صلاۃ اللیل سےمراد تہجد کی نماز  ہے ۔صلوۃ اللیل

صلاۃ اللیل سےمراد تہجد کی نماز  ہے صلاۃ اللیل سےمراد تہجد کی نماز  ہے

صلوۃ اللیل

یعنی نماز تہجد

صلاۃ اللیل سےمراد تہجد کی نماز  ہے

تہجد کے معنی ہیں نیند کو چھوڑنا چونکہ نماز رات کے آخری حصے میں پڑھی جاتی ہے یعنی پہلے بندہ سو جاتا ہے پھر اٹھ کر یہ نماز رات کے آخری حصے میں پڑھتا ہے اسی لیے اس کا نام تہجد رکھا گیا ہے۔ تہجد میں سرا قرأت کرنا بھی جائز ہے اور بلند آواز سے قرأت کرنا بھی جائز ہے ۔مگر بہتر درمیانی کیفیت ہے نہ تو بالکل آہستہ  قرأت کرے اور نہ ہی بہت زیادہ آواز سے  قرأت  کرے ۔اگر سرّا  پڑھے گا تو طبیعت  اکتا ہو جائے گی اور دیر تک نہیں پڑھ سکے گا ۔اور اونچی آواز سے پڑھے گا تو تھک جائے گا ۔اسی لیے درمیانی کیفیت سے پڑھنا بہتر ہے

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد کی نماز کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ تم رات میں عبادت کرنے  کو لازم پکڑو اس لیے کہ یہ تم سے پہلے گزرے ہوئے نیک لوگوں کی عادت ہے تم کو تمہارے پروردگار سے قریب کرنے کا ذریعہ ہے اور تمہارے گناہوں کی معافی کا سبب ہے اور گناہوں سے روکنے والی عبادت ہے(مشکوۃ شریف۔109

نماز تہجد کا وقت

نماز تہجد کا افضل وقت  سوکر   اٹھنے کے بعد یعنی رات کا آدھا حصہ  یہ رات کا آخری حصہ ہے  ۔   اس کے لیے  سو کر اٹھنا  ضروری نہیں ہے لہذا اگر کوئی شخص سونے سے قبل تہجد کی نوافل پڑھ لے تو بعض علماء اسے بھی تہجد کی فضیلت حاصل کرنے والوں میں شامل فرمایا ہے اگر آخر شب میں نوافل پڑھنے کا موقع نہ ملے تو کم سے کم عشاء کے بعد چند رکعتیں  تہجد کی نیت سے  پڑھ لینی چاہیے

تہجد کی رکعتیں

نماز تہجد میں کم سے کم دو رکعت پڑھنا مستحب ہے اور زیادہ سے زیادہ کے بارے میں آٹھ اور 12 رکعات تک کا ثواب ہے


 

روزوں کی نیت کس طرح کرے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *