چاندی پر زکوۃ فرض ہوتی ہے
چاندی کا نصاب 200 درہم ہے(2/1- 52)چنانچہ 200 درہم سے کم میں زکوۃ واجب نہیں ہے ہاں اگر چاندی 200 درہم ہو اور اس پر سال بھی گزر گیا ہو تو اس میں پانچ درہم کے برابر چاندی واجب ہوگی اگر 200 درہم پر زیادتی ہو جائے تو زیادتی میں زکوۃ واجب نہ ہوگی مگر یہ کہ زیادتی کی مقدار 40 درہم کو پہنچ جائے چنانچہ اگر 240 درہم ہو تو ان میں چھ درہم واجب ہوں گے پھر ہر 40 پر ایک درہم واجب ہوتا رہے گا یہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک ہے
صاحبین کے نزدیک
زیادتی میں زکوۃ واجب ہے خوا ہ کم ہو یا زیادہ ہو چنانچہ اگر 200 درہم پر ایک درہم بڑھ گیا تو پانچ درہم کے علاوہ ایک درہم 40 حصوں میں سے ایک حصہ واجب ہوگا
چاندی کا نصاب قدیم اوزان سے
اس کی ملکیت میں قدیم اوزان کے اعتبار سے۔۔ ساڑھے باون تولہ( 2/1- 52)چاندی ہے تو اس پر زکوۃ فرض ہے نقد روپے بھی چاندی کے حکم میں ہوتا ہے
چاندی کا نصاب موجودہ اوزان سے۔ ساڑھے باون تولہ ( 2/1- 52)چاندی کا وزن موجودہ گراموں کے حساب سے612گرام 360 ملی گرام کا ہوتا ہے لہذا موجود دس گرام کے تولہ کے حساب سے61 تولہ 2 گرام360 ملی گرام چاندی کا نصاب بنے گا
اگر ڈھلے ہوئے سکہ میں اگر چاندی غالب ہو اور کھوٹ یعنی دوسری دھات مغلوب ہو تو وہ سکہ چاندی کے حکم میں ہوگا اور اس میں چاندی کی زکوۃ واجب ہوگی اور اگر کھوٹ غالب اور چاندی مغلوب ہے تو وہ سامان کے حکم میں ہوگا چنانچہ اس کے قیمت کا اندازہ کر کے دیکھا جائے گا کہ اس کی قیمت مقدار نصاب کو پہنچتی ہے یا نہیں اگر مقدار قیمت کو پہنچتی ہے تو اس میں زکوۃ واجب ہےورنہ زکوۃ واجب نہیں ہوگی