو اپنی اصل جگہ سے موخر کر دینا ،مثلا پہلی رکعت میں ایک سجدہ بھول گیا اور دوسری رکعت میں یاد آنے پر تین سجدے کر لے یا سورہ فاتحہ سورت کے بعد پڑھے لے۔

 کسی فرض یا واجب کا تکرار کر دینا مثلا رکوع دو مرتبہ کر لینا۔ یا ایک رکعت میں تین سجدے کر لینا۔

 کسی واجب کی صفت کو بدل دینا ،مثلا جہری  نماز میں امام آہستہ قرأت کردے ،یا سری نماز میں امام میں زور سے قرأت کردے۔

 کسی واجب کو ترک کر دینا ،مثلا تشہد نہیں پڑھنا ،سورہ فاتحہ کو چھوڑ دینا


 ہم کس راستے پر چل رہے ہیں؟ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *