جب کسی قریب المرگ کے پاس جائے تو ذرا بلند اواز سے کلمہ طیبہ۔۔لا اله الا الله محمد رسول الله، پڑھتے رہیں۔۔ مرض سے پڑھنے کے لیے نہ کہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب مرنے والے کے پاس بیٹھے تو کلمہ طیبہ کا ذکر کرتے رہو۔۔۔۔۔
نزع کے وقت سورہ یاسین کی تلاوت کیجیئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرنے والوں کے پاس سورہ یاسین پڑھا کرو ۔۔ ہاں دم نکلنے کے بعد جب تک مردے کو غسل نہ دیا جائے اس کے پاس بیٹھ کر قران شریف نہ پڑھیئے اور وہ ادمی جس کو نہانے کی ضرورت ہو اور حیض و نفاس والی عورت بھی مردے کے پاس نہ جائے ۔۔۔
میت کی خبر سن کر(انا لله وانا اليه راجعون)۔ پڑھ ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو ادمی کسی مصیبت کے موقع پر( انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھتا ہے اس کے لیے تین اجر ہوتے ہیں۔۔
اول۔۔ یہ ہے کہ اس پر خدا کی طرف سے رحمت اور سلامتی اترتی ہے
دوم۔۔ یہ ہے کہ اس کو حق کی تلاش و جستجو اجر ملتا ہے
سوم۔۔ یہ کہ اس کے نقصان کی تلافی کی جاتی ہے اور اس کو فوت ہونے والی چیز کا اس سے اچھا بدلہ دیا جاتا ہے ۔۔
میت کے غم میں چیخنے، چلانے، اور بین، کرنے سے پرہیز کیجیئے، البتہ غم میں انسو نکل پڑے تو یہ فطری بات ہے ۔۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالی عنہ کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے ابن زینب رضی اللہ تعالی عنہا کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے انسو رواں ہو گئے پوچھا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کیا ہے؟ فرمایا یہ رحمت ہے جو خدا نے اپنے بندوں کے دل میں رکھ دی ہے اور خدا اپنے بندوں میں سے انہیں بندوں پر رحم فرماتا ہے جو رحم کرنے والا ہے ۔۔
اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جو منہ پر تمانچے مارے، گرہبان پھاڑے، جاہلیت کی طرح بین کرے، اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔
جان نکلنے کے بعد میت کے ہاتھ پیر سیدھا کر دیجیئے، انکھیں بند کر دیجیئے، اور ایک چوڑی سی پٹی تھوڑی کے نیچے سے نکال کر سر کے اوپر باندھ دجیئے، اور پاؤں کے دونوں انگوٹوں ملا کردھبی باندھ دیجیئے، اور چادر سے ڈھاک دیجیئے، اور یہ پڑھتے رہے ۔۔۔۔ بسم اللہ وعلى امۃ رسول الله خدا کے نام سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت پر اور لوگوں کو وفات کی اطلاع کر دیجئے اور قبر میں اتارتے وقت بھی یہی دعا پڑھیے ۔۔۔
میت کی خوبیاں بیان کیجیئے اور برائیوں کا ذکر نہ کیجیئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنے مردوں کی خوبیاں بیان کیا کرو اور ان کی برائیاں سے زبان کو بند کیا کرو۔۔ اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا جب کوئی شخص مرتا ہے تو اور اس کے چار پڑوسی اس کی بھلا ہونے کی گواہی دیتے ہیں تو خدا فرماتا ہے میں نے تمہاری شہادت قبول کر لی اور جن باتوں کا تمہیں علم نہیں تھا وہ میں نے معاف کر دی ۔۔۔
ایک بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور صحابہ نے ایک جنازے کی تعریف کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، لوگو تم زمین پر خدا کے گواہ ہو تم جس کو اچھا کہتے ہو خدا اس کو جنت میں داخل کر دیتا ہے اور تم جس کو برا کہتے ہو خدا اس کو دوزخ میں بھیج دیتا ہے۔۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ’’ جب کسی مرض کی عیادت کو جاؤ یا کسی کے جنازے میں شرکت کرو ہمیشہ زبان سے خیر کے کلمات کہو کیوں کہ فرشتے تمہاری زبانوں پر آمین کہتے ہیں۔۔۔
ہمیشہ موت پر صبر و استقلال کا مظاہرہ کیجیئے کبھی زبان سے کوئی نا شکری کا کلمہ نہ نکلے ۔۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی شخص اپنے بچے کے مرنے پر صبر کرتا ہے تو خدا اپنے فرشتوں سے فرماتا ہے کیا تم نے میرے بندے کے بچے کی روح قبض کر لی ۔۔ فرشتے جواب دیتے ہیں’’ پروردگار عالم ہم تیرا حکم بجا لائے’’ پھر خدا پوچھتا ہے تم نے میرے بندے کے جگر گوشے کی جان قبض کر لی ، وہ کہتے ہیں جی ہاں’’ پھر وہ پوچھتا ہے، تو میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں پروردگار اس نے تیری حمد کی اور (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھا تو خدا فرشتوں سے کہتا ہے میرے اس بندے کے لیے جنت میں ایک گھر تعمیر کرو اور اس کا نام (بیت الحمد) شکر کا گھر رکھو۔۔۔
مردے کو نیلانے دھلانے میں دیر نہ کیجیئے غسل کے لیے پانی میں بیری کے پتے ڈال کر ہلکا گرم کر لیجیئے تو اچھا اور بہتر ہے، مردے کو پاک صاف تختے پر لٹا دیجیئے کپڑے اتار کر تہبند ڈال دیجیئے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر پہلے چھوٹا بڑا استنجا کروا لے اور خیال رکھے کہ تہبند ڈھکا رہے پھر وضو کرائے وضو میں کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی، غسل کراتے وقت کان اور ناک میں روئی رکھ دیجیئے تاکہ پانی اندر نہ جائے پھر سر کو صابن یا کسی اور اچھی چیز اچھی طرح دھو کر صاف کر دیجیئے، پھر بائیں کروٹ لٹا کر دائیں جانب سے سر پاؤں تک پانی ڈالیں پھر اسی طرح بائیں طرف پانی سر سے پاؤں تک ڈالے اب بھیگا ہوا تہبند ہٹا دیجیئے، اور سوکھا تہبن ڈال دیجیئے اور پھر اٹھا کر چار پائی پر کفن میں لپیٹ دیجیئے۔۔۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جس نے کسی میت کو غسل دیا اور اس کے عیب کو چھپایا خدا ایسے بندے کے چالیس کبیرہ گناہ بخش دیتا ہے۔۔ اور جس نے کسی میت کو قبر میں اتارا تو گویا اس نے میت کو روز محشر تک کے لیے رہنے کا مکان مہیا کیا۔۔
کفن اوسط درجے کے سفید کپڑے کا بنائے نہ زیادہ قیمتی بنائے اور نہ بالکل ہی گھٹیا بنائے، مردوں کے لیے کفن میں تین کپڑے رکھیں ایک چادر ایک تہبند ایک کفنی یا کرتا چادر کی لمبائی میت کے قد سے زیادہ رکھنا تاکہ سر اور پاؤں دونوں جانب باندھا جا سکے اور چوڑائی اتنی رکھے کہ مردے کو اچھی طرح لپیٹا جا سکے عورتوں کے لیے ان کپڑوں کے علاوہ ایک سر بند رکھیے جو ایک گز سے کچھ کم چوڑا اور ایک گز سے زیادہ لمبا ہو اور بغل سے لے کر گھٹنوں تک کا ایک سینہ بند بھی رکھیے۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جس نے کسی میت کو کفن پہنایا تو خدا اس کو جنت میں سندس اور استبرق کا لباس پہنائے گا۔۔۔
جنازہ قبرستان کی طرف ذرا تیز قدموں سے لے جائیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنازہ میں جلدی کرو حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا’’ یا رسول اللہ جنازے کو کس رفتار سے لے کر جایا کریں فرمایا جلدی جلدی دوڑنے کی رفتار سے کچھ کم اگر مردہ صاحب خیر ہے تو اس کو انجام خیر تک جلدی پہنچانا، اور اگر صاحب شر ہے تو اس کی شر کو اپنے سے جلدی جلدی دور کرو، جنازے کے ساتھ پیدل جائیے’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے ساتھ چلے اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ چند آدمیوں سوار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہا تم لوگوں کو شرم نہیں آتی کہ خدا کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم جانوروں کی پیٹ پر ہو، البتہ جنازے سے واپسی پر سواری پر آسکتے ہیں’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابو واحدی کے جنازے میں پیدل گئے اور واپسی میں گھوڑے پر سوار ہو کر آئے۔۔
جب آپ جنازہ اتے دیکھے تو کھڑے ہو جائے پھر اگر اس کے ساتھ چلنے کا ارادہ نہ ہو توٹھیرجانے کہ جنازہ کچھ اگے نکل جائے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم جنازے کو دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، اور جو لوگ جنازے کے ساتھ جائیں وہ اس وقت تک نہ بیٹیھیں جب تک کہ جنازہ نہ رکھ جائے۔۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، مسلمانوں کا مسلمان پر یہی یہ بھی حق ہے کہ وہ جنازے کے ہمراہ جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا جو شخص جنازے میں شریک ہوا اور جنازے کی نماز پڑھی تو اس کو ایک قیراط کے برابر ثواب ملتا ہے، نماز کے بعد جو دفن میں بھی شریک ہوا اس کو دو قیراط کے برابر ثواب دیا جاتا ہے کسی نے پوچھا دو قیراط کتنے بڑے ہوں گے’’ فرمایا دو پہاڑوں کے برابر۔۔
مردے کی قبر شمال جنوب لمبائی میں کھدوائے اور مردے کو قبر میں اتارتے وقت قبلے کی طرف رکھ کر اتارئے اگر مردہ ہلکا ہو تو دو آدمی اترنے کے لیے کافی ہے ورنہ حسب ضرورت تین یا چار آدمی اترے، اتارتے وقت میت کا رخ قبلے کی طرف کر دیجیئے اور کفن کی گرہیں کھول دیجیئے۔۔۔
عورت کو خبر میں اتارتے وقت پردے کا اہتمام کیجئے قبر پر مٹی ڈالتے وقت سرہانی کی طرف سے ابتدا کیجئے اور دونوں ہاتھوں میں مٹی بھر کر تین بار ابر پر ڈالے پہلی بار مٹی ڈالتے وقت پڑھیے(منها خلقناكم) اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا دوسری بار مٹی ڈالتے وقت پڑھیے(وفيها نعيدكم) اور اسی زمین میں ہم تمہیں لوٹا رہے ہیں اور تیسری بار جب مٹی ڈالے تو پڑھیے(ومنها نخرجكم تارة) اخرى اور اسی زمین سے ہم تمہیں دوبارہ اٹھائیں گے
میت کی قبر کو نہ زیادہ اونچا کیجیئے اور نہ جو کر بنائے بس اتنی ہی مٹی قبر پر ڈالے جو اس کے اندر سے نکالی ہے اور مٹی لکھانے کے بعد تھوڑا سا پانی چھڑک دیجیئے دفن کرنے کے بعد کچھ دیر قبر کے پاس ٹھیرئے، میت کے لیے دعائے مغفرت کیجیئے، کچھ قران شریف پڑھ کراس کا ثواب میت کو پہنچائیے اور لوگوں کو بھی توجہ دلائیے کہ استغفار کرے۔۔۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دفن کے بعد خود بھی استغفار فرماتے اور لوگوں سے بھی فرماتے یہ وقت حساب کا ہے اپنے بھائی کے لیے ثابت قدمی کی دعا مانگو اور مغفرت طلب کرو۔۔۔۔۔۔
عزیزوں رشتہ داروں یا پاس پڑوسی میں کسی کے یہاں انتقال ہو جائے تو اس کے یہاں دو ایک وقت کا کھانا بھجوا دیجیئے، اس لیے کہ وہ غم میں پریشان ہوں گے جامع ترمذی میں ہے کہ جب حضرت جعفر رضی اللہ تعالی عنہ کے شہید ہونے کی خبر ائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جعفر رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کردو وہ اج مشغول ہے۔۔۔۔
تین دن سے زیادہ میت کا سوگ نہ کیجیئے، البتہ کسی عورت کا شوہر مر جائے تو اس کے سوک کی مدت چار مہینے دس دن ہے۔۔۔ جب ام المومنین حضرت ام حبیبہ کے والد ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کا انتقال ہوا تو بی بی زینب نے ان کے پاس تعزیت کے لیے گئی حضرت ام حبیبہ نے خوشبو منگوائی اس میں زعفران کی زردی وغیرہ ملی ہوئی تھی ام المومنین نے وہ خوشبو اپنی باندی کو ملی اور پھر کچھ اپنے منہ پر ملی اور پھر فرمانے لگی خدا شاہد ہے مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہیں تھی مگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ’’ جو عورت خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہے وہ کسی مردے کا سوک تین دن سے زیادہ نہ منائے، البتہ شوہر کے سوک کی مدت چار مہینے اور دس دن ہے۔۔۔۔
میت کی طرف سے حسب حیثیت صدقہ اور خیرات کیجیئے آور ایصال ثواب کے ذریعے اس کی مغفرت دعا کیجیئے۔۔۔