قربانی کا معنی و مفہوم اورمختصر تارِیخ
الحمد للہ، الحمد للہ رب العالمین، والصلاة والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین، نبینا محمد ﷺ، وعلی آله واصحابه اجمعین۔ اما بعد
محترم سامعین کرام
آج کی بابرکت محفل میں ہم آپ حضرات کے سامنے ایک نہایت عظیم اور مقدس عبادت قربانی کی اہمیت اور فضیلت پر گفتگو کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ قربانی صرف ایک عبادت نہیں، بلکہ توحید، اطاعت، اخلاص، اور ایثار کی مکمل تصویر ہے۔
قربانی میں اصل مقصد کیا ہے؟
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں واضح فرمایا
لَن يَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلٰكِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْ ۚ
(سورۃ الحج
ترجمہ: اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون، بلکہ اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔
اس آیت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ قربانی کی اصل روح اخلاص ہے۔ جانور کا گوشت اور خون تو دنیا میں رہ جاتا ہے، مگر اللہ کے ہاں صرف نیت اور تقویٰ کا وزن ہے۔
قربانی، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم سنت
اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کا حکم دیا۔ وہ خواب محض ایک تصور نہ تھا، بلکہ ایک الٰہی حکم تھا۔ حضرت ابراہیمؑ نے بیٹے سے مشورہ کیا:
یا بنی انی اری فی المنام انی أذبحک، فانظر ماذا تری؟
(سورۃ الصافات:
حضرت اسماعیلؑ نے جواب دیا
“یا أبت افعل ما تؤمر، ستجدنی إن شاء اللہ من الصابرين”
کیا ہی عظیم اطاعت ہے ، باپ قربانی کے لیے تیار، بیٹا رضا کے لیے راضی ، اور جب حضرت ابراہیمؑ نے چھری چلائی، تو اللہ نے فرمایا
“وَفَدَیناهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ”
(الصافات
ہم نے اس کے بدلے ایک عظیم ذبیحہ دے دیا۔
یہی سنتِ ابراہیمی آج ہر سال عید الاضحی کے موقع پر دہرائی جاتی ہے۔

قربانی کا مقصد کیا سکھاتا ہے؟
اللہ کی رضا کے لیے سب کچھ قربان کر دینا
اپنی خواہشات، مال و دولت کو اللہ کے حکم کے تابع کر دینا
محتاجوں، غریبوں اور رشتہ داروں کا خیال رکھنا
خالص نیت اور تقویٰ کا مظاہرہ کرنا
احادیث میں قربانی کی فضیلت
نبی ﷺ نے فرمایا
“قربانی کے دن اللہ تعالیٰ کے پاس سب سے پسندیدہ عمل خون بہانا ہے، اور وہ قربانی قیامت کے دن اپنے سینگوں، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گی۔”
(ترمذی
اور ایک اور حدیث میں ہے
قربانی کے ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے۔
(ابن ماجہ
قربانی کا سماجی پیغام
قربانی صرف ذاتی عبادت نہیں، بلکہ ایک اجتماعی عمل ہے۔ اس میں:
غرباء و مساکین کا خیال رکھا جاتا ہے
معاشرے میں ایثار و قربانی کی روح پروان چڑھتی ہے
انسان یہ سیکھتا ہے کہ اللہ کی راہ میں اپنا بہترین مال پیش کرنا کتنا ضروری ہے
کچھ ضروری ہدایات
جانور صحت مند، عیب سے پاک ہو۔
نیت خالص ہو۔
گوشت کو بہتر طریقے سے تقسیم کیا جائے: (اپنے لیے، رشتہ داروں کے لیے، اور غریبوں کے لیے)
نتیجہ اور پیغام
قربانی کوئی رسم نہیں ہے، بلکہ ایمان و اخلاص اور محبت کا عملی مظاہرہ ہے۔ اس کے ذریعے ہم حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کے جذبۂ اطاعت کی یاد مناتے ہیں اور اپنے دلوں کو اللہ کی رضا کے لیے آمادہ کرتے ہیں۔
آئیے ہم عزم کریں کہ
ہم قربانی صرف رسم کے طور پر نہیں، بلکہ سنت کے طور پر کریں گے۔
اپنے دلوں کو اللہ کے لیے خالص کریں گے۔
اور دوسروں کی ضروریات کا بھی خیال رکھیں گے۔
دعا
اے اللہ ، ہمیں تقویٰ کی دولت مال مال فرما۔
ہماری قربانیاں اپنی بارگاہ میں قبول فرما۔
ہمیں حضرت ابراہیمؑ خلیل اللہ کی اطاعت اور حضرت اسماعیلؑ کی رضا جیسا دل عطا فرما۔
آمین۔ یا رب العالمین۔
=========================
===================