قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ
پیرانِ پیر دستگیر محبوبِ سبحانی غوث الاعظم شیخ السید عبدالقادر جیلانی بغدادی رضی اللہُ عنہ
اکابرینِ اسلام کی سیدنا عبدُالقادر جیلانی رضی اللہُ عنہ(غوث پاک رضی اللہُ عنہ) کے بارے پیشین گوئی:
۔ سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی (غوث پاک)رضی اللہُ عنہ کی ولادت سے چھ سال قبل حضرت شیخ ابواحمد عبداللہ بن علی بن موسیٰ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ عنقریب ایک ایسی ہستی آنے والی ہے جس کا فرمان ہوگا کہ
قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ
ترجمہ: کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔
حضرت شیخ عقیل سنجی سے پوچھا گیا کہ اس زمانے کے قطب کون ہیں؟ فرمایا :
اس زمانے کا قطب مدینہ منورہ میں پوشیدہ ہے۔ سوائے اولیاء اللہ کے اُنہیں کوئی نہیں جانتا۔ پھر عراق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اس طرف سے ایک عجمی نوجوان ظاہر ہوگا۔ وہ بغداد میں وعظ کرے گا۔ اس کی کرامتوں کو ہر خاص و عام جان لے گا اور وہ فرمائے گا کہ
” قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ “
ترجمہ: کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔
سالک السالکین میں ہے کہ جب حضرت سید عبدُالقادر جیلانی(غوث پاک) رضی اللہُ عنہ کو مرتبہ غوثیت و مقام محبوبیت سے نوازا گیا تو ایک دن جمعہ کی نماز میں خطبہ دیتے وقت اچانک آپ رضی اللہُ عنہ پر استغراقی کیفیت طاری ہو گئی اور اسی وقت زبانِ فیض سے یہ کلمات جاری ہوئے؛
” قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ “
ترمجہ: کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔
معاً منادیء غیب نے تمام عالم میں ندا کردی کہ جمیع اولیاء اللہ اطاعتِ سیدنا غوثِ پاک رضی اللہُ عنہ کریں۔ یہ سنتے ہی جملہ اولیاء اللہ جو زندہ تھے یا پردہ کر چکے تھے سب نے گردنیں جھکا دیں۔
قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ
اور خراساں کی پہاڑیوں پر سیدنا خواجۂ معین الدین چشتی اجمیری سنجری رضی اللہُ عنہ اپنی عبادت میں مشغول تھے جب انہوں نے یہ غیبی آواز سُنی تو فرمایا ،یہ دل،یہ جگر ہیں یہ آنکھیں یہ سر ہیں جہاں چاہے سیدنا غوث پاک رضی اللہُ عنہ اپنا قدم مبارک رکھ سکتے ہیں اور یہ فرماتے ہوئے سیدنا خواجۂ صاحب رضی اللہُ عنہ اتنا جھک گئے کہ زمین سے آپ رضی اللہُ عنہ کا سرِ مبارک جا ملا اِتنے میں ایک اور غیبی آواز آئی معین الدین چشتی رضی اللہُ عنہ یہ تمہاری ادا خدا کو بہت پسند آئی ۔
اور پھر ایک اولیاء اللہ اِس واقعہ کے بعد سیدنا سیخ غوث پاک رضی اللہُ عنہ کے پاس آئے اور فرمایا آپ رضی اللہُ عنہ میں اور مجھ میں کیا فرق ہے آپ رضی اللہُ عنہ بھی اللہ کے والی اور میں بھی تو سیدنا آپ رضی اللہُ عنہ کا قدم مبارک میری گردن پر نہیں ہے ۔ یہ سن کر سیدنا غوث پاک رضی اللہُ عنہ جلال میں آئے اور سیدنا آپ رضی اللہُ عنہ نے فرمایا کہ اگر میرا قدم تیری گردن پر نہیں تو خنجیر کا قدم تیری گردن پر ۔ پھر کچھ وقت گزرا اور اُن ولی کو کسی عیسائی عورت سے پیار ہوگیا اور وہ سب کچھ چھوڑ کر اُس عورت کے پیچھے نکل گئے۔ اُن ولی کا ایک خادم تھا وہ پھر سیدنا غوث الاعظم دستگیر رضی اللہُ عنہ کی خدمت میں آگیا اور اپنا کام سر انجام دینے لگا اور وہاں وہ ولی اُس عورت کے پیار میں گرفتار اُسے کے ساتھ تھے ۔ اُن کی گردن پر خنجیر چڑھ کر کھیلتے اور پھر ایک دن وہ اُس عورت سے شادی کرنے لگے اُسی دوران اُن ولی کا خادم جو آب سیدنا غوث پاک رضی اللہُ عنہ کی خدمت آگیا تھا وہ سیدنا غوث پاک رضی اللہُ عنہ کو وضو کروا رہا تھا اُس خادم نے عرض کی یا سیدی رضی اللہُ عنہ مجھے سیدنا آپ رضی اللہُ عنہ کی خدمت میں کئی عرصہ ہوگیا اور آج تک میں نے سیدنا آپ رضی اللہُ عنہ سے کچھ نہیں مانگا آج کچھ مانگنا چاہتا ہوں اجازت ہے۔سیدنا غوث پاک رضی اللہُ عنہ نے فرمایا مانگو کیا چاہیے ۔ اُس خادم نے فرمایا سیدنا آپ رضی اللہُ عنہ سے پہلے میں جنکی خدمت کرتا تھا انکی یہ حالت دیکھی نہیں جاتی سیدنا آپ رضی اللہُ عنہ کچھ کرئے سیدنا آپ رضی اللہُ عنہ غوث الاعظم رضی اللہُ عنہ ہیں مرشد سیدنا آپ رضی اللہُ عنہ سے غلام کی درخواست ہے۔ پھر سیدنا غوث الاعظم دستگیر رضی اللہُ عنہ جس پانی مبارک سے وضو فرما رہے تھے اُس سمت میں جہاں وہ ولی بیٹھے تھے پانی کے چھیٹے مارے وہ اُن والی کے چہرے مبارک پر لگے اور انہیں ہوش آیا تو دیکھا کے انکی گردن پر خنجیر ہیں اور وہ عیسائی عورت سے شادی کے لیے بیٹھے ہیں وہ ایک دم اُٹھے اور بھاگتے ہوئے سیدنا غوث پاک رضی اللہُ عنہ کے پاس آکر قدموں میں گِر گئے اور فرمایا بے شک سیدنا آپ رضی اللہُ عنہ کا قدم میری گردن پر ہیں مجھے معاف فرمادے۔سیدنا غوث الاعظم دستگیر رضی اللہُ عنہ نے اُنکو معاف فرما دیا ۔
قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ
(تلخیض بہجت الاسرار)