مور نے ناچا
مور نے ناچا
جنگل میں تمام جانور مل جل کر رہتے تھے، جنگل کا بادشاہ شیر بھی اپنی رعایا کا بہت خیال رکھنے والا تھا، ہرن، لومڑی، بندر، اور بن مانس، وغیرہ سب مل جل کر رہتے تھے، اگر جنگل میں کبھی کوئی شکاری اجاتا تو سب مل کر اس کی کوشش ناکام بنا دیتے، چوہے اس کا جال کتر لیتے، ہاتھی چوکیداری کے فرائض انجام دیتے ہوئے کسی اجنبی یا مشکوک شخص کو جنگل میں داخل ہونے نہیں دیتے۔۔۔
ہفتے میں ایک بار جنگل میں ون ڈش پارٹی ہوتی تھی، سب جانور اور پرندے مل کر کھانا کھاتے دیر تک گپ شپ کرتے اگر کسی جانور کی سالگرہ ہوتی تو سب بندر سے ڈانس کرتے، کبوتر، اور طوتے، گانا گاتے۔۔
جنگل میں کچھ دنوں سے ایک مور اکر رہنے لگا تھا، اس کے پر بہت خوبصورت تھے چال بھی نرالی تھی اسے احساس تھا کہ اس کے پاؤں بد صورت ہے، اس لیے اس نے ریشم کے جوتے پہنے ہوتے تھے، جنگل کے سب جانور اس سے بے حد متاثر تھے، اس سے دوستی کرنا چاہتے تھے، لیکن وہ کسی کو دوست نہیں کرواتا تھا اپنے اپ میں ہی مگن رہتا تھا، اس نے جنگل کے ایک گوشے میں اپنا گھر بنا لیا تھا جہاں دن بھر وہ اکیلا ناچتا اور گاتا رہتا تھا۔۔
ایک دن جانوروں نے اس کو ہفتہ واری ڈانس کی دعوت دی، جو بھی جانور یا پرندہ اس سے بات کرنے کی کوشش کرتا تو وہ برا سا منہ بنا لیتا، اخر سب سمجھ گئے کہ یہ دوستی نہیں کرنا چاہتا۔۔۔ مور اکیلا شام کو سیر کرنے کے لیے نکلتا تھا ایک دن جنگل کے بادشاہ نے سب جانوروں کو دعوت دی تو مور کو بھی انا پڑا لیکن اس نے کسی سے کوئی بات نہ کی بادشاہ کی بات کا مختصر جواب دے کر خاموش ہو گیا۔۔
دن گزرتے گئے ایک دن بندر نے جانوروں کو متوجہ کیا کہ کئی دن گزر گئے مور نظر نہیں ارہا، بلی نے تجویز دی کے بے شک وہ مغرور اور بد مزاج ہے پھر بھی ہمارا فرض ہے کہ ‘’جا کر معلوم کرے کہ اس کو کوئی پریشانی تو نہیں ہے’’ تمام جانوروں نے اس کی تجویز سے اتفاق کیا پھر بلی، ہرن، بندر، مل کر مور کے گھر گئے تو وہ شدید بیمار تھا، اس کی خوبصورت پر مرجھائے ہوئے تھے، بندر نے اس کے منہ میں پانی ڈالا تو اس کی آنکھیں کھل گئی، اتنے میں طوتے، اور کبوتر بھی اگئے، لومڑی جو تھوڑا بہت ڈاکٹری جانتی تھی اس نے کہا کہ ‘’اس کو میرے گھر لے ائے میں اسے دوا بنا کر دوں گی’’ لومڑی نے جب جڑی بوٹیوں سے دوا تیار کی اور مور کو پلائی، گئی دن تک سب جانوروں نے مور کی تیمار داری کی اہستہ اہستہ مور ٹھیک ہو گیا اب وہ اپنے رویے پہ بے حد شرمندہ تھا اس نے سب جانوروں سے معافی مانگی۔۔۔
پیارے بچو’’ اپ نے دیکھا مل جل کر رہنے سے کتنے فائدے ہیں اور غرور کرنے والے کو ضرور سزا ملتی ہے اب مور سب کا دوست بن گیا ہے اور وہ ہر ایک کے کام اتا ہے۔۔ جب بلی کی سالگرہ ہوئی تو مور نے سب کو ناچ کر دکھایا سب بہت خوش ہوئے، نعرے لگائے گئے کہ ”جنگل میں مور ناچا” سب نے دیکھا سب نے دیکھا لہذا بچوں یہ کہانی ہمیں اتفاق میں برکت کا سبق دیتی ہے۔۔
=======================