ہم کون ہیں؟

ہم کون ہیں؟ ہم کون ہیں؟

ہم کون ہیں؟

ہمارے متعلق ملک شام اور اس کے باغات سے پوچھو۔۔۔۔۔ عراق اور اس کے تختانوں سے پوچھو، مصر اور اس کی وادیوں سے پوچھو، الجیرؔا اور اس کے جنگلات سے پوچھو۔۔۔۔۔ افریقہ کے ریگستانوں اور ایران کے سبزہ زاروں سے پوچھو

پوچھو یورپ کی برفانی چوٹیوں سے۔۔۔۔۔ پوچھو فرانس کے دریاؤں سے

پوچھو یوگوسلاویہ اور رومانیہ کے پاؤںوں سے۔۔۔۔۔ بلکہ ربع مسکون کے ہرگلو سے پوچھو۔۔۔۔۔ آسمان کے نیچے رہنے والی ہر مخلوق سے پوچھو۔۔۔۔۔

ان سب کے پاس ہماری شجاعت [بہادری] و بسالت [بہادری]، ایثار [قربانی] و قربانی، علوم وفنون اور عدالت وشرافت کی خبریں ہیں۔

!ہم مسلمان ہیں

ہمارے سوا اور کون تھا جس نے شرافت کے باغوں کو اپنے خون سے سینچا ہو۔

بتاؤ ہمارے علاوہ کس نے شجاعت [بہادری] وبسالت [بہادری] کے گلستان کو مزین [آراستہ] کیا ہے؟ بھلا دنیا نے ہم سے زیادہ کوئی شریف، جمیل [خوبصورت]، مہربان اور شفیق [نرم دل]، اعلیٰ اور افضل [بہتر] کہیں دیکھا ہے؟ ہم نے جہالت کے اندھیروں میں ہدایت [راہنمائی] کی شمع روشن کر کے لوگوں کو بتایا کہ راہ ہدایت [صحیح راستہ] یہ ہے۔

!ہم مسلمان ہیں

ہم نے اس دور میں عدل [انصاف] کیا جب دنیا ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی۔ ہم نے اس دور میں علوم پھیلایا جب دنیا جہالت میں ڈوبی ہوئی تھی۔ ہم نے اس دور میں لوگوں کو مساوات [برابری] کا درس دیا جب لوگ ظالموں کو پوجتے تھے۔ ہم نے ایمان سے دلوں کو، علم سے عقلوں کو اور آزادی سے غلاموں کو معمور [بھرپور] کر دیا۔

ہم نے کوفہ، بصرہ اور بغداد بنایا۔ ہم نے چین اور شام، عراق اور مصر کو مہذب [شائستہ] سکھائی۔ ہم نے نظامیہ، قرطبہ اور ازہر جیسی یونیورسٹیاں بنائیں۔ ہم نے جامع اموی اور صخرہ جیسی عبادت گاہیں [عبادت کی جگہیں]، سامراء اور الحمراء جیسے محلات [عمارات] بنائے۔ ہم نے اہل دنیا کو تعلیم دی۔ ہم استاد [معلم] ہوئے اور باقی تمام قومیں شاگرد [طالب علم]۔۔۔۔۔

ہم میں ابو بکرؔ اور عمر فاروقؔ، نور الدینؔ اور صلاح الدینؔ، عمر بن عبدالعزیزؔ اور اورنگ زیب عالمگیرؔ جیسے حکمران پیدا ہوئے۔ ہم میں خالدؔ اور طارقؔ، قتیبہؔ بن مسلمؔ اور محمد بن قاسمؔ، ظاہر بیبرسؔ اور الپ ارسلانؔ جیسے جریؔل [بہادر] پیدا ہوئے۔ ہم میں امام بخاریؔ اور طبرانیؔ، ابن تیمیہؔ اور ابن قیمؔ، ابن حزمؔ اور ابن خلدونؔ جیسے عالم پیدا ہوئے۔ ہم میں امام غزالیؔ اور ابن رشدؔ، ابن سیناؔ اور رازیؔ جیسے فلسفی [فلسفہ دان] پیدا ہوئے۔ ہم میں ابو تمامؔ اور متنبیؔ، جریرؔ اور فرزدقؔ، ابو العتاہیہؔ اور متنبیؔ جیسے شاعر [شاعر] پیدا ہوئے۔ ہم میں معبدؔ اور اسحاقؔ، زریابؔ اور ابوالملکؔ جیسے خوش گلو [اچھے گلے والے] پیدا ہوئے۔

ہمارے اکثر حکمران خلافت [خلیفہ کا عہدہ] انسانیت کی اعلیٰ مثال تھے

ہمارے تمام قائدین [رہنما] اور سپہ سالار [فوجی کمانڈر]، اللہ کی تلوار تھے

!ہم مسلمان ہیں

ہم کمزور اور ذلیل [بے عزت] نہیں، ہمارے ساتھ اللہ ہے۔ ہم ہر روز دل آویز [دل کو لبھانے والی] ترانہ (اذان) پانچ مرتبہ سنتے ہیں۔ شجاعت [بہادری] ہماری خصوصیت ہے، ایثار [قربانی] کا خون ہماری رگوں میں ہے۔ حوادث [حادثات] دنیا سے بدل نہیں سکتے اور ہمارے دلوں سے موڑ نہیں سکتے۔ ہمارے پاس اللہ کا دیا ہوا سب کچھ ہے۔ ہمارے پاس ایسا جزیرہ [چھوٹا جزیرہ] ہے جس کی ریت میں طاغوت [سرکش] جل بھن جائیں۔۔۔۔۔ لیکن ہمارے مسلمان اس جہنم نما علاقے کو جنت سمجھ کر آباد کیے ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس عراق ہے۔ فرات [دریا کا نام] ہمارے پاس ہے۔ جو دار العلوم [علم کا گھر] اور دارالاسلام [اسلام کا گھر] ہے۔ ہمارے پاس مراکش ہے۔ جو شجاعتوں [بہادریوں] اور بسالتوں [بہادریوں] کا گہوارہ [پنگھوڑا] ہے۔ ہمارے پاس استنبول [شہر کا نام] ہے جو یورپ کا دل ہے۔ ہمارے پاس سب سے زیادہ مملکتیں [حکومتیں] ہیں۔

وہ زمین ہماری ہی ہے جہاں قرآن پڑھا جاتا ہے اور مناروں [میناروں] سے اذان آتی ہے کہ اللہ اکبر، اللہ اکبر۔ کاش کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان بن جائیں تو فتح وکامرانی [کامیابی] اور جہاں بانی [حکمرانی] ہمارا مقدر بن جائے۔۔۔۔۔

!ہم مسلمان ہیں

ہم میں ہزاروں نہیں، لاکھوں تا بہ روزگار [روزگار تک] ہستیاں [شخصیات] پیدا ہوئیں۔

!ہم مسلمان ہیں

ہماری قوت [طاقت]، ایمان سے ہے۔ ہماری عزت، دین سے ہے۔ ہمارا توکل [بھروسہ]، رب پر ہے۔ ہمارا قانون [قانون]، قرآن ہے۔ ہمارے امام سید الانبیاء ﷺ ہیں۔

ہمارا امیر المومنین ہمارا خادم ہے۔ ہمارا کمزور حق دار طاقتور ہے اور ہمارا طاقتور غریبوں کا معاون [مددگار] ہے۔ ہم سب بھائی بھائی ہیں اور اسلام کی رو سے سب برابر ہیں۔

!ہم مسلمان ہیں

ہم حکمران [حکمران] بنے تو عدل [انصاف] کیا۔ فاتح [فتح کرنے والا] بنے تو ملک بسائے، ہم طاقتور انصاف پسند تھے۔ ہم نے جنگ میں شفقت [رحمدلی] و مہربانی [نرمی] کے قانون [قانون] بنائے۔ اور امن میں عدل [انصاف] اپنایا۔ ہم بہترین حکمران [حکمران] تھے اور فاتحین [فتح کرنے والے] کے سردار [رہنما] ہماری تہذیب [تمدن] سراپا [پوری طرح] رحمت [رحم] تھی۔

وہ بدن اور روح کی پاکیزگی [پاکیزگی] تھی، فضیلت [برتری] اور کرامت [عزت] تھی، اس سے لوگوں کو نفع [فائدہ] ملا، اہل زمین کو سایہ [سایہ] ملا، ہم نے اسے خون پلایا اور شہداء [شہیدوں] کی قربانیوں [قربانیوں] پر اس کی بنیاد [بنیاد] رکھی۔ بتاؤ زمین کا کون سا خطہ [علاقہ] ہے جہاں اسلام اور اسلامی، ایمان اور امن کی خاطر ہمارے شہداء [شہیدوں] دفن نہ ہوں۔۔۔۔۔

!ہم مسلمان ہیں

بھلا ہمارے سوا کہیں انسانیت کی اعلیٰ [اعلیٰ] مثال قائم ہوئی؟ بھلا ہمارے علاوہ کوئی معاشرہ [معاشرہ] عمدہ [اچھا] اخلاق [اخلاق] اور ایثار [قربانی] پر قائم ہوا؟ بھلا صحابہ کرامؔ اور تابعین عظام [عظیم تابعین] کے بعد کسی خطہ [علاقہ] ارضی [زمینی] میں فلاسفروں [فلسفہ دانوں] اور ریفارمروں [اصلاح کاروں] کے خواب ہائے امن [امن کے خواب] و امان [امن] شرمندہ تعبیر [پورا ہونا] ہوئے۔

!ہم مسلمان ہیں

جب ہم میں سے ہر ایک، دوسرے کو اپنے پر ترجیح [فوقیت] دیتا تھا اور جب ہم بدن اور روح، مادی [مادی] اور معنوی [معنوی] طور پر پاکیزہ [پاک] تھے۔ ہم صرف اللہ کے لیے چلتے تھے، رکتے تھے، کھڑے ہوتے تھے، بیٹھتے تھے، جاتے تھے، آتے تھے۔ جب ہم نے اپنی خواہشات [خواہشات] پامال [پامال] کیں اور اپنے آپ کو قرآن کے تابع [تابعدار] کیا تو ہم انسانیت [انسانیت] کا جوہر [جوہر] بنے۔ اور ہم نے اس خواب کو شرمندہ تعبیر [پورا ہونا] کیا جسے دانا [دانشمند] اور صالحین [صالح لوگ] ناممکن [ناممکن] خیال کرتے تھے۔۔۔۔۔

!ہم مسلمان ہیں

ہمارے کارناموں [کارناموں] پر شاہ [بادشاہ] نہ تصنیف [لکھنا] ہوئے لیکن ہماری رفعتیں [بلندیاں] شمار [شمار] ہو سکیں۔ بھلا کسی میں ہمت ہے کہ ان معرکوں [لڑائیوں] کو لکھے۔ جن میں ہم گھس گئے۔

کون ہے جو علوم وفنون [علوم وفنون] کے سلسلے میں ہماری خدمات [خدمات] کا احاطہ [گھیر لینا] کرے؟ بھلا کوئی ایسا حساب دان ہے جو ہمارے شیروں اور دلیروں [بہادروں] کا شمار [شمار] کرسکے؟

ہاں وہی ہے جو آسمان کے تارے گن لے اور صحراؤں [صحراؤں] کی کنکریاں [پتھر] شمار [شمار] کرسکے!

!ہم مسلمان ہیں

ہم وہ نہیں جو زبان کی بنا پر قومیت [قومیت] کے قائل [قائل] ہوں۔ ہم وہ بھی نہیں جو نسل کی بنا پر قومیت [قومیت] کی بنیاد [بنیاد] استوار [قائم] کریں۔ ہر قوم میں اچھے اور برے، عادل [عدل] اور ظالم موجود ہوتے ہیں۔ جبکہ ہم مسلمان تو سراپا [پوری طرح] خیر [بھلائی] ہیں۔ ہمارا رکن [رکن] ہر وہ انسان ہے جو متقی [پرہیزگار] اور پرہیزگار [پرہیزگار] ہو۔ خواہ کوئی ہو، کہیں رہتا ہو، کوئی زبان بولتا ہو، کسی بھی رنگ کا ہو۔۔۔۔۔

!ہم مسلمان ہیں

ہم تقویٰ [پرہیزگاری] کی سلک [ڈوری] میں پروئے [پروئے] ہوئے ہیں، اگرچہ خون جدا [الگ] جدا ہے۔ ہم عقیدہ [عقیدہ] کی وجہ سے اکٹھے [اکٹھے] ہیں اگرچہ زبان جدا [الگ] جدا ہے۔ ہم کعبہ [کعبہ] کی وجہ سے ہم قبلہ [قبلہ] ہونے پر ایک ہیں اگرچہ ملک [ملک] جدا [الگ] جدا ہے۔

کیا ہم ہر روز پانچ مرتبہ کعبہ [کعبہ] کی طرف منہ نہیں کرتے؟ کیا ہم ہر سال عرفات [عرفات] میں اکٹھے [اکٹھے] نہیں ہوتے؟ کیا یہ اس بات کی علامت [نشانی] نہیں کہ اسلام ایک جامع [جامع] قومیت [قومیت] ہے۔ – اللہ کا مرکز [مرکز] ہے اور ہمارا امام [امام] ہے اور قرآن [قرآن] ہماری کتاب ہے۔

!ہم مسلمان ہیں

ہمارے دین [دین] کے اصول [اصول] سنہری [سنہری] ہیں، وہ خالص [خالص] حق [حق] اور روح [روح] ہے۔ اس میں کوئی طریقت [طریقت]، حقیقت [حقیقت]، تصوف [تصوف]، حجاب [پردہ] اور سلوک [سلوک] نہیں۔ ہمارا دین [دین] قرآن [قرآن] و حدیث [حدیث] میں چمک [چمک] رہا ہے۔ بتاؤ اس دنیا میں کوئی مذہب [مذہب] ہے جو ایسے اصولوں [اصولوں] کو روزانہ دس مرتبہ دہراؤ؟ جس طرح ہمارے اصولوں [اصولوں] کو ہمارے مؤذن [اذان دینے والا] روزانہ دہراتے ہیں – اشہد ان لا الہ الا اللہ، واشہد ان محمد رسول اللہ۔


فرض عین کا کیا مطلب   

سورة المؤمنون

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *