سچ بولنے والوں کے لیے اجر عظیم کا انعام

سچ بولنے والوں کے لیے اجر عظیم کا انعام سچ بولنے والوں کے لیے اجر عظیم کا انعام

سچ بولنے والوں کے لیے اجر عظیم کا انعام

سچ بولنے والوں کے لیے اجر عظیم کا انعام

اللہ تعالی نے انسان کے لیے بے شمار نعمتیں پیدا کی ہیں اگر ہم سوچے تو ہمارے جسم کا ایک ایک بال اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے تو بھی ادا نہیں کر سکتے اللہ تعالی خود فرماتا ہے کہ اگر تم میری نعمتوں کا شمار کرو تو ان کا شمار نہیں کر پاؤ گے۔۔ سورۃ ابراہیم

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” اللہ تعالی اس بات سے بھی راضی ہوتا ہے کہ بندہ کھانا کھا کر یا پانی پی کر اس کا شکر ادا کرے ۔۔

سچ  بولنے سے اللہ خوش ہوتاہے 

انسان وہ ہے جو اپنے مالک کی دی ہوئی نعمتیں استعمال کر کے اس کا شکریہ بھی ادا کریں، اور جو لوگ اللہ تعالی کی دی ہوئی ہر نعمت کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو اللہ تعالی ان پر راضی ہو کر ان کو اور زیادہ عطا فرماتا ہے قران مجید میں اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتے ہیں” اگر تم شکر ادا کرو گے تو ہم تم کو مزید عطا کریں گے۔۔ سورۃ الابراہیم۔۔

سچ شکربھی ہے

 اور اگر اس کے برخلاف جو لوگ اس کا دیا ہوا بھی کھاتے ہیں اور اس کا شکریہ ادا نہیں کرتے ہیں تو اللہ تعالی ان سے ناراض ہو جاتا ہے– اور ان لوگوں پر اللہ کا شدید عذاب ہے ہم جب بھی اپنے رب کا رزق کھائے اس کی نعمتوں کا استعمال کرے تو دینے والے پروردگار کا شکریہ بھی ادا کرنا ہم سب پر واجب لازم ہے۔۔

ہمیں الله تبارک و تعالی کی دی ہوئی نعمتوں پر سوچنے کی عادت ڈالنی چاہئے، اگر ہم میں فکر پیدا ہو گئی تو ہم دینے والے محسن کا شکریہ بھی ادا کیا کریں گے اور دل سے نعمتوں کی ادا بھی کریں گے۔۔ کیوں کہ دینے والی ذات سے بھی پیار بڑھ جائے گا ہم زبان سے بھی الحمدللہ کہیں گے، اعضا سے بھی اس کی نعمتوں کا شکر اس کی عبادت کی زیادتی کر کے کریں گے، اور یقینا ہر مسلمان کو اللہ کی نعمتوں کی قدر بھی کرنی چاہیے۔۔

سچ نا شکری سے بچاتی ہے

 جب انسان کو اللہ تبارک و تعالی نعمتیں عطا فرماتا ہے تو وہ اللہ کا احسان مان کر اس ذات کا فرمانبردار بننے کی بجائے اس کی نعمتوں کی بے قدری کرتا ہے نافرمان لوگوں کو اللہ ڈھیل دیتا ہے اور اس کو مختلف اشاروں سے سمجھا کیا جاتا ہے کہ یہ کفران نعمت مت کرو۔۔

انسان کو بغیر مانگے اللہ تبارک و تعالی نے بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں لیکن ان نعمتوں کے حصول کے باوجود انسانوں کی بڑی تعداد ظلم اور ناشکری کے راستے پر ہی چلتی رہتی ہے اسی طرح اللہ تبارک و تعالی نے سورۃ الرحمن میں انسانوں اور جنات کو تکرار کے ساتھ مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا (تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے)۔

جب کوئی اللہ کا بندہ اللہ کی نعمتوں کو دیکھ کر الحمدللہ کہتا ہے تو اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھول دیے جاتے ہیں وہ جس دروازے سے چاہے اندر داخل ہو سکتا ہے۔۔ ایک مرتبہ الحمدللہ کہنے سے تیس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے اس کی برکت زمین و آسمان کے درمیانی خلا کو پر کر دیتی ہے، دوسری بار الحمد للہ کہنے سے انوار ساتوں طبق آسمان سے لے کر ساتوں طبق زمین تک بھر جاتی ہے، تیسری بار الحمدللہ کہنے سے اللہ خود اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔۔

بندہ بہت سی چیزوں کو برا خیال کرتا ہے، جب کہ اس میں ہی اس کا فائدہ ہوتا ہے انسان کو شریعت کی پابندی کرنی چاہیے اور ہر لمحہ اللہ کا ذکر بھی کرتے رہنا چاہیے- اس سے دنیا میں تو عزت و کامیابی عطا ہو گی ہی آخرت میں بھی اس کا بہت اجر و ثواب ملے گا۔۔

 اللہ کا شکر یہ ہے کہ اہل دنیا سے اچھا برتاؤ رکھا جائے اور دل سے اللہ کا ذکر کیا جائے اللہ کی نعمتوں کا دل سے ادا کر کے اس کی نعمتوں کو اس کی فرمانبرداری میں صرف کرنا چاہیے اس کی مخلوق کی خدمت کو اپنا شعار بنانا چاہیے۔۔ جب بندہ اللہ کی نعمتوں کو ادا کر کے ان پر اللہ کا شکریہ ادا کرتا ہے تو اس کا صلہ یہ ملتا ہے کہ نعمت کو اور بڑھا دیا جاتا ہے۔۔

 سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” پیٹ بھر کے شکر ادا کرنے والا شاکر کے مقام روزہ رکھنے والے صابر کے برابر ہے۔۔

انسان بڑا ناشکرا ہے اس کی حرص اس کو نعمت کا شکر کرنے نہیں دیتی،انسان جو تقدیر میں نہیں اس کو نعمت سمجھتا ہے، اور اس کے لیے تدبیر کرتا پھرتا ہے ایسی تدبیر کا انجام ہلاکت ہے نعمتیں ملنے سے قبل اور بعد قلب کی وہی حالت رہے جو پہلے تھی، اگر اللہ تبارک و تعالی کو چھوڑ کر نعمتوں میں مشغول رہا اور اللہ کو بھول جائے تو وہ نعمت چھین لی جاتی ہے۔۔

 اسی طرح حسد اور ناشکری بھی نعمتوں اور نیکیوں کو برباد کر دینے والی ہیں جب بھی اللہ تبارک و تعالی کوئی خدمت اپنے بندوں کو عطا فرمائے تو اس کا شکریہ یہ ہے کہ زبان سے الحمدللہ کہے یہی اصل شکر ہے۔۔

سچ سے رزق اورعمل اضافہ ہوتا ہے

 اللہ تبارک و تعالی کی نعمتوں کا شکر ہی ہے جس سے انسان کے رزق اور اعمال اولاد میں برکت بڑھتی ہے، اور نا شکرے کو کچھ نہیں ملتا۔۔ ہمارے یہاں یہ بھی تصور کیا جاتا ہے کہ جب بھی کوئی نعمت ملتی ہے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ ہماری محنت کا پھل ہے بہت کم لوگ ایسے ہیں جو نعمت خداوندی سمجھ کر اس کا شکر ادا کرتے ہیں ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا اہل ایمان اور مومن کا شیوہ ہے۔۔

=====================

Mashallah Ham Kahane Ko To Pedaishi Maslman Hay.

==========

سوره الناس

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *