معصوم فرشتہ
رمضان کا بابرکت مہینہ تھا میں عصر کی نماز پڑھ کر مسجد سے باہر نکلا ،تو نظر اس بچے پر پڑی، وہ نو سال کا بچہ تھا جو مسجد کے کونے میں اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ بیٹھا ہاتھ اٹھا کر اللہ پاک سے نہ جانے کیا مانگ رہا تھا۔ کپڑوں میں پیوند لگا تھا ،مگر نہایت صاف ستھرے تھے اس کے ننھے ننھے سے گال آنسو سے بھیک چکے تھے۔ بہت سے لوگ اس کی طرف دیکھتے اور اگے بڑھ جاتے، وہ بالکل بے خبر اللہ پاک سے باتوں میں لگا ہوا تھا ،جیسے ہی وہ اٹھا میں نے آگے بڑھ کر اس کا ننہا سا ہاتھ پکڑا اور پوچھا اللہ پاک سے کیا مانگ رہے تھے۔؟
اس معصوم فرشتے نے کہا “،میرے ابو کا انتقال ہو گیا ہے ،ان کے لیے جنت، میری امی ہر وقت روتی رہتی ہے ان کے لیے صبر ،میری بہن ماں سے عید کے لیے کپڑے مانگتی ہے اس کے لیے رقم ،”میں نے پوچھا کیا آپ مدرسہ جاتے ہو” بچے نے کہا ہاں جاتا ہوں۔
کس جماعت میں پڑھتے ہو میں نے پوچھا؟نہیں انکل پڑھنے نہیں جاتا ماں چنے بنا کر دیتی ہے وہ مدرسے کے بچوں کو فروخت کرنے جاتا ہوں ، مدرسے کے بچے مجھ سے چنے خرید لیتے ہیں ،ہمارا یہی روزگار ہے۔ بس ان پیسوں سے ہمارا بمشکل گزر بسر ہو تا ہے۔ بچے کا ایک ایک لفظ میرے روح میں اتر رہا تھا ،”تمہارا کوئی رشتہ دار نہیں ہے نہ چاہتے ہوئے بھی میں بچے سے پوچھ بیٹھا”۔
امی کہتی ہے غریب کا کوئی رشتہ دار نہیں ہوتا :امی کبھی جھوٹ نہیں بولتے ،لیکن انکل جب ہم کھانا کھا رہے ہوتے ہیں اور میں کہتا ہوں امی آپ بھی کھانا کھاؤ تو وہ کہتی ہے میں نے کھا لیا اس وقت لگتا ہے وہ جھوٹ بول رہی ہے۔۔ بیٹا اگر گھر کا خرچہ مل جائے تو تم پڑھو گے “بالکل نہیں” کیوں کہ تعلیم حاصل کرنے والے غریبوں سے نفرت کرتے ہیں۔ ہمیں کسی پڑھے لکھے لوگوں نے کبھی نہیں پوچھا، پاس سے گزر جاتے ہیں، ہر روز اسی مسجد میں آتا ہوں کبھی کسی نے نہیں پوچھا۔۔
یہاں تمام آنے والے میرے والد کو جانتے تھے ،”مگر ہمیں کوئی نہیں جانتا” یہ کہہ کر بچہ زور زور سے رونے لگا ؛انکل جب باپ مر جاتا ہے تو سب اجنبی بن جاتے ہیں نا؟میں اس کے سوال کا کوئی جواب نہیں دے سکا، اگرچہ میری مالی حالت بہت اچھی نہیں لیکن میں نے اس بچے کی مالی مدد اور اسے تعلیم دلانے کا فیصلہ کر لیا ، میں بچے کے سر پر ہاتھ رکھا اور گلے سے لگایا “ایسے کتنے معصوم بچے ہیں جو حسرتوں سے زخمی ہیں”؟
پیارے بچوں بس ایک کوشش کیجئے؛ اور اپنے ارد گرد ایسے ضرورت مند یتیموں اور بے سہارا بچوں کی مدد کیجئے ۔اپنے اس پاس کسی غریب کو دیکھ لیں شاہد اس کو بھی کھانی کی ضرورت ہو، رمضان کے اس مہینے میں اپنی افطاری میں سے کچھ حصہ ان کے لیے بھی نکالے ،ان کی تعلیم میں مدد کرے، رمضان المبارک، صبر ،اخوات ،بھائی چارے ،کا درس دیتا ہے۔ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ بھلائی کے کام کرنے چاہیے اس مبارک مہینے میں اللہ تعالی کو راضی کرنے والے کام کرے ،یاد رکھے کہ ہر وہ کام جس سے کسی دوسرے شخص کی مدد ہو، اور اسے کسی مشکل سے نجات ملے ،آپ کی بھی نجات کا ذریعہ بنے گا۔
وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا(8)ترجمہ: کنزالایمانا
ور کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اَسِیر(قیدی) کو
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ: اور وہ اللّٰہ کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں ۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے نیک بندے ایسی حالت میں بھی مسکین ،یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں جب کہ خود انہیں کھانے کی حاجت اور خواہش ہوتی ہے۔دوسرا معنی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے نیک بندے مسکین ،یتیم اور قیدی کو اللّٰہ تعالیٰ کی محبت میں اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے کھانا کھلاتے ہیں ۔( مدارک، الانسان، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۳۰۶)
===========================================
ایک ضروری اعلان
آپ حضرات اگر قرآن مجید یا دینی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان لائن کلاس بھی دستیاب ہے بہترین اساتذہ کی نگرانی میں
مکمل تفصیل کے لیے اس پر رابطہ کریں
فون نمبر یا ای میل 7794006381
ماشاءاللہ