ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے 

ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے  ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے 

ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے 

ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے 

ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے.اور اس حسن سلوک کی توفیق کو دونوں جہاں کی سعادت سمجھیئے، خدا کے بعد انسان پر سب سے زیادہ حق ماں باپ ہی کا ہے ماں باپ کے حق کی اہمیت اورعظمت کا اندازہ اس سے کیجیئے کہ قرآن پاک نے جگہ جگہ ماں باپ کے حق کو خدا کے حق کے ساتھ بیان کیا ہے اور خدا کی شکر گزاری کی تاکید کے ساتھ ساتھ ماں باپ کی شکر گزاری کی تاکید کی ہے۔۔

اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔۔

وقضى ربك الا تعبدوا الا اياه وبالوالدين احسانا 

ترجمہ (آپ کے رب نے فیصلہ فرما دیا ہے کہ تم خدا کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو)۔۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا عمل خدا کو سب سے زیادہ محبوب ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (وہ نماز جو وقت پر پڑھی جائے) میں نے پھر پوچھا اس کے بعد کون سا کام الله تبارک و تعالی کو سب سے زیادہ محبوب ہے فرمایا (ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک) میں نے پوچھا اس کے بعد فرمایا (خدا کی راہ میں جہاد کرنا)۔۔

حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا”میں آپ کے ہاتھ پر ہجرت اور جہاد کے لیے بیت کرتا ہوں اور خدا سے اس کا اجر چاہتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک زندہ ہے اس نے کہا ‘’جی ہاں’’ بالکل خدا کا شکر ہے دونوں زندہ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو کیا تم واقعی خدا سے اپنی ہجرت اور جہاد کا بدلہ چاہتے ہو،اس نے کہا ‘’جی ہاں’’ میں خدا سے اجر چاہتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو جاؤ اپنے ماں باپ کی خدمت میں رہ کر ان کے ساتھ نیک سلوک کرو۔۔

حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں ایک شخص نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ‘’یا رسول اللہ’’ ماں باپ کا اولاد پر کیا حق ہے،ارشاد فرمایا ماں باپ ہی تمہاری جنت ہے اور دوزخ ہے ۔۔

یعنی ان کے ساتھ نیک سلوک کر کے تم جنت کے مستحق ہو گے اوران کے حقوق کو پامال کر کے تم جہنم ایندھن بنو گے۔۔۔

والدین کی شکرگزاری میں رہئے محسن کی شکرگزاری اوراحسان مند شرافت کا اولین  تقاضہ ہے۔۔ اور یہ حقیقت ہے کہ ہمارے وجود کا محسوس سبب والدین ہے پھر والد ہی کی پرورش اورنگرانی میں ہم پلتے پڑھتےاور شعور کو پہنچتے ہیں۔۔ اور وہ جس غیر معمولی قربانی بانی، بے مثال جان فشانی اور انتہائی شفقت سے ہماری سرپرستی فرماتے ہیں۔۔ اس کا تقاضہ ہے کہ ہمارا سینہ ان کے عقیدت و احسان مندی اورعظمت و محبت سے شرشار ہو اورہمارا دل کا ریشہ ریشہ ان کا شکر گزار ہو یہی وجہ ہے کہ خدا نے اپنے شکر گزاری کے ساتھ ساتھ ان کی شکر گزاری کی تاکید فرمائی ہے۔۔

اللہ تبارک و تعالی قران مجید و فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے 

أن اشكر لي ولوالديك۔۔

میرا شکر ادا کرو اور اپنے ماں باپ کے شکر گزار رہو

ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی ایا اور اپنے باپ کی شکایت کرنے لگا،کہ وہ جب چاہتے ہیں میرا مال لے لیتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کے باپ کو بلوایا لاٹھی ٹیکتا ہوا ایک بوڑھا کمزور شخص حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بوڑھے شخص سے تحقیق فرمائی تو،

 اس نے کہنا شروع کیا۔۔

  یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک زمانہ تھا، جب یہ کمزوراور بے بس تھا اور مجھ میں طاقت تھی میں مالدار تھا اور یہ خالی ہاتھ تھا میں نے کبھی اس کو اپنی چیز لینے سے نہیں روکا آج میں کمزور ہوں اور یہ تندرست و قوی ہے میں خالی ہاتھ ہوں اور یہ مالدار ہے اب یہ اپنا مال مجھ سے بچا بچا کر رکھتا ہے۔۔

 بوڑھے کی یہ بات سن کر، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ‘’رو پڑے‘’ اور بوڑھے کہ لڑکے کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔۔

ماں باپ اگر غیر مسلم ہو تب بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کیجئے ان کا ادب و احترام اور ان کی خدمت برابر کرتے رہیں البتہ اگر وہ شرک و معصیت کا حکم دے تو ان کی اطاعت سے انکار کر دیجئے اور ان کا کہنا ہرگز نہ مانیے۔۔ 

اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے 

وان جاهداك على أن تشرك بي ما ليس لك به علم فلا تطعهما وصاحبهما في الدنيا معروفا۔۔

 اور اگر ماں باپ دباؤ ڈالیں کہ میرے ساتھ کسی کو شریک بناؤ جس کا تمہیں کوئی علم نہیں ہے تو ہرگز ان کا کہنا نہ مانو اور دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتے رہو۔۔

ماں باپ کی دل وجان سے اطاعت کیجیے اگر وہ کچھ زیادہ تھی بھی کرے ہوں تب بھی خوش دلی سے اطاعت کیجیے،اور ان کے عظیم احسانات کو پیش نظر رکھ کر ان کے وہ مطالبے بھی خوشی خوشی پورے کیجیے جو اپ کے ذوق اورمزاج پرگراں ہو بشرط ہے کہ وہ دین کے خلاف نہ ہو۔۔

اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے 

اما يبلغن عندك الكبر احدهما او كلاهما فلا تقل لهما اف ولا تنهرهما۔۔

 اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائے تو تم ان کو اف تک نہ کہو نہ انہیں جھڑکیاں دو۔۔

دراصل بڑھاپے کی عمر میں بات کی برداشت نہیں رہتی اور کمزوری کے باعث اپنی اہمیت کا احساس بڑھ جاتا ہے،اس لیے ذرا ذرا سی بات بھی محسوس ہونے لگتی ہے لہذا اس نزاکت کا لحاظ کرتے ہوئے اپنے کسی قول وعمل سے ماں باپ کو ناراض ہونے کا موقع نہ دیجئے۔۔

اور ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

وہ آدمی ذلیل ہو، پھر ذلیل ہو، پھر ذلیل ہو، لوگوں نے پوچھا۔۔ اے خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کون آدمی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ آدمی جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے کی حالت میں پایا دونوں کو پایا یا کسی ایک کو اور پھر ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا۔۔

بھائیوں: ماں باپ کا ادب و احترام کیجئے اورکوئی بھی ایسی بات یا حرکت نہ کیجئے جو ان کے احترام کے خلاف ہو۔۔

اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے

وقل لهما قولا كريما۔۔

اور ان سے احترام سے بات کیجئے۔۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خدا کی خشنودی والدین کی خوشنودی میں ہے اور خدا کی ناراضی والدین کی ناراضی میں ہے۔۔

روزوں کی دو قسمیں ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *