قربانی دکھاوے سے تقوی تک کا سفر
تمہید
قربانی، اسلام کی ایک اہم عبادت ہے، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت، اخلاص اور تقویٰ کی عظیم یادگار ہے۔ مگر افسوس، آج کے دور میں اس عظیم عبادت کا اصل مقصد پس پشت چلا گیا ہے اور اس کی روحانی کیفیت صرف رسم و رواج میں تبدیل ہو گئی ہے۔
قربانی کا مقصد
قربانی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا، تقویٰ، خلوصِ نیت اور ایثار ہے، نہ کہ گوشت کی نمائش یا دنیا کو دکھاوا۔
قرآن میں فرمایا گیا
“اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون، بلکہ اس کو تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے۔”
(سورۃ الحج
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں صرف نیت اور تقویٰ ہی قابل قبول ہے۔
حدیث مبارکہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
قربانی کے دنوں میں آدمی کا کوئی عمل اللہ کو قربانی سے زیادہ پسند نہیں۔”
(ترمذی
موجودہ حالات کا جائزہ
آج کل قربانی اکثر
دکھاوے کے لیے کی جاتی ہے
مہنگے جانور خرید کر فخر کیا جاتا ہے
تصویر کشی اور سوشل میڈیا پر نمائش کی جاتی ہے
غرباء کو کم گوشت دیا جاتا ہے یا بعض اوقات بالکل بھی نہیں دیا جاتا
جبکہ قربانی کا مقصد تقویٰ اور محتاجوں کی مدد ہے۔
حکایت
تقویٰ اور دکھاوا
ایک شخص نے عیدالاضحیٰ پر بڑا قیمتی جانور خریدا، ہر گلی میں اسے پھرایا، لوگوں کو اس کا وزن اور قیمت بتاتا رہا۔ قربانی کے بعد سب گوشت اپنے فریزر میں رکھ لیا، صرف تھوڑا سا گوشت کسی غریب کو دیا۔
ایک فقیر نے کہا:
“بھائی! تم نے جانور تو ذبح کیا ہے، مگر دل کا غرور نہیں۔
رات کو خواب میں وہ شخص ایک میدان میں کھڑا تھا، جہاں سب کی قربانیاں پیش کی جا رہی تھیں۔ کچھ جانور چمکتے، خوشبودار، اور نور سے بھرے ہوئے تھے۔ اور اس کا جانور سیاہ، بدبودار اور بوجھ سے جھکا ہوا۔ فرشتے نے کہا:
“یہ تیرے دکھاوے اور تکبر کا بوجھ ہے، نہ کہ قربانی۔”
خلاصہ
قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام نہیں، بلکہ اپنی نیت، تکبر، لالچ اور نفس کو ذبح کرنے کا نام ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم
قربانی میں دکھاوے سے بچیں
نیت خالص رکھیں
غریبوں اور مساکین کو اہمیت دیں
اس عمل کو عبادت سمجھ کر ادا کریں
نتیجہ
قربانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے اپنا سب کچھ قربان کیا جا سکتا ہے، حتیٰ کہ اپنی عزیز ترین چیز بھی۔ حضرت ابراہیمؑ کی سنت کو زندہ رکھنے کے لیے ہمیں اپنی نیت درست، عمل خالص اور دل کو پاک رکھنا ہو گا۔
================