قتل اصحاب الاخدود۔:کھائی والوں کا واقعہ:
ْقُتِلَ اَصْحَابُ الْاُخْدُوْد
کھائی والوں پر لعنت ہو
(تفسیر)
:کھائی والوں کا واقعہ:

یہاں کھائی والوں کا جو واقعہ ذکر کیا گیا اس کے بارے میں حضرت صہیب رومی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم سے پہلے زمانے میں ایک بادشاہ تھا ۔اور اس کا ایک جادوگر تھا ۔جب وہ جادوگر بوڑھا ہو گیا تو اس نے بادشاہ سے کہا اب میں بوڑھا ہو گیا ہوں ۔اپ میرے پاس ایک لڑکا بھیج دیں تاکہ میں اسے جادو سکھادوں ۔بادشاہ نے اس کے پاس جادو سیکھنے کے لیے ایک لڑکا بھیج دیا ۔وہ لڑکا جس راستے سے گزرکرجادوگر کے پاس جاتا اس راستے میں ایک راہب رہتا تھا ۔وہ لڑکا روز انا اس راہب کے پاس بیٹھ کر اس کی باتیں سننے لگا اور اس راہب کا کلام اس لڑکے کے دل میں اتر جا رہا تھا ۔جب وہ لڑکا جادوگر کے پاس پہنچتا تو دیر سے آنے پر جادوگر اس لڑکے کو مارتا ۔لڑکے نے راہب سے اس کی شکایت کی تو راہب نے کہا جب تمہیں جادوگر سے خوف ہو تو کہہ دینا گھروالوں نے روک لیا تھا ۔اور جب گھر والوں سے خوف ہو تو ان سے کہہ دے نا کہ جادوگرنے مجھے روک لیا تھا ۔یہ سلسلہ یوں ہی جاری تھا ۔اسی دوران ایک بڑے درندے نے لوگوں کا راستہ بند کر دیا ،لڑکے نے سوچا آج میں آزماؤں گاکہ ،جادوگر افضل ہے یا راہب، چنانچہ اس نے ایک پتھر اٹھایا اور کہا اے اللہ عزوجل اگر تجھے راہب کے کام جادوگر سے زیادہ پسند ہے تو اس پتھر سے جانور کو ہلاک کر دے،تاکہ لوگ راستے سے گزر سکیں ،چنانچہ جب لڑکے نے پتھر مارا تو وہ جانور اس کے پتھر سے مر گیا ۔پھر اس نے راہب کے پاس جا کر اس واقعے کی خبر دی، تو اس نے کہا اے بیٹے اج تم مجھ سے افضل ہو گئے ہو ۔تمہارا مرتبہ وہاں تک پہنچ گیا ہے جسے میں دیکھ رہا ہوں ۔عنقریب تم مصیبت میں گرفتار رہو گے اور جب تم مصیبت میں گرفتاررہوگے تو کسی کو میرا پتہ نہ دینا ،اس کے بعد اس لڑکے کی دعا قبول ہونے لگی اور اس کی دعا سے مادرذات اندھے اور برص کے مریض اچھے ہونے لگے اور وہ تمام بیماریوں کا علاج کرنے لگا بادشاہ کا ایک ساتھی نابینا ہوگیا تھا ۔اس نے جب یہ خبر سنی تو وہ لڑکے کے پاس بہت سے تحائف لے کر آیا ،اور اس سے کہا اگر تم نے مجھے شفا دے دی تو میں یہ سب چیزیں تمہیں دے دوں گا۔ لڑکے نے کہا میں کسی کو شفا نہیں دیتا بلکہ شفا تو اللہ تعالی دیتا ہے ۔اگر تم اللہ تعالی پر ایمان لے آؤ تو میں اللہ تعالی سے دعا کروں گا، اور وہ تمہیں شفا عطا کرے گا ،چنانچہ وہ اللہ تعالی پر ایمان لے آیا تو اللہ تعالی نے اسے شفا دے دی ۔جب وہ بادشاہ کے پاس گیا اور پہلے کی طرح اس کے پاس بیٹھا تو بادشاہ نے پوچھا تمہاری بینائی کس نے لوٹائی ہے۔ اس نے کہا میرے رب نے ۔بادشاہ نے کہا کیا میرے سوا تیرا کوئی رب ہے اس نے کہا ہاں میرا اور تمہارا رب اللہ عزوجل ہے ۔یہ سن کر بادشاہ نے اسے گرفتار کر لیا اور اس وقت تک اسے اذیت دیتا رہا جب تک اس نے لڑکےکا پتہ نہ بتا دیا۔ پھراس لڑکے کو لایا گیا اور بادشاہ نے اس سے کہا اے بیٹے تمہارا جادو یہاں تک پہنچ گیا ہے ۔کہ تم مادر ذات اندھوں کو ٹھیک کر دیتے ہو برص کے مریضوں کو تندرست کر دیتے ہو اور اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کر دیتے ہو اس لڑکے نے کہا، میں کسی کو شفا نہیں دیتا بلکہ شفا تو میرا اللہ تعالی دیتا ہے ۔بادشاہ نے اسے گرفتار کر لیا اور اس وقت تک اسے اذیت دیتا رہا جب تک اس نے راہب کا پتہ نہ بتا دیا ۔پھر راہب کو بلایا گیا اور اسے کہا گیا کہ اپنے دین سے پھر جاؤ راہب نے انکار کر دیا ۔تو بادشاہ نے آرا منگوا کر اس کے سر کے درمیان رکھا اور اسے آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا ۔پھر اس نے اپنے ساتھی کو بلایا اور اس سے کہا کہ اپنے دین سے پھر جاؤ اس نے انکار کر دیا ،تو بادشاہ نے اسے بھی آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا ۔پھر اس لڑکے کو بلایا اور اس سے کہا کہ اپنے دین سے پھر جاؤ اس لڑکے نے انکار کر دیا ،تو بادشاہ نے اپنے چند ساتھیوں سے کہا اس لڑکے کو فلاں پہاڑ پر لے جاؤ ،اور اسے لے کر پہاڑ کی چوٹی پر چھوڑ آؤ ،اگر یہ اپنے دین سے پھر جائے تو ٹھیک ورنہ اسے پہاڑ کی چوٹی سے نیچے پھینک دو ۔وہ لوگ اس لڑکے کو لے کر گئے اور پہاڑ پر چڑھ گئے اس لڑکے نے دعا کی اے

اللہ تو جس طرح چاہے مجھے ان سے بچا لے اسی وقت ایک زلزلہ ایا اور وہ سب لوگ پہاڑ سے نیچے گر گئے
۔اس کے بعد وہ لڑکا بادشاہ کے پاس چلا گیا ،تو بادشاہ نے اس سے پوچھا جو لوگ تمہارے ساتھ گئے تھے ان کا کیا ہوا؟ لڑکے نے جواب دیا کہ اللہ تعالی نے مجھے ان سے بچا لیا ،بادشاہ نے پھر اس لڑکے کو اپنے چند ساتھیوں کے حوالے کیا اور کہا کہ اسے ایک کشتی میں سوار کر کے سمندر کی سطح میں لے جاؤ ،اگر یہ اپنے دین چھوڑ دے تو ٹھیک ہے ۔ورنہ اسے سمندر میں پھینک دینا ۔وہ لوگ اسے سمندر میں لے گئے ۔تو اس نے دعا کی اے اللہ تو جس طرح چاہے مجھے ان سے بچا لے وہ کشتی فورا الٹ گئی اور اس لڑکے کے علاوہ سب لوگ پانی میں ڈوب گئے ۔وہ لڑکا پھر بادشاہ کے پاس چلا گیا تو بادشاہ نے پوچھا جو لوگ تمہارے ساتھ گئے تھے ان کا کیا ہو؟ا اس نے کہا کہ اللہ تعالی نے مجھے ان سے بچا لیا ۔پھرلڑکے نے بادشاہ سے کہا تم مجھے اس وقت قتل نہیں کر سکو گے ،جب تک میرے کہنے کے مطابق عمل نہ کرو ،بادشاہ نے وہ عمل پوچھا ،تو لڑکے نے بتایا تم ایک میدان میں سب لوگوں کو جمع کرو اور مجھے کھجور کے تنے پر سولی دو، پھر میری ترکش سے ایک تیر نکال کر بسم اللہ رب الغلام کہہ کر مجھے مار دو ،اگر تم نے ایسا کیا تو وہ تیر مجھے قتل کر دے گا ؟چنانچہ باشاہ نے تمام لوگوں کو ایک میدان میں جمع کیا ،اور اس لڑکے کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق عمل کر کے تیر چھوڑ دیا ،تو وہ تیر لڑکے کے کنپٹی میں لگ گیا۔ لڑکے نے تیرلگنے کی جگہ پر ہاتھ رکھا اور انتقال کر گیا ۔یہ دیکھ کر تمام لوگوں نے کہا کہ ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے ۔ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے ۔ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے ۔بادشاہ کو اس واقعے کی خبر دی گئی ،اور اس سے کہا گیا کہ تم نے دیکھا کہ جس سے تم ڈرتے تھے اللہ تعالی نے وہی کچھ تمہارے ساتھ کردیا ۔اور تمام لوگ ایمان لے آئے ۔اس نے گلیوں کے دہانوں پر خندقیں کھودنے کا حکم دیا ۔جب کھدائی مکمل ہوئی ،تو ان میں آگ جلائی گئی پھر بادشاہ نے حکم دیا کہ جو اپنے دین سے نہ پھرے ،اسے آگ میں ڈال دو۔ چنانچہ لوگ اس آگ میں ڈالے جانے لگے ،یہاں تک کہ ایک عورت آئی اس کے گود میں بچہ تھا وہ عورت ذرا ہچکی تم بچے نے کہا، اے ماں صبر کرتو سچے دن پر ہے وہ بچہ اور ماں بھی آگ میں ڈالے گئے: (مسلم)
ٓٓ=========================================
دنیا کی طرف انکھیں اٹھتی نہیں مگر دل اس کی طرف مائل ہوتے ہیں