عورت: مرد کی زندگی کا سنگ بنیاد اور بدلتا روپ
عورت، کائنات کے حسین ترین تخلیقات میں سے ایک، مرد کی زندگی میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کا وجود مرد کی ہستی پر گہرے اور متنوع اثرات مرتب کرتا ہے، جو مثبت اور منفی دونوں پہلوؤں پر مشتمل ہوتے ہیں۔
مثبت کردار: زندگی کا حسن اور اطمینان
عورت کی موجودگی زندگی کو دلکش اور بامعنی بناتی ہے۔ ایک حدیث کے مطابق اسے ایک “خوبصورت آبگینہ” کہا گیا ہے جو اس کی نزاکت اور قدر و منزلت کو ظاہر کرتا ہے۔
ماں کا روپ: ماں کی صورت میں عورت نہ صرف ایک نسل کی بنیاد رکھتی ہے بلکہ انہیں پروان چڑھاتی، تربیت دیتی، اور بے لوث شفقت و خدمت سے ان کی شخصیت سنوارتی ہے۔ ماں کے بغیر گھر قبرستان کی سی ویرانی پیش کرتا ہے۔
بہن کا روپ: بہن کی شکل میں وہ ماں کا کردار نبھاتی ہے، اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرتی ہے اور ان کا خیال رکھتی ہے۔
بیوی کا روپ: بیوی کی صورت میں عورت ایک اچھی ماں، نرس، خانساماں، استاد، حوصلہ افزائی کرنے والی، معاون، غم گسار اور ملازمہ سمیت کئی کردار ادا کرتی ہے۔ وہ مرد کو ایسا سکون اور قربت فراہم کرتی ہے جو دنیا کے کسی اور رشتے سے حاصل نہیں ہوتا۔ ایک نیک بیوی حدیث کے مطابق دنیا کی ہر نعمت سے زیادہ قیمتی قرار دی گئی ہے، اور وہ مرد کے ایمان کی تکمیل کا ذریعہ ہے۔
بیٹی کا روپ: بیٹی ایک انتہائی نازک اور جذباتی رشتہ ہے جو شادی سے پہلے اور بعد بھی والدین کی فکر اور محبت میں سرشار رہتی ہے۔
حوصلہ افزائی اور وفاداری: عورت اگر سمجھدار اور وفادار ہو تو مرد کو کٹھن حالات میں ہمت اور حوصلہ دیتی ہے۔ باکردار اور حیا دار عورت باپ، بھائی اور شوہر کا فخر ہوتی ہے، اور مرد کی غیر موجودگی میں بھی اس کے دل کا اطمینان بنتی ہے۔ حقیقی محبت اور عزت ملنے پر وہ شوہر کو اپنے تمام عزیز رشتوں پر ترجیح دیتی ہے۔
منفی کردار: معاشرتی مسائل کا ماخذ
عورت اگر اپنے کردار کے منفی پہلو کو اپنا لے تو معاشرے میں کئی سنگین مسائل کا ماخذ بن سکتی ہے۔
گھر اجاڑنے والی: ایک مرد کے پیچھے لگ کر دوسری شادی شدہ عورت کا گھر اجاڑ دینا اس کے منفی کردار کی بدترین مثال ہے۔
ساس کا منفی روپ: ساس کی صورت میں وہ اپنے بیٹے کو بہو کے خلاف اکسا کر گھر کے سکون کو تہس نہس کر سکتی ہے، اور بسا اوقات طلاق کا سبب بنتی ہے۔
نند اور دیورانی/جیٹھانی کا منفی روپ: نند بھابھی کی زندگی اجیرن کر سکتی ہے، جبکہ دیورانی اور جیٹھانی کی شکل میں سازشوں اور حسد کا باعث بنتی ہے۔
بہو کا منفی روپ: منفی کردار کی حامل بہو بیٹے کو ماں سے اور بھائی کو بہن سے دور کر دیتی ہے۔
اخلاقی بگاڑ: بدکردار عورت نسلوں کو تباہ کر دیتی ہے اور بچے بگاڑ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بدزبان عورت مرد کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیتی ہے، اور کبھی کبھی مرد کو ہاتھ اٹھانے جیسے گھٹیا عمل پر مجبور کر دیتی ہے۔
بے حیائی اور جرائم: بے حیا عورت معاشرے میں بے حیائی پھیلانے کا سبب بنتی ہے اور مردوں کو گناہوں کی طرف راغب کرتی ہے۔ اس کی بدکرداری جاہل گھرانوں میں قتل و غارت کا موجب بھی بن سکتی ہے۔
عدم توازن اور بے سکونی: لڑاکا طبیعت والی عورت اپنے سے جڑے ہر شخص کا سکون چھین لیتی ہے۔ اگر وہ وفادار نہ ہو تو کئی گھر بکھر جاتے ہیں۔ فضول خرچ عورت گھر بسانے کی بجائے شوہر کی کمائی ضائع کرتی ہے۔
تربیت میں کمی: اولاد کی تربیت میں اگر عورت کا کردار مثبت نہ ہو تو اولاد آوارہ ہو سکتی ہے (اگرچہ اولاد کی تربیت میں شوہر اور سسرال بھی شامل ہوتے ہیں) ۔ اگر ماں اولاد میں انصاف نہ کرے تو بچے ذہنی مریض بن کر جرائم کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔
رشتوں میں بگاڑ: عورت منفی بریفنگ دے کر اپنی بیٹی کا گھر بھی اجاڑ سکتی ہے۔ غیبت، بہتان، چغل خوری، اور سازشیں اس کے منفی کردار کے دیگر پہلو ہیں۔
نتیجہ
اسلام کی تعلیمات کے مطابق: “تم میں سے بہتر وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچائے۔”
خواہ آپ کسی بھی رشتے میں ہوں، اپنے کردار کو مثبت رکھیں۔ اپنے سے جڑے ہر شخص کے لیے سکون، آسانی اور خیر کا ذریعہ بنیں۔ یہ عمل نہ صرف آپ کے اپنے لیے باعثِ اطمینان ہوگا بلکہ آپ کو لوگوں کی دعاؤں کا مستحق بنائے گا اور انہیں بد دعا سے بچائے گا۔