عقلمند چڑیا اور لالچی کسان
عقلمند چڑیا اور لالچی کسان
ایک گاؤں میں ایک کسان رہا کر تھا، وہ ایک لالچی انسان تھا۔ اس کے کھیت سرسبز اور لہلہاتے تھے، لیکن وہ ہمیشہ زیادہ حاصل کرنے کی خواہش میں رہاکرتا تھا۔ ایک دن اسے اپنے کھیت میں ایک چھوٹی سی چڑیا زخمی حالت میں ملی۔ کسان نے چڑیا کو اٹھایا، اس کی دیکھ بھال کی، اور کچھ دنوں میں وہ صحت یاب ہوگئی۔
جب چڑیا ٹھیک ہوگئی، تو وہ کسان سے بولی:
“اے مہربان کسان! تم نے میری جان بچائی، میں تمہارا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ اگر تم مجھے رہا کر دو، تو میں تمہیں ایک بہت قیمتی راز بتاؤں گی، جو تمہیں زندگی بھر فائدہ دے گا۔”
کسان، جو پہلے ہی زیادہ فائدہ حاصل کرنے کی خواہش رکھتا تھا، فوراً مان گیا، اور چڑیا کو آزاد کر دیا۔ چڑیا درخت کی شاخ پر جا بیٹھی اور بولی:
“پہلا سبق: جو چیز کھو جائے، اس کا افسوس نہ کرو۔
دوسرا سبق: جو چیز حاصل نہ ہو، اس کی لالچ نہ کرو۔
تیسرا سبق: جو چیز ناممکن ہو، اس پر یقین نہ کرو۔”
کسان حیران ہوا اور بولا، “یہ کیسا راز ہے؟ مجھے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا!”
چڑیا مسکرا کر بولی، “تم نے ابھی سیکھا بھی نہیں اور شکایت شروع کر دی؟ اگر تم نے میرے سکھائے گئے اصولوں کو سمجھا ہوتا، تو ابھی پچھتا نہ رہے ہوتے!”
یہ کہہ کر چڑیا نے کسان کو الوداع کہا اورچلی گئی۔ کسان کو احساس ہوا کہ حقیقی دولت چیزوں میں نہیں بلکہ عقل اور قناعت میں ہے۔
سبق:
لالچ ہمیشہ نقصان دیتا ہے، اور قناعت سے انسان خوش رہتا ہے۔
================