شب معراج رحمتوں حکمتوں اور برکتوں والی رات ہے

شب معراج رحمتوں حکمتوں اور برکتوں والی رات ہے شب معراج رحمتوں حکمتوں اور برکتوں والی رات ہے

شب معراج , برکتوں  ,حکمتوں اور,  رحمتوں والی رات ہے۔۔۔۔

شب معراج , برکتوں  ,حکمتوں اور,  رحمتوں والی رات ہے۔۔۔۔

شب معراج رحمتوں حکمتوں اور برکتوں والی رات ہے

شب معراج کی ستاویس ہوئی رات کو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا زاد ہمشیرہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے مکان میں ارام فرما رہے تھے کہ حضرت جبرائیل علیہ الصلاۃ  والسلام 50 ہزار فرشتوں کی جماعت اور جتنی براق لے کر حاضر خدمت ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حضرت جبرائیل ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ اگر اواز دے کر بیدار کروں تو بے ادبی ہوگی اللہ تعالی نے فرمایا اے جبرائیل میرے محبوب کے دونوں پاؤں چوم کر اپنے کافوری انکھیں اور ہونٹ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں پر رکھ دیے۔۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو جبرائیل علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا؛؛ یا رسول اللہ اللہ تعالی اپ کی ملاقات کا مشتاق ہے۔۔۔

اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ الصلاۃ والسلام نے 70 ہزار براق دیکھے ہر برا آرزو رکھتا تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سواری کے لیے مجھے منتخب کیا جائے پھر ایک براق منتخب کیا گیا ‘’ جس کا حیلہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیان فرمایا، سینا سرخ یاقوت کے مانند چمکدار تھا اس کی پشت پر بجلی کوندتی تھی ٹانگیں سبز، زمرد، مرجان ، سر اور اس کی گردن یاقوت سے بنائی گئی تھی،، جنت کی زین اس پر کسی ہوئی تھی جس کے ساتھ سرخ یاقوت کے دورکاب آویزاں تھے۔۔ اور اس کی پیشانی پر لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھا ہوا تھا۔۔

حضرت جبرئیل علیہ الصلاۃ السلام نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے مبارک کو جاگ کر کے دل مبارک کو تین بار زمزم سے دھو کر نور معرفت اور لاکھوں قسم کے انوار سے بھر کر قلب مبارک کو تین تین مرتبہ اور وضو اے اعضا کوبھی دھویا اور اس سنت رسول قرار دیا گیا پھر اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر انور پر عمامہ باندھا گیا علامہ کاشفی رحمت اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ شب معراج حضور کو جو عمامہ شریف باندھا گیا وہ عمامہ مبارک حضرت ادم علیہ الصلاۃ والسلام کی پیدائش سے 7 ہزار سال پہلے کا تیار کیا ہوا تھا 40 ہزار ملائکہ اس کی تعظیم و تکریم کے لیے اس کے ارد گرد کھڑے تھے حضرت جبرائیل علیہ الصلاۃ والسلام نے   سرور کونین کو نور کی چادر پہنائی زمرد کی نلین مبارک پاؤں میں زیب تن فرمائی،، یاقوت کا کمر بند باندھا 70 ہزار فرشتے دائیں جانب اور 70 ہزار فرشتے بائیں جانب ہر ایک کے ہاتھ میں عرش کے نور کی ایک مشعل تھی باوجود اس کے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے مبارک کے نور کا اور وہی عالم تھا۔۔

 واقعہ معرا ج کی تکمیل تین مراحل میں طے ہوئی ہے ،،پہلا مرحلہ مسجد حرام  سے بیت المقدس تک کا سفر، دو سرا مرحلہ بیت المقدس سے سدرۃ المنتهی تک کا سفر،، اور تیسرا مرحلہ سدرۃ المنتهی سےقاب قوسین او ادنی تک کی رفعتوں کا سفر۔۔

کیونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا ، اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لهذا اس روادار محبت کو راز میں رکھا گیا شب معراج میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تین تحفے عطا کیے گئے اللہ تعالی نے یہ مثردہ سنایا  کہ امت محمدیہ  ہر ایک بندے کو جو شرک کا مرتکب نہ ہو وہ مغفرت سے سرفراز ہو جائے گا امت محمدیہ پر پانچ وقت نماز فرض کی گئی اللہ تعالی نے اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر مزید کرم  نوازی فرمائی امت محمدیہ پر خاص رحمت فرمائی کہ ان پر پانچ نمازوں کی ادائیگی کا ثواب 50 نمازوں کے برابر مرحمت فرمانے کا وعدہ فرمایا۔۔

 اسی طرح حکم رب تعالی بھی پورا ہوا اور مولا تعالی نے اپنے محبوب کو مطمئن بھی فرمایا سورۃ البقرہ کی اخری ایت کریمہ نازل فرمائی کہی جس نے اسلام کے عقائد اورایمان کی تکمیل پر امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مصائب کے دور کے خاتمے کی بشارت بھی ہے۔۔

 رجب المرجب ان چار مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے جس میں جنگ و جدال حرام ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،، بے شک رجب عظمت والا مہینہ ہے اس میں نیکیوں کا ثواب دکھنا ہوتا ہے جو شخص رجب  کا ایک دن کا روزہ رکھے گا تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اس دن کا روزہ رکھے وہ رات نوافل میں گزارے یہ سوبرس    کے روزوں کے برابر ہے اور وہ 27 شب ہے  اس ماہ مبارک میں دعائیں  کثرت سے قبول ہوتی ہے

==========================

ماشاءاللہ ہم کہنے کو تو پیدائشی مسلمان ہے ۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *