شیطان کو کیسے پیدا کیا گیا
پیارے دوستوں حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے پہلے اللہ تبارک و تعالی
نے صرف دو مخلوقات کو پیدا کیا ایک نوری اور دوسرا ناری۔۔ نوری مخلوق فرشتوں کو کہا جاتا ہے جن کو اللہ تبارک و تعالی نے نور سے تخلیق فرمایا ۔اس نوری مخلوق کی نسل نہیں بڑھتی ،کیونکہ اللہ تبارک و تعالی نے اس نوری مخلوق کے جوڑے نہیں پیدا کیے ۔جس وجہ سے فرشتوں کی اولاد پیدا نہیں ہوتی ۔اور دوسری ناری مخلوق جن کو آگ سے پیدا کیا گیا وہ جنات تھے۔ روایات میں آتا ہے کہ جنات میں سب سے پہلے سمعون جن کو پیدا کیا گیا اللہ تبارک و تعالی نے سمعون جن کو پیدا کر کے زمین پر بھیجا اور اس کے لیے ایک جن لڑکی کو بھی پیدا فرما دیا ۔۔اس طرح اس جن نے اس لڑکی سے شادی کر لی جس سے ان کی نسل خوب پڑی اور یہ جنات اتنے زیادہ ہو گئے کہ پوری روح زمین پر پھیل گئی ۔شروع شروع میں یہ جنات فرشتوں کی طرح ہر وقت اللہ تبارک و تعالی کی عبادت میں مشغول رہا کرتے تھے ۔اور بعد میں کچھ جنات نے اللہ تبارک و تعالی کے نافرمانیاں کرنا شروع کر دی اور اللہ تبارک و تعالی کے حکم کو ماننے سے انکار کر دیا ۔جس کی وجہ سے یہ ناری مخلوق اللہ تبارک و تعالی کی نافرمان مخلوق بن گئی ،
جنات میں سے ایک نامی گرامی جن جس کا نام چلیپا تھا۔ اور اس کی بیوی کا نام تبلیس تھا یہ دونوں بہت ہی کداوراور بہادر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ چلیپا جن کی شکل و صورت ببر شیر کی طرح تھی ،اور تبلیس عورت جس کی شکل بھیڑیے سے ملتی جلتی تھی ۔چلیپا جنات کا سردار تھا اس کے نام سے بڑے بڑے جنات خوف کھاتے تھے، چنانچہ چلیپااور تبلیس عورت کے غلاف سے ایک بچہ پیدا ہوا جس کا نام عزازیل رکھا ۔ان جنات میں سے پیدا ہونے والا یہ بچہ اپنے والدین کی طرح بہادر اور دراز قد تھا ۔روایات میں آتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے 50 ہزار سال پہلے یا اس سے بھی زائد کارسہ زمین پر جنوں کا عروج تھا۔ اس روئ زمین پر ہر طرف جنات ہی جنات تھے یہ جنت بہت زیادہ شریر تھے۔ اور یہ زمین کے اندر فتنہ فساد پھیلاتے تھے ۔اس طرح جب جنات نے اس زمین پر فساد پھیلانا اور تباہی مچانا شروع کر دی تو اس اس وقت اللہ تبارک و تعالی نے فرشتوں کو حکم دیا کہ زمین پر جاؤ اور جنوں سے جنگ کرو، اس طرح جب جنات اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانیاں کرنے لگے اور زمین میں فتنہ فسادبرپہ کرنےلگے، تو فرشتے اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے زمین پر اترے۔ ان فرشتوں نے جنوں کو حکم دیا کہ اللہ تبارک و تعالی نے حکم دیا ہے کہ زمین میں امن و امان سے زندگی بسر کرو لیکن جنات نے فرشتوں کی بات کو ماننے سے انکار کردیا ۔جس کی وجہ سے جنات اور فرشتوں کے درمیان بہت بڑی جنگ ہوئی ۔
اس خوفناک جنگ میں عزازیل کے والدین ،یعنی چلیپا اور تبلیس نے بھی شرکت کی ،اس جنگ میں اللہ تبارک و تعالی کے فرشتے جنات پر غالب آگئے ۔اس جنگ کے اندر بہت سارے جنات مارے گئے جن میں عزا زیل کے والدین بھی شامل تھے۔۔ اور باقی سرکش جنات کو اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق قید کر لیا گیا ان قیدیوں میں عزازیل بھی شامل تھا۔ فرشتے جب ان جنات کو قید کر کے آسمانوں کی طرف لے گئے، تو شیطان بھی ان قیدیوں کے ساتھ آسمان پر چلاگیا۔اس طرح جب عزازیل فرشتوں کے ساتھ آسمانوں پر چلا گیا تو فرشتوں کو حکم ملا کہ عزازیل کی بہترین تربیت کی جائے اور اس کی اچھی پرورش کی جائے ۔۔فرشتوں نے عبادت کرنے کے بہترین طریقوں سے اگاہ کیا جس کی وجہ سے عزا زیل اللہ تبارک و تعالی کا ایک عبادت گزار بندہ بن گیا ۔اس طرح عزازیل نے اللہ تبارک و تعالی کی عبادت کرنا شروع کر دی اور اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں بہت بڑا مقام حاصل کر لیا ۔اس دوران عزازیل بہت قابل اور عقلمند بن گیا اس کے پاس بہت زیادہ علم آگیا، اس وقت اللہ تبارک و تعالی نے عزازیل کو فرشتوں پر استاد مقرر کر دیا عزازیل فرشتوں کو تعلیم و تربیت دینے لگا اور فرشتے عزازیل کے پاس آتے اور علم حاصل کرتے ۔۔فرشتے عزازیل کو نیک اور پرہیزگار کہا کرتے تھے ۔حضرت کعب بن احبار رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں ۔۔کہ عزیز 40 ہزار سال تک جنت کا خزانچی رہا ۔اور 80 ہزار سال تک وہ فرشتوں کے ساتھ رہا۔ اور بیس 20ہزار سال تک عزازیل فرشتوں کو تعلیم و تربیت دیتا رہا ۔۔
اس کا مقام اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں اتنا زیادہ ہو گیا کہ اللہ تبارک و تعالی کے سب سے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت میکائیل علیہ السلام حضرت اسرافیل علیہ السلام اور حضرت عزرائیل علیہ السلام بھی عزازیل سے تعلیم و تربیت حاصل کیا کرتے تھے ۔۔پیارے دوستو اللہ تبارک و تعالی اس کائنات کا حقیقی مالک ہے۔ اس سے کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں ہے اللہ تبارک و تعالی کو اس بات کا علم تھا ۔کہ یہ عزیزیل ایک دن میرے حکم کو جھٹلا دے گا اور اس کا خاتمہ کفر پر ہوگا۔ چنانچہ ایک دن عزیزیل کا گزر لوح محفوظ کے قریب سے ہوا ۔تو عزازیل لوح محفوظ پر دیکھا جس پر لکھا ہوا تھا کہ میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ اس تحریر کو پڑھنے کے بعد تقریبا 2 ہزار سال تک عزازیل روتا رہا ،اور اللہ تبارک و تعالی کی عبادت میں مصروف رہا، عزازیل اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں یہ سوال کرنے لگا یا رب العالمین یہ اتنا بڑا شیطان مردود کون ہے ؟؟جس سے پناہ مانگی جا رہی ہے ۔۔عزازیل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا،،کہ میں نے ایک بندے کو اپنی ہر نعمت سے نوازا ہے وہ بندہ ایک دن میرے حکم کو ماننے سے انکار کرے گا ،جس کی وجہ سے اس کی ساری عبادت بیکار ہو جائے گی ۔۔اور وہ شیطان بن جائے گا ،اللہ تبارک و تعالی کا یہ فرمان سننے کے بعد۔، عزازیل ہر وقت یہ سوچتا رہتا کہ وہ شیطان مردود کون ہوگا ؟؟چنانچہ عزازیل نے اللہ تبارک و تعالی سے کہا ۔کہ یا رب العالمین میں اس شیطان مردود سے ملنا چاہتا ہوں ،تو اس وقت اللہ تبارک و تعالی نے عزازیل کو فرمایاکہ تو جلد ہی اس بندے کو دیکھ لے گا۔۔ اللہ تبارک و تعالی کا یہ فرمان سنی کے بعد ایک بار پھر شیطان کے ہی ہزار سال تک اللہ تبارک و تعالی کی عبادت میں مصروف رہا۔۔پھر اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی نے فرشتوں میں یہ اعلان کیا ۔کہ میں زمین پر اپنا خلیفہ مقرر کرنے والا ہوں ۔۔
عزازیل کو جب اس بات کا علم ہوا کہ اللہ تبارک و تعالی ایک ایسے انسان کو پیدا کرنے جا رہا ہے جس کے پتلے کو بنانے کے لیے آسمانوں اور زمینوں سے مٹی کو جمع کیا جارہا ہے، چنانچہ جب اللہ تبارک و تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے کو پیدا کیا ۔تو اس پتلے کو 40 ہزار سال تک اسی طرح پڑا رہنے دیا ۔تو وہ پتلا 40 ہزار سال تک اسی طرح پڑا رہا ،جس میں جان نہ ڈالی ۔چنانچہ جب فرشتے حضرت ادم علیہ السلام کے پتلے کے قریب سے گزرتے تو بہت حیرت زدہ ہو کے اس کو دیکھتے ہیں۔ اور جب عزا زیل کا گزر حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے کے قریب سے ہوتا ،تو یہ نفرت کی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے کو اذیت دیتا۔۔ کیونکہ عزازیل یہ سمجھتا تھا کہ اللہ تبارک و تعالی کے خلیفہ بننے کے لائق صرف میں ہی ہوں ۔اسی وجہ سے وہ حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے کو اذیت دیتا ۔جب عزازیل حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے کو مارتا ،تو اس کے اندر سے مٹی کے کھڑکنے کی آواز آتی ۔۔چنانچہ جب اللہ تبارک و تعالی نے حضرت ادم علیہ السلام کو تخلیق فرمایا اور اس کے اندر روح بھی داخل کر دی تو اس دن اللہ تبارک و تعالی نے سب فرشتوں کو حکم دیا کہ سب میرے پاس اکٹھے ہو جاؤ جب سارے فرشتے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے ۔۔تو اللہ تبارک و تعالی نے حکم دیا کہ میں زمین پر اپنا ایک بندہ پیدا کرنے والا ہوں جو زمین پر جا کر میرے حکم کی تعمیل کرے گا تو۔ اس وقت فرشتوں نے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض کی یا رب العالمین یہ بندہ زمین پر جا کر تیرا نام فرمان ہو جائے گا، ہم تو ہر وقت تیری عبادت میں مصروف رہتے ہیں تو اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں وہ تم نہیں دیکھ سکتے ۔۔اس وقت سب فرشتوں کو حکم دیا گیا کہ حضرت ادم علیہ السلام کو سجدہ کرو ۔
تو تمام فرشتے اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق حضرت ادم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کے لیے جھک گئے۔۔ لیکن عزازیل نے حضرت آدم علیہ السلام کو بغض اور تکبر کی وجہ سے سجدہ نہ کیا ۔۔اس وقت اللہ تبارک و تعالی نے عزازیل سے پوچھا کہ تم نے سجدہ کیوں نہیں کیا؟؟ اس وقت عزازیل تکبر اور غرور میں ا کر بولنے لگا، اے رب العالمین تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس پتلے کو مٹی سے پیدا کیا ۔میں اس مٹی کے پتلے سے کئی درجے بہتر ہوں ۔عزازیل کی یہ بات سن کر اللہ تبارک و تعالی نے عزازیل کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا اللہ تبارک و تعالی نے عزازیل سے فرمایا کہ یہاں سے چلا جا۔۔ تو شیطان مردود ہو چکا ہے۔۔ تم پر قیامت تک میری لعنت ہوتی رہے گی ۔اس وقت عزازیل کو اس بات کا علم ہوا کہ لوح محفوظ پر جس شیطان کا ذکر تھا وہ درحقیقت میں ہی ہوں ۔۔اس طرح جب عزا زیل اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانی کی وجہ سے شیطان مردود بن گیا ۔تو شیطان مردود اللہ تبارک و تعالی سے کہنے لگا ۔اے رب العالمین میں جاتا ہوں کہ مجھے قیامت کے دن تک زندہ رہنے کی مہلت دی جائے ۔تو اللہ تبارک و تعالی نے شیطان مردود کی بات مان لی اور اس کو قیامت تک کی مہلت دے دی گئی ۔
اس وقت شیطان مردود اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض کرنے لگا میں تیرے بندوں کو تیری راہ سے بھٹکاؤں گا ۔اور ہر طرح سے تیرے بندوں کو تیرے حکم کا نافرمان بناؤں گا ۔اور بہت سارے تیرے بندے میرے شکنجے میں ا کر تیری نافرمانی کریں گے اور گناہوں کے اندر مبتلا ہو جائیں گے ۔۔اس وقت شیطان مردود کو اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا کہ تو میرے بندوں کو میری راہ سے بھٹکائے گا اور میری نافرمانیوں کے اندر مبتلا کرے گا میری رحمت بہت بڑی ہے،،، میں اپنے کرم فضل سے اپنے بندوں کو معاف کرتا جاؤں گا۔۔۔ پیارے دوستو اس طرح غرور اور تکبر کی وجہ سے عزازیل شیطان مردود بن گیا۔اور اللہ تبارک تعالی نے لعنت کا طوق اس کے گلے میں ڈال کر اس کو آسمان سے نیچے پھینک دیا ۔اور شیطان مردود ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اللہ تبارک و تعالی کی رحمت سے دور ہو گیا۔۔ پیارے دوستوں روایات میں آتا ہے کہ جب قرب قیامت دوسرا سور پھونکا جائے گا ،تو اس وقت اللہ تبارک و تعالی شیطان کو دردناک موت عطا فرمائے گا ۔اور اس کے بعد شیطان مردود کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں داخل کر دیا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیشہ اپنی فرمانبرداری میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے
=============================