وقت کے ساتھ بدلنا سیکھیے
زندگی ایک مسلسل سفر ہے، اور یہ سفر کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہتا۔ موسموں کی طرح حالات بھی بدلتے ہیں۔ بہار کے بعد خزاں آتی ہے، دن کے بعد رات ہوتی ہے، خوشی کے بعد غم، اور آسانی کے بعد آزمائش۔ جو شخص ان تبدیلیوں کو قبول کرنے اور ان کے ساتھ خود کو ڈھالنے کا ہنر سیکھ لیتا ہے، وہی دنیا میں کامیاب، پُرسکون اور باوقار زندگی گزار سکتا ہے۔
تبدیلی: فطرت کا لازمی جز
کائنات کا ہر ذرے میں حرکت اور تبدیلی ہے۔ سمندر کی لہریں، ہواؤں کی روانی، ستاروں کی گردش، یہ سب ہمیں سکھاتے ہیں کہ جو رکتا ہے، وہ پیچھے رہ جاتا ہے، اور جو وقت کے ساتھ بدلتا ہے، وہ آگے بڑھتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے خود قرآن میں فرمایا
“كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ”
(الرحمن: 29)
ترجمہ: “وہ ہر روز ایک نئی شان میں ہوتا ہے۔”
یعنی ربِ کائنات ہر لمحہ نئی تبدیلی، نئے فیصلے اور نئی تدبیر فرماتا ہے، تو بندہ کیوں جامد رہے؟

سیرتِ نبویؐ اور وقت شناسی
رسول اللہ ﷺ کی زندگی سراسر حکمت، دور اندیشی، اور وقت کے ساتھ حکیمانہ فیصلوں کا نمونہ تھی۔ مکہ میں دعوت کا انداز نرم تھا، مدینہ میں حکمتِ عملی بدلی، صلح حدیبیہ میں وقتی پسپائی کو فتح میں بدلا، اور فتح مکہ میں دشمنوں کو معاف کر کے دل جیتے۔
نبی کریم ﷺ کا ایک فرمان ہے
“عاقل وہ ہے جو اپنے زمانے کو پہچان لے۔”
(الجامع الصغیر)
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ جو شخص وقت کی نزاکت اور زمانے کے تقاضے کو سمجھ لیتا ہے، وہ حکمت و دانائی کے اعلیٰ درجے پر ہوتا ہے۔
تبدیلی کا خوف یا موقع؟
زیادہ تر لوگ تبدیلی سے گھبراتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ نئی راہیں خطرناک ہوں گی، نئے فیصلے ناکامی لائیں گے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ
زندگی رکنے کا نام نہیں؛ اگر آپ نہیں بدلیں گے، تو وقت آپ کو بدل دے گا۔
مسائل بدلتے ہیں، لہٰذا ان کا حل بھی تبدیل کرنا پڑتا ہے۔
تجربات نئے راستے سکھاتے ہیں، مگر جب ہم پرانے خیالات سے چمٹے رہتے ہیں، تو ہم نئی حقیقتوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔
بدلنے کا مطلب اصولوں سے ہٹنا نہیں
یہ بات ذہن نشین رہے کہ وقت کے ساتھ بدلنا کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اپنے دین، اخلاق یا اقدار سے ہٹ جائیں۔ اصل مفہوم یہ ہے کہ
وسائل بدلیں، مگر مقصد نہ بھولیں۔
طرزِ گفتگو بدلے، مگر صداقت باقی رہے۔
اندازِ زندگی بدلے، مگر اصولِ زندگی قائم رہیں۔
جیسے کہ ایک دریا راستہ بدل سکتا ہے، مگر اس کا پانی ہمیشہ نیلا اور صاف رہتا ہے۔
وقت شناس لوگ کون ہوتے ہیں؟
وہ جو سیکھنے سے نہ شرمائیں
جو حالات کے مطابق اپنی حکمتِ عملی بدلیں
جو پچھلی غلطیوں سے سبق لیں
جو وقت کے چیلنجز کو موقع سمجھیں
حضرت علیؓ کا قول ہے
“جو اپنے زمانے کی نزاکت کو نہ سمجھے، وہ جلد ہی گمراہ ہو جائے گا۔”
بدلاؤ کا فائدہ کیا ہے؟
بصیرت پیدا ہوتی ہے
پریشانیوں کا حل نکلتا ہے
نئی سوچ کے دروازے کھلتے ہیں
معاشرتی اور معاشی ترقی ممکن ہوتی ہے
وقت کے ساتھ بدلنے کی عملی مثالیں
جس نے پرنٹنگ سیکھنے سے انکار کیا، وہ قلم تک محدود رہ گیا۔
جس نے موبائل اپنانے سے انکار کیا، وہ دنیا سے کٹ گیا۔
جس نے جدید علوم سے پہلوتہی کی، وہ صرف ماضی کی فخر پر جیتا رہا۔
اختتامی کلمات
وقت ایک ایسا استاد ہے جو ہر ایک کو سکھاتا ہے، مگر جو سیکھنے سے انکار کرے وہ پچھتاوے میں جیتا ہے۔ وقت کے ساتھ بدلنا، ترقی کی راہ پر گامزن ہونا، زندگی میں آسانی پیدا کرنا، اور اپنے رب کی حکمت کو تسلیم کرنا ہے۔ جو وقت کا طالب علم بن جائے، وہ دنیا کا سردار بن جاتا ہے۔
کیا آپ تیار ہیں وقت کے ساتھ بدلنے کے لیے؟
👍