شب قدر کی فضیلت

شب قدر کی فضیلت شب قدر کی فضیلت

شب قدر کی فضیلت

ماہ مقدس رمضان المبارک کی راتوں میں سے ایک رات کو بے انتہا فضیلت اور خیر و برکت کا حامل قرار دیا گیا ہے۔ قرآن و احادیث میں متعدد مقامات پر اس مبارک رات کی بڑی اہمیت و فضیلت اور عظمت بیان ہوئی ہے۔

شب قدر کی فضیلت

اس کی عظمت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو اسی رات میں نازل فرمایا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اسے ‘لیلۃ القدر’ کے نام سے پکارتے ہوئے ہزار مہینے سے زیادہ افضل قرار دیا۔ حساب لگایا جائے تو ایک ہزار مہینہ 83 سال اور 4 مہینوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ عرصہ کسی انسان کی پوری زندگی کے برابر ہے۔ اگر کسی نے شب قدر کی پوری رات عبادات میں گزاری تو سمجھیے کہ اس نے پوری زندگی عبادت میں گزار دی۔ اسے 83 سال اور 4 مہینوں تک عبادت کرنے کا اجر ملے گا، بلکہ اللہ چاہے تو اس سے بھی زیادہ عطا کر سکتا ہے۔ شب قدر واحد ایسی عظیم رات ہے جس کا قرآن میں ایک سے زیادہ مقامات پر براہ راست تذکرہ کیا گیا ہے۔

قرآن مجید میں شب قدر کا ذکر

اِنَّـآ اَنْزَلْنَاهُ فِىْ لَيْلَـةِ الْقَدْرِ (1) وَمَآ اَدْرَاكَ مَا لَيْلَـةُ الْقَدْرِ (2) لَيْلَـةُ الْقَدْرِ خَيْـرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ (3) تَنَزَّلُ الْمَلَآئِكَـةُ وَالرُّوْحُ فِيْـهَا بِاِذْنِ رَبِّـهِـمْ مِّنْ كُلِّ اَمْرٍ (4) سَلَامٌ هِىَ حَتّـٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ (5) (سورۃ القدر)

ترجمہ: ”بلا شبہ ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا ہے۔ اور تم کیا جانو کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ فرشتے اور روح اس میں اپنے رب کے اِذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں۔ وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوعِ فجر تک۔”

اِنَّا اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَیْلَةٍ مُّبٰـرَکَةٍ اِنَّا کُنَّا مُنْذِرِیْنَ (الدخان، 3)

ترجمہ: بے شک ہم نے اسے (قرآن) ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیوں کہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔”

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّـذِىٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ۔۔۔۔ (سورۃ البقرہ، 158)

ترجمہ: ”رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔۔۔۔الیٰ الاخیر”

مذکورہ بالا آیات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ قرآن شب قدر میں نازل ہوا۔ وہیں سورہ بقرہ آیت نمبر 158 اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ قرآن رمضان میں نازل کیا گیا۔ اس سے یہ بات مکمل طور پر ثابت ہو جاتی ہے کہ شب قدر رمضان المبارک کی ہی ایک رات ہے۔

شب قدر میں قرآن کے نزول کی تفسیر دو طرح سے بیان کی گئی ہے۔ بعد مفسرین نے اسے غار حرا میں رسول اللہ پر قرآن کی ابتدائی آیات کا نزول قرار دیا ہے جب کہ کچھ مفسرین کے مطابق اس سے مراد مکمل قرآنِ پاک کو لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا کی طرف اتارے جانے سے ہے۔

احادیث میں شب قدر کی فضیلت

حضرت مالک بن انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کو ساری مخلوق کی عمریں دکھائی گئیں، آپﷺ نے اپنی اُمت کی عمر سب سے چھوٹی پائی تو غمگین ہوئے کہ میرے اُمتی اپنی کم عمری کی وجہ سے پہلے کی اُمتوں کے جتنے نیک اعمال نہیں کرسکیں گے چنانچہ اللہ نے نبی کریمﷺ کو شبِِ قدر عطا فرمائی جو دیگر اُمّتوں کے ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ (تفسیر کبیر)

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے شبِ قدر میں حالت ایمان میں ثواب کی غرض سے قیام کیا اُس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی غرض سے رمضان کے روزے رکھے، اس کے بھی سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ (متفق علیہ حدیث)

حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اور ایک روایت میں ہے کہ رمضان کی آخری سات طاق راتوں) میں تلاش کیا کرو۔” (متفق علیہ حدیث)

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! بتائیے اگر مجھے شب قدر معلوم ہو جائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کہو ”اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ عُفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي” (یا اللہ! تو معاف کرنے والا کریم ہے، معاف کرنے کو پسند فرماتا ہے تو مجھے معاف کر دے۔” (ترمذی، احمد اور نسائی)

حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس رات کو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں باقی رہنے والی راتوں میں سے نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔‘‘ (صحیح بخاري اور بیهقي)

شب قدر کا مفہوم

امام زہریؒ شب قدر کا مفہوم بتاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس رات کی عظمت، اس کے مرتبے اور شرف کی وجہ سے اس کا نام شب قدر رکھا گیا۔ قدر کا معنیٰ مرتبہ کا ہوتا ہے‘ چونکہ یہ رات دیگر راتوں کے مقابلے میں شرف و مرتبہ کے اعتبار سے بلند ہے‘ اس لیے اسے ’’لیلۃ القدر‘‘ کہا جاتا ہے۔ (القرطبی‘ 130)

شب قدر کو پانے کا طریقہ

قرآن و احادیث میں شب قدر کا حتمی تعین نہیں کیا گیا ہے۔ قرآن کریم سے صرف اتنا پتہ چلتا ہے کہ شب قدر رمضان کی راتوں میں سے ایک رات ہے۔ وہیں شب قدر سے متعلق اکثر احادیث میں یہ وضاحت بھی ملتی ہے کہ شب قدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں واقع ہوتی ہے۔ جیسا کہ جیسا کہ حضرت عائشہؓ کی روایت میں حکم ہوا ہے کہ ‘لیلۃ القدر کو رمضان کے آخر عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔’ طاق راتوں سے مراد رمضان کی 21، 23، 25، 27، 29 ویں راتیں ہیں۔ اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب بیداری کریں، قیام لیل، تلاوت اور ذکر و اذکار سمیت عبادات کا خاص اہتمام کریں۔

شب قدر کی دعا

حضرت عائشہ سے مروی حدیث میں حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب شب قدر مل جائے تو یہ دعا پڑھو ”اَللّٰهم إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي”

ترجمہ: اے اللہ! بے شک تو معاف فرمانے والا ہے، تو معاف کرنے کو پسند فرماتا ہے، پس میرے گناہوں کو بھی معاف فرما دے۔

شب قدر کی عبادتیں اور اس کے اعمال

واضح رہے کہ شب قدر کے لیے کوئی مخصوص عبادت نہیں ہے البتہ اس کے لیے شب بیداری کرتے وقت ہمیں زیادہ سے زیادہ نفلی عبادت کا اہتمام کرنا چاہیے۔ سب سے پہلے زیادہ سے زیادہ نفل نمازیں پڑھیں، صلاۃ التسبیح پڑھیں، زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کریں، کچھ وقت ذکر و اذکار اور استغفار میں گزاریں، اس کے بعد رات کے آخری پہر میں پورے خشوع و خضوع کے ساتھ تہجد کا اہتمام کریں۔ روایات میں صلاۃ التسبیح کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ بزرگوں نے بروز جمعہ، شب قدر اور شب برات کے موقعے پر اس کا خاص اہتمام کرنے کی تلقین کی ہے۔

شب قدر کی نماز ‘صلاۃ التسبیح’ پڑھنے کا طریقہ

صلاۃ السبیح چار رکعت کی ہوتی ہے۔ نیت کے بعد باندھ لیں اور دیگر نمازوں کی طرح ثناء پڑھیں۔ پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھ کر سورہ فاتحہ اور اس کے بعد کوئی سورت پڑھیں، پھر پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں ”سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَآ اِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَکْبَرُ۔’ پھر رکوع میں جائیں، رکوع میں تین مرتبہ ”سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ” پڑھنے کے بعد دس مرتبہ اوپر دی گئی تسبیح پڑھیں، اس کے بعد رکوع سے اٹھیں۔ رکوع سے اٹھ کر ”رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ” پڑھنے کے بعد کھڑے کھڑے دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر معمول کی طرح سجدے میں جائیں اور تین بار ”سُبْحَانَ رَبِّیْ الْأَعْلیٰ” پڑھنے کے بعد سجدے میں ہی دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں، اس کے بعد سجدے سے اٹھیں۔ سجدے سے اٹھ کر بیٹھیں اور بیٹھے بیٹھے دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں، پھر دوسرے سجدے میں جائیں، دوسرے سجدے میں بھی تین بار ”سُبْحَانَ رَبِّیْ الْأَعْلیٰ” پڑھنے کے بعد دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ دوسرے سجدے کے بعد بیٹھ کرمذکورہ بالا تسبیح دس مرتبہ پڑھیں، اس کے بعد دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوں۔ اسی طریقے پر ایک رکعت میں 75 مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں اور باقی تین رکعتیں بھی اسی طرح کرنے کے ساتھ ساتھ دوسری اور چوتھی رکعت کے قعدے میں یہ تسبیحات التحیات پڑھنے کے بعد پڑھیں۔


قرأن پر اجرت لینا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *