وقت کی قدر، محنت کی طاقت

وقت کی قدر، محنت کی طاقت وقت کی قدر، محنت کی طاقت

 وقت کی قدر، محنت کی طاقت

تمہید

زندگی کا ہر لمحہ قیمتی ہے۔ وقت ایک ایسا خزانہ ہے جو واپس نہیں آتا۔ جو وقت کو ضائع کرتا ہے، وہ اصل میں اپنی کامیابی، عزت، علم، دولت، حتیٰ کہ اپنی زندگی کو کھو دیتا ہے۔ اسی لیے کہا گیا ہے:

جو سویا، وہ کھویا

یہ محاورہ ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ سستی، غفلت اور کاہلی کا انجام محرومی اور ناکامی ہوتا ہے۔

مفہوم

“جو سویا وہ کھویا” کا مطلب صرف جسمانی نیند نہیں، بلکہ اس میں غفلت، سستی، وقت کا ضیاع، مقصد سے غفلت، اور محنت سے جی چرانا سب شامل ہے۔ جو شخص زندگی کے سنہرے مواقع کو غفلت میں گزار دیتا ہے، وہ ہمیشہ پیچھے رہ جاتا ہے۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں

قرآن مجید میں فرمایا:

“وَالْعَصْرِ ۝ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ” (سورۃ العصر: -)
قسم ہے زمانے کی، بے شک انسان خسارے میں ہے۔

حدیث شریف:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“دو نعمتیں ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ نقصان میں ہیں: صحت اور فراغت۔”
(صحیح بخاری)

ایک سبق آموز حکایت

 حکایت: دو بھائیوں کا انجام

ایک گاؤں میں دو بھائی رہتے تھے۔ ایک محنتی اور وقت کا پابند، جبکہ دوسرا سست اور خوابوں میں رہنے والا۔ بڑا بھائی صبح سویرے اٹھ کر کھیتوں میں کام کرتا، علم حاصل کرتا اور تجارت کے اصول سیکھتا۔ چھوٹا بھائی دیر تک سوتا، گاؤں میں ادھر اُدھر وقت ضائع کرتا۔

کچھ سالوں بعد بڑا بھائی کامیاب تاجر بن گیا۔ اس کے پاس علم، عزت اور مال تھا۔ جبکہ چھوٹا بھائی لوگوں سے قرض مانگتا اور اپنی قسمت کو کوستا رہتا۔

لوگوں نے جب چھوٹے بھائی سے پوچھا، ’’تم نے کیوں ترقی نہ کی؟‘‘
وہ شرمندہ ہو کر بولا:
“میں سویا رہا اور وقت گزر گیا۔۔۔ اب کچھ نہیں بچا!”

اس حکایت کا خلاصہ

جو لوگ وقت کی قدر نہیں کرتے، وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ زندگی سنوارنے کے مواقع بار بار نہیں آتے۔ کامیابی ان لوگوں کا مقدر بنتی ہے جو جاگ کر محنت کرتے ہیں۔

ایک متاثر کن مثال

مثال: تھامس ایڈیسن

تھامس ایڈیسن کو 1,000 سے زیادہ مرتبہ تجربے میں ناکامی ہوئی، لیکن وہ کبھی سویا نہیں، نہ ہی ہارا۔ ایک موقع پر کسی نے کہا:
“تم اتنی بار ناکام ہو چکے، ہار کیوں نہیں مانتے؟”
ایڈیسن نے کہا
“میں ناکام نہیں ہوا، میں نے 1,000 طریقے سیکھے کہ بلب کیسے نہیں بنتا۔”

اس جاگتے دماغ نے دنیا کو روشنی دی۔

سبق آموز نصیحت 

ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر لمحے کو بیداری اور شعور کے ساتھ گزاریں۔ محنت کریں، علم حاصل کریں، سستی اور غفلت سے بچیں۔
یاد رکھیں

“غفلت میں جینا دراصل اپنے آپ سے دشمنی ہے۔”

اختتامیہ

دنیا کی ترقی، دین کی خدمت، اور زندگی کی خوشیاں صرف انہی لوگوں کو ملتی ہیں جو جاگ کر جیتے ہیں۔ اگر آپ نے آج کا دن سستی میں گزارا، تو کل کی کامیابی کو خود کھو دیا۔

“جاگو، محنت کرو، کیونکہ جو سویا… وہ کھویا!”

 عمر رفتہ کبھی واپس نہیں آتی

حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں

“اے ابنِ آدم! تو دنوں کا مجموعہ ہے، جب ایک دن جاتا ہے تو تیرا ایک حصہ ختم ہو جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ جو جوانی، وقت، صحت اور مواقع کو سوتے گزار دیتا ہے، وہ بڑھاپے میں صرف حسرتوں کا تاجر رہ جاتا ہے۔

 محنت اور بیداری: کامیابی کا راز

دنیا میں جتنے بھی عظیم لوگ گزرے، چاہے وہ نبی ہوں، مصلح ہوں، سائنسدان یا تاجر، سب نے ایک قدر مشترک رکھی:
جاگنا، وقت پر کام کرنا، اور مسلسل محنت۔

 قرآن کہتا ہے: “وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَى

(ترجمہ: “اور یہ کہ انسان کو وہی کچھ ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔” سورۃ النجم: 39)

===================

نکاح کا پرانا انداز

=================

سورة يوسف 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *