پرہیز گاروں کا مقام
حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحتیں
وعن معاذ بن جبل قال لما بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن خرج معه رسول الله صلى الله عليه وسلم يوصيه ومعاذ راكب ورسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي تحت راحلته فلما فرغ قال يا معاذ إنك عسى أن لا تلقاني بعد عامي هذا لعلك من تمربمسجدي هذا وقبري فبكى معاذ جشعا لفراق رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم التفت فأقبل بوجهه نحو المدينة فقال إن أولى الناس بي المتقون من كانو۔
ترجمہ
اور حضرت معاذ ابن جبل سے روایت ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (قاضی یا عامل بنا کر )یمن روانہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (الوداع کہنے کے لیے کچھ دور تک) ان کے ساتھ گئے اور اس دوران آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو تلقین و نصیحت کرتے رہے نیز اس وقت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ تو اپنی سواری پر سوار تھے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی سواری کے ساتھ ساتھ پیدل چل رہے تھے ،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نصیحت وہ ہدایت سے فارغ ہوئے ،تو فرمایا معاذ! میری عمر کے اس سال کے بعد شاید تم مجھ سے ملاقات نہیں کر سکو گے اور ممکن ہے کہ تم جب یمن سے واپس لوٹو گے تو مجھ سے ملاقات کرنے کی بجائے میری اس مسجد اور میری قبرسے گزرو،، معاذ رضی اللہ تعالی عنہ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی کے غم میں زور زور سے رونے لگے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف سے منہ پھیر کر مدینے کی جانب اپنا رخ کر لیا ،پھر فرمایا میرے زیادہ قریب وہ لوگ ہیں جو پرہیزگار ہیں خواہ وہ کوئی ہو اور کہیں ہو
ان چاروں روایتوں کو امام احمد نے نقل کیا ۔
تفصیل
حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یمن کا گورنر بنا کر مدینے سے روانہ فرمایا تو بڑے اہتمام سے ان کو اہم نصیحتوں سے نوازا ،نصیحتوں سے فارغ ہو کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کی طرف اشارہ فرما دیا کہ ممکن ہے تم ائندہ میری قبر ہی کی زیارت کرو ۔جب حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ سنا تو زور زور سے رونے لگے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ سے منہ موڑا تاکہ ان کو عملی تعلیم دیں کے دنیا میں جدائی لازم ہے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کے رونے کے منظر کو نہ دیکھ سکے پھر آپ ﷺمدینہ منورہ کی طرف چہرے انور کر کے حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کو تسلی دی کہ یہ عارضی جدائی ہے جو نسل آدم میں جاری ساری ہے۔
پھر حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ نے پوری امت کو خوشخبری دی کہ جو نیک اور پرہیزگار ہوگا وہ میرے قریب ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو اور کہیں بھی ہو وہ ظاہری وہ جسمانی اعتبار سے اگرچہ دور ہو مگر قلبی اعتبار سے قریب ہوگا اور اگر کوئی آدمی پرہیزگار اور مومن نہ ہوا تو وہ مجھ سے دور ہوگا خواہ وہ میرا پڑوسی ہی کیوں نہ ہو ۔
اے اللہ تو ہم سب کو پرہیزگاروں میں شمار فرما۔ آمین