علم کی آفت نیز علمائے آخرت اور علماء سو کی علامتیں
علم اور علماء کے فضائل کے بارے میں ہم نے احادیث نقل کی ہے
اور بُرے علماء کے بارے میں سخت سزا کا ذکر آیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن انہیں تمام مخلوق سے زیادہ عذاب ہوگا، اور یہاں اس لیے ان علامات کو جاننا بہت اہم ہے، جن کے ذریعے آخرت اور دنیا کے علماء کے درمیان فرق ہوتا ہے ،علمائے دنیا سے ہماری مراد علمائے سو ہے ،جن کا مقصد علم سے دنیا کی نعمتیں اور اہل دنیا کے ہاں مرتبہ حاصل کرنا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب اس عالم کو ہوگا جسے اللہ تعالی نے اس کے علم سے نفع نہیں دیا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،کوئی شخص اس وقت تک عالم نہیں ہو سکتا جب تک اپنے علم پر عمل نہ کرے۔
حدیث ۔٢ : قال رسول الله ﷺ : العلم علمان فعلم باطن في القلب فذاك هو النافع وعلم ظاهر على اللسان فذلك حجة الله على خلقه۔ رواه الديلمي في مسند الفردوس من طريق أبي نعيم۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،علم کی دو قسمیں ہیں ایک وہ علم جو زبان پر ہوتا ہے یہ مخلوق پر اللہ تعالی کی حجت ہے اور دوسرا وہ علم جو دل میں ہوتا ہے یہ علم میں نافع ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخری زمانے میں جاہل عبادت گزار اور فاسق علماء ہوں گے۔
حدیث ۔١ : قال النبي ﷺ : من تعلم العلم ليباهي به العلماء، أو يماري به السفهاء، أو يصرف به وجوه الناس إليه أدخله الله جهنم۔ رواه ابن ماجه
دو جہاں کے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، علم اس لیے حاصل نہ کرو کہ اس کے ذریعے علماء پر فخر کرو، نہ سمجھ لوگوں سے جھگڑا کرو، اور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرو ،جس نے ایسا کیا وہ جہنم میں جائے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،جس نے اس علم کو چھپایا جو اس کے پاس ہے اسے آگ کی لگام ڈالی جائے گی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مجھے تم پر دجال کی نسبت دوسری بات کا زیادہ خوف ہے صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ وہ کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گمراہ کن ائمہ۔
اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،جس شخص کا علم زیادہ ہو اور ہدایت زیادہ نہ ہوتی وہ اللہ تعالی سے دور ہوتا جائے گا۔
حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کب تک تم آخری شب میں جلنے والوں کے لیے راستہ صاف کرتے رہو گے اور خود حیرت زیادہ لوگوں کے ساتھ کھڑے رہو گے۔۔۔ یہ اور اس کے علاوہ احادیث علم کے بہت بڑے خطرات دلالت کرتے ہیں،، کیونکہ عالم یا تو ہمیشہ کی ہلاکت میں چلا جاتا ہے یا ابدی سعادت حاصل کر لیتا ہے اور اگر علم میں غور کرنے سے سعادت نہیں پائے گا تو سلامتی سے بھی محروم رہے گا۔
(مزید تفصیلات کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے)
جزاک اللہ