نیند ایک گمشدہ خزانہ اور خسارے کے سودے

نیند ایک گمشدہ خزانہ اور خسارے کے سودے نیند ایک گمشدہ خزانہ اور خسارے کے سودے

نیند ایک گمشدہ خزانہ اور خسارے کے سودے

آج کل ہماری زندگی کا ایک عجیب معمول بن چکا ہے: رات گئے تک جاگنا اور دن چڑھے تک سوتے رہنا۔ ہم فخر سے کہتے ہیں کہ “ہم کوئی پینڈو تھوڑی ہیں جو 9 بجے سو جائیں!” یہ سوچ کر ہم اپنے ساتھ ایک ایسا سودا کر رہے ہیں جس کا خسارہ ہماری نسلیں بھگتیں گی۔ ہمارے بزرگوں کی وہ باتیں کہ “دن چڑھے تک سونا نحوست ہے”، محض توہم پرستی نہیں تھیں، بلکہ ان میں گہری حکمت پوشیدہ تھی۔ افسوس کہ ہم نے ان باتوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔

جب خسارے کے سودے کرتے ہیں: مسائل کی جڑ

ہم اپنی مرضی سے نحوست کماتے ہیں اور پھر شکوہ کرتے ہیں، “یار، میرے کام کیوں نہیں بنتے؟ دل میں بے چینی ہے، کہیں دل نہیں لگتا، بس سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بھاگ جانے کو جی چاہتا ہے۔” کیا کبھی غور کیا ہے؟ میں نے ایسے بے شمار گھر دیکھے ہیں جہاں رات گئے تک جاگنے اور دن چڑھے تک سونے کا رواج ہے، اور وہاں نفسیاتی بیماریاں، الجھنیں اور پریشانیاں عام ہیں۔ میں نے تو پوری کی پوری نسلوں کو تباہ ہوتے دیکھا ہے، جو فخر سے کہتی تھیں کہ ان کے ہاں 12 بجے سے پہلے ناشتہ نہیں ہوتا!

اکثر لوگ پوچھتے ہیں، “صبح اٹھ کر کیا کریں؟ کرنے کو کچھ ہوتا ہی نہیں!” ذرا سوچیے، پرانے وقتوں کی خواتین کیا کرتی تھیں؟ نہ فون، نہ کہیں آنا جانا، پھر بھی وہ صبح اٹھ جاتی تھیں۔ اس لیے نہیں کہ انہیں بہت کام ہوتے تھے، بلکہ اس لیے کہ دن چڑھے تک سونا نحوست مانا جاتا تھا۔ مسئلہ یہ نہیں کہ صبح اٹھ کر کرنا کیا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ دن چڑھے تک سو کر کیا کرنا ہے؟

اللہ کا ٹائم ٹیبل اور ہماری ضد

جو انسان اللہ کے بنائے ہوئے ٹائم ٹیبل پر بحث کرے، اسے دنیا کا کوئی انسان کچھ نہیں سمجھا سکتا۔ رات گئے تک جاگنے والے اگر ٹین ایجر یا جوان ہیں، تو ان میں بہت جلد نفسیاتی بیماریاں سر اٹھانے لگتی ہیں۔ اور اگر یہ میچورڈ عمر کے ہیں، تو جسمانی بیماریاں آ گھیرتی ہیں۔ انہیں خود بھی پتہ نہیں چلتا کہ وہ کب ان بیماریوں کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ اداسی، بے چینی اور بے کلی تو ایک عام بات ہے۔

کبھی سوچا ہے کہ آج کے ٹین ایجرز اتنا چڑتے کیوں ہیں؟ ہر وقت لڑنا، سر پکڑ کر بیٹھنا، جلدی ہمت ہار دینا۔ یہ سب نیند کی کمی اور لاشعوری دباؤ کا نتیجہ ہے۔

آپ کی بیٹری، آپ کی صحت

یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ موبائل پر ایک لمبی ویڈیو دیکھتے ہیں تو بیٹری تیزی سے گرتی ہے، لیکن گیلری کی تصاویر دیکھنے سے اتنی تیزی سے نہیں گرتی۔ سمجھ لیں، رات کا جاگنا آپ کی روحانی، ذہنی اور جسمانی بیٹری کو تیزی سے ختم کر رہا ہے۔

اس کے نتائج کیا ہیں؟

آپ جلدی بوڑھے ہوں گے۔

آپ کی یادداشت خراب ہوگی۔

آپ کا قوت مدافعت (Immune System) کمزور ہو جائے گا، جس سے آپ بار بار بیمار پڑیں گے اور انفیکشن کا شکار ہوں گے۔

کسی مشکل یا مصیبت میں ہمت کی صلاحیت کم ہو جائے گی، اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ بالکل ہی ہاتھ پیر چھوڑ دیں گے۔

آپ کی قوت فیصلہ کمزور ہو جائے گی، اور آپ غلط فیصلے کرنے لگیں گے۔

رات کی شفاء یابی: لاشعور کا جادو

جب انسان سوتا ہے، تو اس کا لاشعور اس کے لیے حیرت انگیز کام کرتا ہے جو اس کی ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ رات کی ایک خوبی ہے، بلکہ کئی خوبیاں ہیں۔ یہ انسان کو شفاء (heal) کرتی ہے۔ اللہ نے رات کی یہ خاصیت انسان کے لیے ہی رکھی ہے۔ آپ کمرہ بند کر کے، لائٹس آف کر کے وہ “اللہ والی رات” پیدا نہیں کر سکتے؛ یہ خود سے کھلا مذاق ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ خودکشی کا خطرہ رات کے وقت سب سے زیادہ ہوتا ہے؟ اور یہ خطرہ رات کے پہلے پہر سے لے کر رات 2-2:30 بجے تک سب سے زیادہ ہوتا ہے؟ افسوس کہ انہی اوقات میں بہت سی خودکشیاں ہوئی ہیں۔

راہ نور میں طلال کو نیند نہیں آتی، کیونکہ وہ خودکشی کے رجحان کا شکار ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اسے دواؤں کے ذریعے سلا دیتے ہیں۔ طلال کی آدھی بیماری اسی وقت دور ہو جاتی جب وہ قدرتی نیند سو جاتا۔ اور یہ قدرتی نیند اسے کہاں ملتی ہے؟ اسے یہ نیند تب ملتی ہے جب اس کا بھاء اس کے ساتھ چند ٹرکس (نفسیاتی طریقہ کار) کرتا ہے، جس سے اس کا دماغ آرام پاتا ہے۔

نیند، لاشعور اور کائنات کا نظام

نیند صرف نیند نہیں ہے؛ اس کے پیچھے لاشعور کی زبردست قوت موجود ہے۔ سائنس دان اور ماہرین لاشعور کی طاقت کو سمجھتے ہیں، اسی لیے تمام عقلمند لوگ اس اصول پر عمل کرتے ہیں کہ وہ رات کے پہلے اور دوسرے پہر میں سوتے ہیں۔

ہمارے ذہن کی ایک یونیورسل کلاک ہے، یہ اسی طرح کام کرے گی جیسے اللہ نے اسے ترتیب دیا ہے۔ یہ بحث کرنا کہ اگر لاشعور نیند میں کام کرتا ہے تو پھر دن کی نیند میں کیوں نہیں کرتا، فضول ہے۔ دن کی نیند، نیند نہیں ہوتی، وہ صرف قیلولہ ہوتا ہے۔

نیند صرف رات کی ہوتی ہے اور وہ بھی ایک بجے والی نہیں۔ سچ کہوں، مجھے ان گھروں میں گھبراہٹ ہوتی ہے جہاں دن ایک بجے ناشتہ ہو رہا ہوتا ہے اور رات گئے تک دن کا سا ماحول رہتا ہے۔ یہ کھلی ضد ہے، یہ خسارے کے سودے ہیں۔

اپنے ایمرجنسی سسٹم کو موقع دیں

آپ کی انگلی پر کٹ لگا، آپ وقت پر سو جائیں، صبح وہ زخم تقریباً بھر چکا ہوگا۔ یہ کام کیسے ہوا؟ یہ کام نیند کے دوران ہوا، وہ نیند جو وقت پر لی گئی۔ اب ہمارے زخم بھر کیوں نہیں رہے، اب ہمارے ڈپریشن کیوں بڑھ رہے ہیں، اب ہمارے دل ٹوٹتے ہیں تو جلدی جڑتے کیوں نہیں؟

کیونکہ ہمارے لاشعور کا جو ایمرجنسی سسٹم ہے، ہم اسے کام کرنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ اس کے پاس جادوئی طاقتیں ہیں، وہ ہمارے لیے بہت کام کر سکتا ہے، لیکن ہم اسے کوئی موقع (Chance) نہیں دیتے۔ ہم اس صدی کی سب سے عقل مند ترین نسل ہیں، اور یہ عقل مند نسل سارے خسارے کے سودے کر رہی ہے۔

کیا آپ کو لگتا ہے کہ نیند کی ان باتوں پر عمل کرنا مشکل ہے یا آپ کے ذہن میں مزید کوئی سوال ہے؟


زید بغداد

سورة الواقعة

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *