سلام عام کرو دلوں کو جوڑو
حضرت زید ایک صاف دل مسلمان تھے، لیکن ان کی ایک عادت یہ تھی کہ وہ اکثر دوسروں کو سلام کرنے میں پہل نہیں کیا کرتے تھے۔ مسجد میں داخل ہوتے وقت خاموشی سے جا کر بیٹھ جاتے، بازار میں اپنے جاننے والوں کو دیکھ کراپنی نظریں چرا لیتے، اور محلے میں کسی سے خود سلام نہ کرتے۔ ان کا خیال تھا کہ اگر کوئی دوسرا سلام کرے گا تو وہ جواب دے دیں گے، بس اتنا ہی کافی ہے۔
ایک دن حضرت زید خواب میں ایک بزرگ شخصیت کو دیکھتے ہیں۔ وہ بزرگ ان سے فرماتے ہیں:
زید تم ایک بڑے اجر سے محروم ہو رہے ہو، کیونکہ تم سلام میں پہل نہیں کرتے۔ کیا تم نے نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان نہیں سنا؟
پھر ان کے سامنے حدیث پیش کی گئی
جو شخص سلام کرنے میں پہل کرے، وہ تکبر سے بری ہے۔
(الادب المفرد، امام بخاری
پھر بزرگ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت کی:
اور جب تمہیں کوئی سلام کرے تو تم اس سے بہتر جواب دو یا ویسا ہی لوٹا دو۔ بے شک اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔
(سورۃ النساء: 86
حضرت زید گھبرا کر جاگ اٹھے۔ وہ کانپ رہے تھے۔ صبح ہوئی تو وہ مسجد میں سب سے پہلے گئے اور دروازے پر کھڑے ہو کر ہر آنے والے کو سلام کرنے لگے۔ اس دن کے بعد ان کی زندگی بدل گئی۔ سلام میں پہل ان کی عادت بن گئی۔ لوگ ان سے محبت کرنے لگے، ان کا دل بھی نرم ہو گیا اور ان کے چہرے پر ایک خاص نور آ گیا۔
خلاصہ
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ سلام میں پہل کرنا سنتِ مصطفی ﷺ ہے اور اس میں بہت بڑا اجر اور اسے آپس میں محبت ہے۔ جو شخص دوسروں کو سلام کرنے میں پہل کرتا ہے، وہ تکبر سے پاک ہوجاتا ہے، اور اللہ کی رحمت کا مستحق بنتا ہے۔ سلام سے دلوں میں محبت پیدا ہوتی ہے اور معاشرہ امن کا گہوارہ بنتا ہے۔
نصیحت
ہمیں چاہیے کہ ہم ہر جگہ، ہر حال میں سلام میں پہل کریں، خواہ ہم کسی کو جانتے ہوں یا نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
. سلام عام کرنے کی فضیلت
تم جنت میں داخل نہ ہوگے جب تک ایمان نہ لاؤ گے جب تک ایک دوسرے سے محبت نہ کرو۔ کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے کرو تو آپس میں محبت پیدا ہو جائے؟ سلام کو عام کرو۔”
(صحیح مسلم
. سلام میں پہل کرنے والا بہتر ہے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
سب سے بہتر وہ شخص ہے جو سلام میں پہل کرے۔
(سنن ابی داؤد، حدیث
. سلام کا جواب دینا فرض ہے
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“اور جب تمہیں کوئی سلام کرے تو تم اس سے بہتر جواب دو یا ویسا ہی لوٹا دو۔ بے شک اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔”
(سورۃ النساء
سلام کس کو کرنا چاہیے؟
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا
“اسلام کا کون سا عمل بہتر ہے؟” آپ ﷺ نے فرمایا: ‘تم کھانا کھلاؤ، اور ہر اس شخص کو سلام کرو جسے تم جانتے ہو اور جسے نہیں جانتے۔'”
(صحیح بخاری، حدیث: 12 صحیح مسلم، حدیث: 39
سلام کر نے کا طریقہ
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
“سواری پر بیٹھا ہوا، پیدل چلنے والے کو سلام کہے، اور پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور کم افراد زیادہ لوگوں کو سلام کریں۔
(صحیح بخاری، حدیث صحیح مسلم، حدیث
سلام گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
“جب دو مسلمان ایک دوسرے سے آپس میں ملتے ہیں اور سلام کرتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت سے پتے جھڑتے ہیں۔”
(صحیح الجامع، حدیث
نصیحت
سلام صرف ایک رسمی لفظ نہیں بلکہ اسلامی تہذیب کا ایک بنیادی جز ہے۔ یہ دلوں کو جوڑتا ہے، تکبر کو مٹاتا ہے، اور جنت کی راہ آسان کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ سلام عام کریں، پہل کرنے میں شرم محسوس نہ کریں، اور سلام کا جواب مسکرا کر دیں۔
==================
================