صحابہ کا عشق رسول
صحابہ کا عشق رسول
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمد سے اجالا کر دے
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کو ایک انمول دولت سمجھتے تھے’’ اور اپ کے جدائی کو سب سے بڑی محرومی تصور کرتے تھے اور بے چین ہو کر رویا کرتے تھے۔۔
صحابہ کا عشق رسول
طبقات بن سعید میں عاصم بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو جب کبھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا, ان کی انکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہوئے دیکھا یہی وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ ہیں جو اثار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے حد درجہ عشق کرتے تھے۔۔
عشق زبانی دعوی کا نام نہیں بلکہ وہ ایک جذبہ ہے جو عاشق کو اپنے محبوب پر ہر شے کو نثار کرنے پر ابھارتا ہے، عشق رسول ایک ایسی چاشنی ہے جو بھی اسے چک لیتا ہے کفار کی روح فرسا مظالم جلا دانہ بے رحمی وسفا کی دنیا بھر کی اذیتیں اس کے پائے استقامت کو متزلزل نہیں کر سکتے۔۔ عشق رسول کا مزہ پوچھنا ہو تو حضرت بلال کے دل سے پوچھئے جنہوں نے عشق کی راہ میں کیسی کیسی صدمات سہے، ریگستان عرب کی سخت تپتی ریت پر انہیں بار بار لٹایا جاتا اور ان کے سینے پر جس میں محبت رسول کے ہزاروں چراغ جل رہے تھے” کفار مکہ کی جانب سے وزنی پتھر رکھا جاتا اور ان پر کوڑے برسائے جاتے پھر بھی وہ محبت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن کو نہیں چھوڑتے اور زبان حال سے یہی اعلان کرتے جاتے تھے–
میں مصطفی کے جام محبت کا مست ہوں
یہ وہ نشہ نہیں جسے ترشی اتار دے
ظلم پر ظلم سہہ کر بولے بلال، ظالموں: یہ تمہارا غلط ہے خیال دامن مصطفی ہاتھ سے چھوڑ دیں اتنا کمزور ایمان ہمارا نہیں ۔۔
حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کے شریک حال حضرت عمار بن یاسر کو اگ کی دھکتی ہوئے انگاروں پر پیٹ کے بل لٹا دی لٹایا جاتا یہاں تک کہ ایک مرتبہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اس دردناک منظر کو دیکھ کر فرماتے ہیں، اے اگ عمار پر ایسی ٹھنڈی وہ سلامتی والی ہو جا جیسا کہ تو حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام پر ہوئی تھی۔۔۔اگ کے شعلے ماند پڑ جاتے تھے-
صحابہ کا دید کا شوق
کنز الاعمال کی روایت کے مطابق جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرماتے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بھی وہاں نماز ادا فرماتے- اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی درخت کے نیچے اترے ہیں تو ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ اس کی دیکھ بھال کرتے اور اس کے جڑوں میں پانی ڈالتے کہ وہ کہیں سوکھ نہ جائے۔۔۔ طبقات ابن سعید میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کوئی رات ایسی نہیں گزرتی جس میں میں اپنے محبوب کو نہ دیکھتا ہوں’’ یہ بیان کر کے روتے جاتے۔۔
بعض صحابہ کو انکھیں محض اس لیے عزیز تھی کہ ان کے ذریعہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوتا تھا، امام بخاری رضی اللہ تعالی عنہ نے الاداب المفرد میں یہ روایت نقل کی ہے کہ ایک صحابی کی انکھیں جاتی رہی لوگ عیادت کو ائے انہوں نے کہا کہ ان انکھوں سے مقصود تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار تھا۔۔
صحابہ کا تڑپ
علامہ جامی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں جب حضور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر موذن رسول حضرت عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ تعالی عنہ نے سنی تو وہ اس قدر غمزده ہوئے کہ نبینا ہونے کی دعا کی، میرے حبیب کے بعد یہ دنیا میرے لیے قابل دید نہ رہی اپ اسی وقت نا بینا ہو گئے’ لوگوں نے کہا تم نے یہ دعا کیوں مانگی؟ فرمایا لذت نگاہ تو انکھوں میں ہے مگر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب میری انکھیں کسی کے دیدار کا ذوق نہیں رکھتی۔۔
مکہ کی دھرتی پر اسلام کی پہلی شہیدہ حضرت بی بی سمیہ رضی اللہ عنہما کے خون کا ایک ایک خطرہ عشق حقیقی کی گواہی دے رہا ہے، حضرت خبیب کی جلی ہوئی پیٹھ یہ اعلان کرتی ہے۔۔
اشک غم پیتے رہے داد وفا دیتے رہے
ہم چراغوں کی طرح جل کرضیاء دیتے رہے
حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کی شہادت’’عشق کی یہ تعریف کرتی ہے کہ’’ عاشق وہ ہے جو ضرورت پڑنے پر راہ عشق میں اپنی جان نچھاور کرنے کو باعث افتخار سمجھے اور محبت کا نام لیتے لیتے اپنی جان دے دے۔۔ جب حضرت خبیب رضی اللہ تعالی عنہ کو سولی پر لٹکا کر لوہے کی کیل ٹھوک دی گئی اس عاشق جانثار کے اخری کلمات یہ تھے’’ یا اللہ کوئی ایسا شخص ہوتا تو تیرے رسول سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا اخری سلام پہنچا دیتا، اللہ تعالی نے اپ کی یہ تمنا پوری فرمائی– خبیب رضی اللہ تعالی عنہ کے مقام سولی سے سینکڑوں میل دور مدینہ منورہ میں سرکار کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی جھرمٹ میں اچانک کہتے ہے’’ وعلیکم السلام یا خبیب ‘’ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انکھوں میں آنسو بھرائے اور فرمایا کہ خدا نے خبیب کا سلام مجھے پہنچا دیا۔۔ اس روایت کو علامہ جامی علیہ نے نقل کیا ہے۔۔
عشق نبی کی یہ روح پرور مناظر و واقعات ایک مومن کے لیے سامان ہدایت ہیں خصوصا اج کے اس دور میں جب کہ مال اور متاع دنیا کی محبت عفریت بن کر انسانیت کے قلب و دماغ پر مسلط ہو چکی ہے۔۔۔
عاشقان رسول کی زندگیاں ہی ایک مومن کی روح و قلب کو تازگی بخشتی ہے اگر تاریخ عالم میں عشق و محبت کا کوئی حسین باب ہے تو وہ ہے حیات الصحابہ کا باب، جنہوں نے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا مگر عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گوہر ابدار کو داغدار ہونے نہ دیا۔۔
مارے گئے، آگ میں جلائے گئے، قتل کیے گئے، سولی پر لٹکائے گئے، مگر رحمت سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن کو نہیں چھوڑا۔۔ اپنے خون کا اخری خطرہ بہا دیا، اور اپنی زندگی کے اخری سانس ختم کردی، مگر عشق رسول کی دولت کو اپنے دل کی تجوری کو لٹانا گوارا نہیں کیا۔۔۔
=======================
شیطان انسان کو کس طرح گمراہ کرتا ہے
=========