صدقہ فطر کی اہمیت و فضیلت

صدقہ فطر کی اہمیت و فضیلت صدقہ فطر کی اہمیت و فضیلت

صدقہ فطر کی اہمیت و فضیلت

صدقہ فطر کی اہمیت و فضیلت

 صدقۃ الفطر کا دوسرا نام صدقۃ الصوم ہے، تیسرا نام زکوۃ الصوم ہے، چوتھا نام زکوۃ رمضان ہے، پانچواں نام صدقۃ الروس ہے، اس میں اضافت الی السبب ہے، وکیع بن الجراح رحمت اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ صدقۃ الفطر نماز میں سجدہ سہو کے مانند ہے لہذا روزوں کے نقصانات کی تلافی کے لیے صدقہ فطرہ ہے۔۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں میں سے ہرغلام، آزاد، مرد، عورت، اور چھوٹے، بڑے، پر زکوۃ فطر یعنی صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع کھجور، یا ایک صاع جو فرض قرار دیا ہے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کے بارے میں یہ بھی حکم فرمایا ہے کہ  لوگوں کو عید الفطر کی نماز کے لیے جانے سے پہلے دیدیا جائے۔۔۔

ائمہ احناف کے نزدیک صدقۃ الفطر واجب ہے۔۔

حضرت ابو سعید  خدری رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ ہم کھانے میں سے ایک صاع یا (جو) میں سے ایک صاع یا (کھجوروں) میں سے ایک صاع  یا خشک انگوروں، میں سے ایک صاع صدقہ فطر نکالا کرتے تھے۔۔

صدقہ ہے فطر میں جتنے غلوں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں کسی میں کوئی اختلاف نہیں ہے سب اشیاء میں ایک صاع صدقہ فطر ہے، صرف گندم میں اختلاف ہے کہ نصف صاع ہے یا ایک صاع ہے۔۔۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے رمضان کے اخری دنوں میں لوگوں سے کہا کہ تم اپنے روزوں کی زکوۃ نکالو یعنی صدقہ فطر ادا کرو، سرکار دعا عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صدقہ ہر مسلمان ازاد، غلام، لونڈی، مرد، عورت، اور چھوٹے، بڑے، پر کھجوروں اور جو میں سے ایک صاع اور گیہوں میں سے نصف صاع  واجب قرار دیا ہے۔۔

  صدقہ فطر کیوں واجب ہوا

 اسلام عدل و مساوات کا علمبردار مذہب ہے عید الفطر کے موقع پر اغنیاء خوشیاں منائیں گے اور فقراء دیکھ دیکھ کر جلیں گے اور تڑپیں گے اسی لیے اسلام نے اغنیاء پر واجب قرار دیا کہ تم عید الفطر کے موقع پر صدقہ فطر ادا کیا کرو تاکہ غریب لوگ بھی عید کی خوشیوں میں تمہارے ساتھ شریک ہو سکے یہی وجہ ہے کہ صدقہ فطر عید الفطر کی نماز سے پہلے پہلے ادا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ فطرہ کو اتنا عام کیا گیا ہے کہ معمولی مالدار پر بھی واجب کیا گیا اور چھوٹے بڑے مرد و عورت غلام و آزاد سب پر واجب قرار دیا یہاں تک کہ عید الفطر کی رات صبح صادق سے پہلے جو بچہ پیدا ہو جائے اس کی طرف سے بھی واجب ہے۔۔

دوسری حکمت یہ ہے کہ روزوں میں جو کمزوریاں رہ گئی ہو ان تمام کوتاہیوں کے ازا لے کے لیے صدقہ فطر مقرر کیا گیا ہے۔ نماز عید سے پہلے، اور بعد، دونوں وقتوں میں صدقہ فطر ادا کیا جا سکتا ہے البتہ پہلے ادا کرنا زیادہ بہتر ہے۔۔۔

کن کن لوگوں کے لیے صدقات حلال نہیں ہے۔۔۔

ایک وہ غنی ہے جس کے پاس مال نامی میں سے نصاب موجود ہے ان پر زکوۃ، صدقہ فطر، اور قربانی کرنا واجب ہے، اور اس کو ہر قسم صدقہ لینا جائز نہیں۔۔۔

دوسرا وہ غنی ہے جس کے پاس ضرورت اصلیہ سے زائد مال موجود ہے مگر وہ مال نامی نہیں ہے اور اس پر اور اس میں تجارت کی نیت بھی نہیں ایسے شخص پر زکوۃ دینا تو واجب نہیں لیکن قربانی اور صدقہ فطر اس پر واجب ہے اور اس لیے ہر قسم کی زکوۃ و صدقات لینا حرام ہے۔۔۔

تیسرا وہ شخص ہے جس کے پاس حاجت اصلیہ سےنہ زائد مال نامی  ہے،  یعنی مالک نصاب بھی نہیں ہے لیکن اس کی ضروریات پوری ہو رہی ہے، کوئی ضرورت اس کی رکی ہوئی نہیں ہے اس پر نہ زکوۃ فرض ہے نہ صدقہ فطر نہ قربانی واجب ہے مگر اس کے لیے سوال کرنا جائز نہیں ہے، ہاں اگر کسی نے اس کو زکوۃ دے دی تو اسے قبول کر سکتا ہے۔۔۔

زکوۃ کا مال اپنے غلام، لونڈی، وغیرہ کو نہیں دیا جا سکتا ہے۔۔ سسرالی رشتے میں زکوۃ دینا درست ہے جب لینے والا مستحق ہو، زکوۃ کا مال کسی غنی کو دینا جائز نہیں، سید لوگوں کو زکوۃ نہیں دی جا سکتی ہے، کافر کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے، مسجد و مدرسہ کی تعمیر و مرمت کے لیے یا کسی میت کے کفن دفن کے لیےزکوۃ دینا درست نہیں ہے۔۔۔

ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ================

چاندی پر زکوۃ فرض ہوتی ہے

2 thoughts on “صدقہ فطر کی اہمیت و فضیلت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *